ایام ولا یصلی بعد ذلک ]٤٢٥[(٢٤) ویقوم المصلی بحذاء صدر المیت]٤٢٦[ (٢٥) والصلوة ان یکبر تکبیرة یحمد اللہ تعالی عقیبھا ثم یکبر تکبیرة و یصلی علی
فائدہ بعض لوگوں نے فرمایا کہ ایک ماہ تک نماز جنازہ پڑھ سکتا ہے۔ان کا استدلال اس حدیث سے ہے ان البراء بن معرور توفی فی صفر قبل قبل قدوم رسول اللہ ۖ المدینة بشھر فلما قدم صلی علیہ (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١٦٢ ، فی المیت یصلی علیہ بعد ما دفن من فعلہ ج ثالث ص ٤٣،نمبر١١٩٣٢سنن للبیہقی،نمبر ٧٠٢١) اس حدیث میں ہے کہ آپۖ نے ایک ماہ بعد نماز جنازہ قبر پر پڑھی۔ اور اس کے بعد اس لئے نہیں پڑھی جائے کہ کتنے رسول اور صحابہ اب تک گزرے،کسی پر بھی ابھی نماز نہیں پڑھی جاتی ہے۔ اگر بعد میں بھی پڑھنا جائز ہوتا تو لوگ ضرور پڑھتے۔ چنانچہ اس کی ممانعت کے لئے اثر موجود ہے۔ عن ابراھیم قال لا یصلی علی المیت مرتین (ب) مصنف ابن ابی شیبة ١٦٣ ،من کان لا یری الصلوة علیھا اذا دفنت وقد صلی علیھا ج ثالث ص٤٥،نمبر١١٩٤٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ایک مرتبہ نماز پڑھی گئی ہو اور ولی پڑھ چکا ہو تو دو بارہ اس پر نماز جنازہ نہ پڑھی جائے۔اسی پر امام ابوحنیفہ کا عمل ہے۔
( نماز جنازہ کا بیان )
]٤٢٥[(٢٤) نماز پڑھانے والا میت کے سینے کے پاس کھڑا ہوگا۔
وجہ سینہ کے پاس کھڑے ہونے کی دلیل یہ اثر ہے عن عطاء قال اذا صلی الرجل علی الجنازة قام عند الصدر ((ج) (مصنف بن ابی شیبة ١٠٢ ، فی المرأة این یقام منھا فی الصلوة والرجل علی الجنازة این یقام منہ ج ثالث ص ٦،نمبر١١٥٥١ مصنف عبد الرزاق ، باب این یقوم الامام من الجنازة ج ثالث ص ٤٦٩ نمبر ٦٣٥١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ میت کے سینہ کے پاس کھڑا ہونا چاہئے (٢)اس لئے بھی کہ سینہ میں نور ایمان ہے تو وہاں کھڑے ہو کر گویا کہ نور ایمان کی گواہی دینا ہے۔
فائدہ امام اعظم کی ایک روایت یہ بھی ہے کہ عورت کے درمیان امام کھڑا ہو۔ان کی دلیل یہ حدیث ہے حدثنا سمرة بن جندب قال صلیت وراء النبی ۖ علی امرأة ماتت فی نفاسھا فقام علیھا وسطھا (د) (بخاری شریف ، باب این یقوم من المرأة والرجل ص ١٧٧ نمبر ١٣٣٢)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے درمیان کھڑا ہو تاکہ عورت کے لئے امام ستر ہو جائے۔
]٤٢٦[(٢٥)اور نماز کا طریقہ یہ ہے کہ پہلی تکبیر کہے اس کے بعد اللہ کی حمد بیان کرے (یعنی ثنا پڑھے) پھر تکبیر کہے اور نبی ۖ پر درود شریف پڑھے، تیسری تکبیر کہے اور اس میں اپنے لئے اور میت کے لئے اور مسلمانوں کے لئے دعا پڑھے،پھر چوتھی تکبیر کہے اور سلام پھیر دے۔
تشریح نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہی جاتی ہیں۔پہلی کے بعد ثنا پڑھے، دوسری کے بعد نبی ۖ پر درود شریف پڑھے،تیسری کے بعد دعائے
حاشیہ : (الف) براء بن معرور کا صفر میں انتقال ہوا حضورۖ کے مدینہ آنے سے ایک مہینہ پہلے ۔پس جب وہ آئے تو ان پر نماز پڑھی(ب) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ میت پر دو مرتبہ نماز نہ پڑھی جائے(ج) عطاء نے فرمایا جب آدمی جنازہ پر نماز پڑھے تو سینہ کے پاس کھڑا ہو(د) سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ میں نے حضورۖ کے پیچھے ایک عورت پر نماز پڑھی جس کا نفاس میں انتقال ہوا تھا۔تو آپ عورت کے درمیان کھڑے ہوئے۔