]٤٢٧[ (٢٦) ولا یصلی علی میت فی مسجد جماعة]٤٢٨[ (٢٧) فاذا حملوہ علی
١٩٨ نمبر ١٠٢٤)
]٤٢٧[(٢٦)اور نہ نماز پڑھے میت پر جماعت والی مسجد میں ۔
وجہ (١) میت مسجد میں رکھی جائے تو ممکن ہے کہ مسجد کے تلویث ہونے کا خطرہ ہو۔ اس لئے مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا مکروہ ہے۔ البتہ پڑھ لیا تو ہو جائے گی (٢) حدیث میں ہے۔ عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ من صلی علی جنازة فی المسجد فلا شیء لہ (الف) (ابو داؤد شریف ، باب الصلوة علی الجنازة فی المسجد ج ثانی ص ٩٨ نمبر ٣١٩١ سنن للبیھقی ، باب الصلوة علی الجنازة فی المسجد ج رابع ص ٨٦،نمبر٧٠٤٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد میں نماز پڑھنے سے ثواب نہیں ملے گا(٣) خود مدینہ طیبہ میں نماز جنازہ کے لئے الگ جگہ تھی۔
فائدہ امام شافعی کے یہاں مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے۔ان کی دلیل یہ حدیث ہے عن عائشة لما توفی سعد بن ابی وقاص ... فبلغھن ان الناس عابوا ذلک و قالوا ما کانت الجنائز یدخل بھا المسجد فبلغ عائشة فقالت ما اسرع الناس الی ان یعیبوا مالا علم لھم بہ ،عابوا علینا ان یمر بجنازة فی المسجد وما صلی رسول اللہ علی سھیل بن بیضاء الا فی جوف المسجد (ب) (مسلم شریف ، ابواب الجنائز، فصل فی جواز الصلوة علی المیت فی المسجد ص ٣١٣ نمبر ٩٧٣ ابو داؤد شریف ، باب الصلوة علی الجنازة فی المسجد ج ثانی ص ٩٨ نمبر ٣١٩٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد میں نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے۔
نوٹ لیکن حدیث کے انداز ہی سے پتہ چلتا ہے کہ عام صحابہ نے مسجد میں میت لانے سے کراہیت کا اظہار فرمایا تھا۔اور یہی حنفیہ کا مذہب ہے۔
]٤٢٨[(٢٧)پس جب میت کو چار پائی پر اٹھائے تو اس کے چاروں پایوں کو پکڑے اور اس کو تیزی سے لیکر چلے لیکن دوڑے نہیں۔
تشریح میت کو کفن دیکر چار پائی پر لٹائے اور چار پائی کے چاروں پایوں کو پکڑ کر قبرستان کی طرف چلے۔لیکن اس انداز سے کہ تیزی کے ساتھ قبرستان کی طرف جائے لیکن دوڑے نہیں۔ کیونکہ یہ میت کی شان کے خلاف ہے۔ اور میت کے گرنے کا خطرہ ہے۔
وجہ جلدی کرنے کے لئے یہ حدیث ہے عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال اسرعوا بالجنازة فان تک صالحة فخیر تقدمونھا وان تک سوی ذلک فشر تضعونھہ عن رقابکم (ج) (بخاری شریف ، باب السرعة بالجنازة ص ١٧٦ نمبر ١٣١٥)
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا جس نے جنازہ پر نماز مسجد میں پڑھی اس کے لئے کچھ نہیں ہے(ب) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ جب سعد بن وقاص وفات پائے ... حضرت عائشہ کو خبر پہنچی کہ لوگ اس پر عیب لگا رہے ہیں اور لوگ کہہ رہے ہیں کہ جنازہ ایسا نہیں ہے کہ اس کو مسجد میں داخل کیا جائے۔یہ خبر حضرت عائشہ کو پہنچی تو حضرت عائشہ نے فرمایا کتنی جلدی لوگ عیب لگاتے ہیں ایسی چیز کا جس کا ان کو علم نہیں ہے۔ وہ ہم پر عیب لگاتے ہیں کہ جنازہ مسجد میں گزرے۔حالانکہ حضورۖ نے سہل بن بیضاء پر مسجد کے اندر ہی نماز پڑھی ہے(ج) حضورۖ نے فرمایا جنازہ کو جلدی لے جاؤ اگر وہ نیک ہے تو اچھی چیز ہے جس کو تم آگے کر رہے ہو۔ اور اگر اس کے علاوہ ہے تو بری چیز ہے جس کو تم اپنی گردن سے رکھ دو۔