رفیقا فان خرج منہ شیء غسلہ ولا یعید غسلہ ٤١٣[(١٢) ثم ینشفہ بثوب ویدرج فی اکفانہ]٤١٤[ (١٣) ویجعل الحنوط علی رأسہ و لحیتہ والکافور علی مساجدہ]٤١٥[(١٤) والسنة ان یکفن الرجل فی ثلثة اثواب ازار و قمیص و لفافة فان
]٤١٣[(١٢)پھر کپڑے سے میت کا پانی خشک کیا جائے گااور اس کو کفن میں لپیٹ دیا جائے گا۔
وجہ کپڑے سے غسل کا پانی اس لئے خشک کیا جائے تاکہ کفن گیلا نہ ہو جائے، اور کفن میں لپیٹنے کی تفصیل آگے آرہی ہے۔
]٤١٤[(١٣) حنوط لگایا جائے گا میت کے سر پر،اور اس کی ڈاڑھی پر اور کافور لگایا جائے گا اس کے سجدے کی جگہ پر۔
تشریح کئی چیزوں کو ملا کر حنوط ایک قسم کی خوشبو بناتے ہیں۔ جس کو مردوں پر ملتے ہیں۔غسل کے بعد اس کو ڈاڑھی اور سر پر ملنا مستحب ہے،اور سجدے کی جگہ مثلا چہرہ ، دونوں ہتھیلی ، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں جو سجدے کے وقت زمین پر ٹکتے ہیں ان پر ملا جائے تاکہ یہ جگہیں چکنی رہیں اور خوشبودار بھی رہیں ۔اثر میں ہے عن ابن مسعود قال یوضع الکافور علی موضع سجود المیت ، عن ابراھیم فی حنوط المیت قال یبدأ بمساجدہ (الف) مصنف ابن ابی شیبة ٣٣ ، فی الحنوط کیف یضع بہ واین یجعل ج ثانی ص٤٦٠،نمبر١١٠٢١١١٠٢٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ کافور اور حنوط میت کے سجدے کی جہ پر ملے جائیںگے(٢)حدیث میں گزر چکا ہے کہ واجعلن فی الآخرة فورا (بخاری شریف، نمبر ١٢٥٤) کہ اخیر میں میت کو کافور لگاؤ۔
( کفن کا بیان )
]٤١٥[(١٤) سنت یہ ہے کہ مرد کو تین کپڑوں میں کفن دیا جائے گا (١) ازار (٢) قمیص (٣) اور چادر،پس اگر دو کپڑوں پر اکتفا کرے تب بھی جائز ہے۔
وجہ (١) مرد عموما زندگی میں تین کپڑے پہنتا ہے اس لئے تین کپڑوں میں کفن دینا سنت ہے (٢) حدیث میں ہے عن عائشة ان رسول اللہ ۖ کفن فی ثلثة اثواب یمانیة بیض سحولیة من کرسف لیس فیھن قمیص ولا عمامة (ب) (بخاری شریف ، باب الثیاب البیض للکفن ص ١٦٩ نمبر ١٢٦٤ ابو داؤد شریف ، باب فی الکفن ج ثانی ص ٩٣ نمبر ٣١٥١ مسلم شریف ، باب الجنائز ص ٣٠٥ نمبر ٩٤١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرد کو تین کپڑوں میں کفن دینا سنت ہے۔قمیص کے لئے یہ حدیث ہے ان عبد اللہ بن ابی لما توفی جاء ابنہ الی النبی ۖ فقال اعطنی قمیصک اکفنہ فیہ (ج) (بخاری شریف ، باب الکفن فی قمیص الذی یکف ص ١٦٩ نمبر١٢٦٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک ایسا کپڑا بھی کفن میں دیا جائے گا جس کو قمیص کہتے ہیں۔ لیکن اس میں آستین نہیں ہوگی اور نہ دامن اور کلی ہوگی ۔بلکہ درمیان میں پھاڑ کر سر گھسانے کا بنا دیا جائے گا۔اور اس کو سیا بھی نہیں جائے گا۔ اس طرح تین کپڑے پورے کر دیئے
حاشیہ : (الف) ابن مسعود فرماتے ہیں کہ کافور میت کے سجدے کی جگہ پر رکھا جائے گا،حضرت ابراہیم سے میت کے حنوط کے بارے میں پوچھا تو فرمایا اس کے سجدے کی جگہ سے شروع کیا جائے گا،یعنی پہلے سجدے کی جگہ پر لگایا جائے گا(ب) حضورۖ تین یمنی ،سفید سحولیہ کپڑے میں کفن دیئے گئے جو سوت کے تھے۔ان میں قمیص اور عمامہ نہیں تھا (ج) عبد اللہ بن ابی بن سلول جب مرا تو اس کا بیٹا حضورۖ کے پاس آئے اور کہا آپۖ اپنا قمیص عنایت فرمایئے اس میں اس کو کفن دوںگا۔