]٤١١[ (١٠) ثم یضجع علی شقہ الایسر فیغسل بالماء والسدر حتی یری ان الماء قد وصل الی ما یلی التحت منہ ثم یضجع علی شقہ الایمن فیغسل بالماء حتی یری ان الماء قد وصل الی ما یلی التحت منہ ]٤١٢[(١١) ثم یجلسہ ویسند الیہ و یمسح بطنہ مسحا
مستحب ہے اور بہتر ہے تاکہ صفائی ہو اور خوشبو بھی ہو۔ اور اگر ان چیزوں سے نہیں دھویا تو بھی غسل ہو جائے گا۔
]٤١١[(١٠) پھر بائیں پہلو پر لٹایا جائے گا اور پانی اور بیری کے پتے سے دھویا جائے گا یہاں تک کہ دیکھ لے کہ پانی پہنچ چکا ہے میت کے نیچے تک ،پھر لٹایا جائے گا دائیں پہلو پر،پس پانی سے دھویا جائے گا یہاں تک کہ دیکھ لے کہ پانی پہنچ چکا ہے میت کے نیچے تک۔
وجہ (١)میت کو پہلے بائیں پہلو پر اس لئے لٹایا جائے کہ دایاں پہلو اوپر ہو جائے گا۔اور دائیں پہلو کو پہلے غسل دیا جائے گا۔اور مستحب یہی ہے کہ دائیں جانب سے شروع کرے۔حدیث میں ہے عن ام عطییة قالت قال رسول اللہ و فی غسل ابنتہ ابدأن بمیامنھا ومواضع الوضوء منھا (الف) (بخاری شریف، باب یبدأبمیامن ا لمیت ص ١٦٧ نمبر ١٢٥٥ ابو داأد شریف ، باب کیف غسل ا لمیت ج ثانی ص ٩٢ نمبر ٣١٤٥)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میت کی دائیں جانب سے شروع کیا جائے،اسی طرح جب بعد میں دائیں پہلو پر لٹایا جائے گا تو بائیں پہلو بعد میں غسل دیا جائے گا۔اور نیچے تک پانی پہنچنے کی شرط اس لئے ہے کہ مکمل غسل ہو جائے ، کوئی جگہ خشک نہ رہ جائے۔
لغت یضجع : پہلو کے بل لٹایا جائے۔
]٤١٢[(١١) پھر میت کو بٹھائے گا اور اپنی طرف سہارا دیگا اور اس کے پیٹ کو تھوڑا سا پوچھے گا،پس اگر اس سے کوئی چیز نکلے تو اس کو دھوئے گا اور اس کے غسل کو نہیں لوٹا ئے گا۔
وجہ میت کو اپنی طرف سہارا دے کر اس لئے بٹھائے گا تاکہ اگر پیٹ سے کچھ نکلنا ہو تو نکل جائے،پھر ہلکے انداز میں پیٹ کو پوچھنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ پیشاب پاخانہ کچھ نکلنا ہو تو ابھی نکل جائے بعد میں کپڑے گندے نہ کریں(٢) اثر میں ہے عن ابراھیم قال یعصر بطن المیت عصرا رقیقا فی الاولی والثانیة (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ١٧ ، فی عصر بطن ا لمیت، ج ثانی ص ٤٥٢،نمبر١٠٩٣٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ میت کے پیٹ کو تھوڑا سا پوچھا جائے گا۔اور غسل دینے کے بعد کوئی نجاست نکلے تو دو بارہ غسل کو لوٹایا نہ جائے ۔کیونکہ غاسل کو مشقت ہو گی اور مردہ خراب ہونے کا ڈر ہے (٢) اس کے لئے اثر ہے قلت لحماد المیت اذا خرج منہ الشیء بعد ما یفرغ منہ قال یغسل ذلک المکان (ج) ( مصنف ابن ابی شیبة ١٦ ، فی ا لمیت یخرج منہ الشیء بعد غسلہ ج ثانی، ص ٤٥٢،نمبر١٠٩٣٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ غسل کے بعد کچھ نجاست نکلے تو صرف اس جگہ کو دھویا جائے گا۔غسل کو نہیں لوٹایا جائے گا۔
نوٹ غسل کے درمیان نجاست نکلے تو بہتر یہ ہے کہ غسل دو بارہ دیدے۔
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا اپنی لڑکی کے غسل کے بارے میں دائیں جانب سے شروع کرنا اور اس کی وضو کی جگہ سے شروع کرنا(ب) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ میت کے پیٹ کو آہستہ سے پوچھا جائے گا پہلی مرتبہ اور دوسری مرتبہ (ج) میں حضرت حماد سے پوچھا غسل سے فارغ ہونے کے بعد میت سے کچھ نکلے ۔تو انہوں نے فرمایا صرف وہ جگہ دھوئی جائے گی ۔