Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

284 - 493
النبی علیہ السلام ثم یکبر تکبیرة ثالثة یدعو فیھا لنفسہ وللمیت وللمسلمین ثم یکبر تکبیرة رابعة ویسلم۔

جنازہ پڑھے اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیردے۔  
وجہ  چار تکبیر کہنے کی دلیل یہ حدیث ہے  عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ  نعی النجاشی فی الیوم الذی مات فیہ وخرج بھم الی المصلی فصف بھم وکبر علیہ اربع تکبیرات (الف) (بخاری شریف ، باب التکبیر علی الجنازة اربعا ص ١٧٨ نمبر ١٣٣٣ ابو داؤد شریف ، باب الصلوة علی المسلم یموت فی بلاد المشرک ص ١٠١ نمبر ٣٢٠٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ میں چار تکبیر کہی جائے گی۔ہر تکبیر کے بعد کیا پڑھے گا اس کی تفصیل اس اثر میں ہے  سأل ابا ھریرة کیف تصلی علی الجنازة فقال ابو ھریرة انا لعمر اللہ اخبرک اتبعھا من اھلھا فاذا وضعت کبرت وحمدت اللہ و صلیت علی نبیہ ثم اقول اللھم عبدک وابن عبدک الخ(ب)(مؤطا امام مالک ، باب ما یقول المصلی علی الجنازة ص ٢٠٩) اس اثر میں ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد ثنا، دوسری تکبیر کے بعد درود اور تیسری تکبیر کے بعد میت کے لئے دعا پڑھے۔ اگر سورۂ فاتحہ ثنا کے طور پر پڑھے تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔ البتہ قرأت کے طور پر پڑھے تو حنفیہ کے نزدیک ٹھیک نہیں ہے۔  
وجہ  نماز جنازہ ایک قسم کی دعا ہے۔اس لئے اس میں قرأت نہیں ہوگی (٢)اثر میں اس کی ممانعت موجود ہے۔ان عبد اللہ بن عمر کان لا یقرأ فی الصلوة علی الجنازة  (ج) (مؤطا امام مالک ، باب ما یقول المصلی علی الجنازة ص٢٠١  مصنف عبد الرزاق ،باب القراء ة والدعاء فی الصلوة علی المیت ص ٤٩١ نمبر ٦٤٣٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ پہلی تکبیر کے بعد سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی جائے گی۔  
فائدہ  امام شافعی اور دیگر ائمہ کے نزدیک پہلی تکبیر کے بعد سورۂ فاتحہ پڑھے۔ان کی دلیل یہ اثر ہے ۔ عن طلحة بن عبد اللہ بن عوف قال صلیت خلف ابن عباس علی جنازة فقرأ بفاتحة الکتاب وقال لیتعلموا انھا السنة (د) (بخاری شریف ، باب قراء ة فاتحة الکتاب علی الجنازة ص ١٧٨ نمبر ١٣٣٥ ابو داؤد شریف ، باب ما یقرأ علی الجنازة ج ثانی ص ١٠٠ نمبر ٣١٩٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جنازہ میں پہلی تکبیر کے بعد سورۂ فاتحہ پڑھے۔
حنفیہ کے نزدیک عموما بڑوں کے لئے یہ دعا پڑھتے ہیں ۔عن ابی ھریرة قال صلی رسول اللہ ۖ علی جنازة فقال اللھم اغفر لحینا ومیتنا الخ (ہ) (ابو داؤد شریف، باب الدعاء للمیت ج ثانی ص ١٠٠ نمبر ٣٢٠١ ترمذی شریف ، باب ما یقول فی الصلوة علی ا  لمیت، ص 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے نجاشی کی موت کی خبر اس دن دی جس دن وہ انتقال کر گئے اور لوگوں کو لیکر عیدگاہ کی طرف گئے پس لوگوں کے ساتھ صف بنائی اور ان پر چار تکبیریں کہی (ب) حضرت ابو ہریرہ سے پوچھا کہ جنازہ پر نماز کیسے پڑھتے ہیں تو انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم میں تم کو خبر دوںگا اور اہل جنازہ کے پیچھے میں چلوںگا۔پس جب جنازہ رکھو توتکبیر کہتا ہوں،ثنا پڑھتا ہوں،نبی پر درود پڑھتا ہوں اور کہتا ہوں اللہم عبدک وابن عبدک الخ پوری دعا پڑھتا ہوں(ج) عبد اللہ بن عمر جنازہ کی نماز میں قرأت نہیں کیا کرتے تھے (د) میں نے حضرت ابن عباس  کے پیچھے نماز پڑھی تو انہوں نے سورۂ فاتحہ پڑھی اور کہا کہ تم جان لو کہ یہ سنت ہے (ہ) حضورۖ نے جنازہ پر نماز پڑھی۔پس کہا اللھم اغفر لحینا ومیتنا الخ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter