اقتصروا علی ثوبین جاز ]٤١٦[(١٥) واذا ارادوا لف اللفافة علیہ ابتدأوا بالجانب الایسر فالقوہ علیہ ثم بالایمن فان خافوا ان ینتشر الکفن عنہ عقدوہ ]٤١٧[(١٦) وتکفن المرأة فی خمسة اثواب ازار و قمیص و خمار وخرقة تربط بھا ثدیاھا ولفافة فان
جائیں گے(٢) عن عبد الرحمن بن عمر و بن العاص انہ قال المیت یقمص ویوزر و یلف بالثوب الثالث فان لم یکن الا ثوب واحد کفن فیہ (الف) (مؤطا امام مالک ،ما جاء فی کفن ا لمیت ص ٢٠٦)
کپڑے میسر نہ ہو تو دو کپڑوں میں کفن دے۔اور اگر وہ بھی میسر نہ ہو تو جتنا کپڑا ہواتنے میں ہی کفن دیدے۔دو کپڑوں میں کفن دینے کی حدیث یہ ہے عن ابن عباس قال بینما رجل واقف بعرفة اذ وقع عن راحلتہ فوقصتہ او قال فاو قصتہ قال النبی ۖ اغسلوہ بماء و سدر وکفنوہ فی ثوبین ولا تحنطوہ ولا تخمروا رأسہ فانہ یبعث یوم القیامة ملبیا (ب) (بخاری شریف ، باب الکفن فی ثوبین ص ١٦٩ نمبر ١٢٦٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محرم آدمی کو صرف دو کپڑے دیئے گئے۔اس لئے کفن میں دو کپڑے بھی کافی ہیں۔
لغت ازار : لنگی (یہ ایک کپڑا ہوتا ہے جو سرکے پاس سے پاؤں تک ہوتا ہے) قمیص : یہ کپڑا آدمی کے قد سے دو گنا ہوتا ہے اور درمیان میں پھاڑ کر اس میں سر گھسا دیتے ہیں اور گردن سے پاؤں تک ہوتا ہے۔ اللفافة : یہ کپڑا لمبی چادر کی طرح ہوتا ہے اور تمام کفن سے اوپر لپیٹا جاتا ہے۔
]٤١٦[(١٥)جب میت پر لفافہ ڈالنے کا ارادہ کرے تو بائیں جانب سے شروع کرے تو لفافہ اس پر ڈال دے،پھر دائیں جانب سے ڈالے ، پس اگر خوف ہو کہ کفن کھل جائے گا تو اس پر گرہ لگا دے ۔
تشریح کفن دیتے وقت پہلے تخت پر چادر لفافہ پھیلائے گا۔اس کے اوپر ازار ، اور ازار کے اوپر قمیص پھیلائے گا۔ پھر میت کو قمیص پر رکھ کر سر کو قمیص کی چیر میں گھسا دے۔اور قمیص کا اوپر کا حصہ میت پر ڈال دے،اور پھر قمیص پر ازار لپیٹے اور پھر لفافہ لپیٹے۔پہلے بائیں طرف کو لپیٹے اور پھر دائیں طرف کو لپیٹے تاکہ دایاں کنارہ اوپر ہو جائے اور اخیر میں لپیٹا جائے۔ دائیں طرف سے کرنے کی اہمیت پہلے گزر چکی ہے۔
]٤١٧[(١٦) عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا جائے گا (١) ازار(٢) قمیص (٣) اوڑھنی (٤) کپڑے کا ٹکڑا جس سے اس کے پستان باندھے جائے (٥) اور چادر، پس اگر تین کپڑوں پر اکتفا کرے تو جائز ہے۔
وجہ عورت زندگی میں انہیں کپڑوں کو استعمال کرتی ہے کہ ازار ، قمیص اور چادر کے ساتھ اوڑھنی اور پستان بند استعمال کرتی ہے۔ اس لئے کفن
حاشیہ : (الف) عمرو بن عاص نے فرمایا میت کو پہلے قمیص پہنایا جائے گا ،پھر ازار پہنائی جائے گی پھر تیسرے کپڑے سے لپیٹا جائے گا۔پس اگر کپڑے نہ ہو تو ایک ہی کپڑے میں کفن دیا جائے گا(ب) ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک آدمی عرفہ میں وقوف کر رہا تھا کہ اپنے کجاوے سے گر گیا۔ اور اس کی گردن ٹوٹ گئی۔آپۖ نے فرمایا اس کو پانی اور بیری کے پتے سے غسل دو اور دو کپڑوں میں کفن دو۔ اور حنوط مت لگاؤ۔اور اس کے سر کو مت ڈھانکو۔اس لئے کہ وہ قیامت کے دن تلبیہ پڑھتے ہوئے اٹھایا جائے گا۔