Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

275 - 493
]٤٠٨[(٧) ویجمر سریرہ وترا]٤٠٩[ (٨) ویغلی الماء بالسدر او بالحرض فان لم یکن فالماء القراح ]٤١٠[(٩) ویغسل رأسہ ولحیتہ بالخطمی۔

اکثر من ذلک ان رأیتن ذلک بماء وسدر واجعلن فی الآخرة کافورا او شیئا من کافور (نمبر ١٢٥٣) و فی حدیث اخری قال ابدأن بمیامنھا و مواضع الوضوء منھا (الف) (بخاری شریف ، باب غسل ا  لمیت و وضوء ہ بالماء والسدر ص ١٦٧ نمبر ١٢٥٤)اس حدیث سے یہ باتیں معلوم ہوئیں ۔غسل طاق مرتبہ دے، غسل میں بیری کے پتے استعمال کرے، اخیر میں میت پر کافور ڈالے تاکہ خوشبو مہکتی رہے اور جلدی کیڑے نہ لگے،غسل دائیں جانب سے شروع کرے۔اسی حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ میت پر پورا پانی بہائے جس سے ہر جگہ پانی پہنچ جائے۔
]٤٠٨[(٧) تخت کو دھونی دے طاق مرتبہ ۔
 وجہ  تخت کو دھونی دینے سے تخت پر خوشبو ہوگی تاکہ میت کی بدبو محسوس نہ ہو۔ اسی طرح کپڑے پر بھی طاق مرتبہ دھونی دے تاکہ خوشبو رہے(٢) اثر میں موجود ہے  عن اسماء بنت ابی بکر انھا قالت لاھلھا اجمرو ثیابی اذا انا مت ثم کفنونی ثم حنطو نی ولا تذروا علی کفنی حناطا (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب ا  لمیت لا یتبع بالمجمرة ج ثالث ص ٤١٧ نمبر ٦١٥٢ مصنف ابن ابی شیبة،نمبر ١١٠٢٠)اس اثر سے معلوم ہوا کہ میت کے کپڑے کو لبان کی دھونی دینی چاہئے ۔اور اس کے تخت کو بھی دھونی دینی چاہئے۔البتہ دھونی لیکر میت کے پیچھے نہیں جانا چاہئے۔کیونکہ اس میں آگ کا اثر ہے اور لوگ اس کو بت پرستی کے مشابہ سمجھیںگے۔
]٤٠٩[(٨)پانی کو جوش دیا جائے بیری کے پتے یا اشنان گھاس سے،پس اگر یہ نہ ہوں تو خالص پانی سے۔  
وجہ  بیری کے پتے یا اشنان گھاس سے صفائی زیادہ ہوتی ہے۔اس لئے ان دونوں میں سے ایک کو ڈال کر پانی کو جوش دیا جائے اور اس پانی سے میت کو غسل دیا جائے۔ اور اگر وہ نہ ملیں تو خالص پانی سے میت کو غسل دیا جائے (٢) اس کے لئے بخاری شریف کی حدیث( نمبر ١٢٥٣  مسلم شریف ،باب فی غسل ا  لمیت ص ٣٠٤ نمبر ٩٣٩)مسئلہ نمبر ٦ میں بماء وسدر گزر چکی ہے۔جس کا مطلب یہ تھا کہ بیری کے پتے ڈال کر جوش دیا جائے۔
]٤١٠[(٩)میت کا سر اور اس کی ڈاڑھی خطمی سے دھوئی جائے۔  
وجہ  اثر میں ہے  عن الاسود قال قلت لعائشة یغسل رأس المیت بخطمی فقالت لا تعنتوا میتکم (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ١٤ ، فی المیت اذا لم یوجد لہ سدر یغسل بغیرہ خطمی او اشنان، ج ثانی ص١٤٥، نمبر١٠٩١٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ میت کے سر کو خطمی سے دھونا 

حاشیہ  :  (الف) ام عطیہ فرماتی ہیں کہ جس وقت حضورۖ کی بیٹی کا انتقال ہوا تو آپۖ نے فرمایا ان کو تین مرتبہ غسل دو یا پانچ مرتبہ غسل دو یا اس سے زیادہ اگر تم مناسب سمجھوپانی سے اور بیری کے پتے سے۔اور اخیر میں کافور ڈالو یا کافور میں سے کچھ ڈالو۔دوسری حدیث میں ہے کہ میت کی دائیں جانب سے شروع کرو اور اس کی وضو کی جگہ سے شروع کرو(ب) اسماء بنت ابی بکر نے اپنے گھروالوں سے کہا جب میں مر جاؤں تو میرے کپڑے کو دھونی دینا پھر مجھ کو کفن دینا پھر مجھ کو حنوط دینا اور میرے کفن پر حنوط نہ چھڑکنا(ج) میں نے عائشہ سے پوچھا کیا میت کا سر خطمی سے دھویا جائے ؟ تو فرمایا میت پر سختی نہ کرنا (جس کا مطلب یہ ہے کہ خطمی اس پرعمل کر سکتے ہو) 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter