]٤٠٥[(٤) فاذا ارادوا غسلہ وضعوہ علی سریر وجعلوا علی عورتہ خرقة ونزعوا ثیابہ]٤٠٦[ (٥) ووضؤہ ولا یمضمض ولا یستنشق ]٤٠٧[(٦) ثم یفیضون الماء علیہ
سلمة وقد شق بصرہ فاغمضہ ثم قال ان الروح اذا قبض تبعہ البصر (الف) (مسلم شریف ، فصل فی القول الخیر عند المحتضر ص ٣٠٠ کتاب الجنائز نمبر ،٩٢٠)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ موت کے وقت میت کی آنکھی بند کر دینی چاہئے۔
]٤٠٥[(٤)جب میت کے غسل کا ارادہ کرے تو اس کو تخت پر رکھے اور اس کے ستر عورت پر چھوٹا سا کپڑا رکھ دے اور اس کا کپڑا کھول دے۔
وجہ غسل کے وقت تخت پر اس لئے رکھے گا تاکہ پانی نیچے گر جائے اور غسل دینے میں آسانی ہو۔اور اس کے ستر پر چھوٹا سا کپڑا اس لئے رکھے گا تاکہ اس کا ستر نظر نہ آئے۔البتہ غسل دینے میں پریشانی ہوگی اور کپڑا بھیگ جائے گا اس لئے دیگر تمام کپڑے کھول دیئے جائیںگے (٢) اسحدیث میں ہے کہ مردوں کا ستر غلیظہ نہیں دیکھنا چاہئے عن علی ان النبی ۖ قال لا تبرز فخذک ولا تنظر الی فخذ حتی ولا میت (ب) (ابو داؤد شریف ، باب فی ستر ا لمیت عند غسلہ ج ثانی ص ٩٢ نمبر ٣١٤٠) جس سے معلوم ہوا کہ غسل دیتے وقت میت کا ستر نہیں دیکھنا چاہئے (٣) اثر میں ہے عن ایوب قال رأیتہ یغسل میتا فالقی علی فرجہ خرقة و علی وجھہ خرقة اخری ووضأہ وضوء الصلوة ثم بدأ بمیامنہ (ج) (مصنف عبد الرزاق ، باب غسل المیت ج ثالث ص ٣٩٨ نمبر ٦٠٨١ مصنف ابن ابی شیبة ١٠،فی المیت یغسل من قال یستر ولا یجرد ،ج ٢ ،ص ٤٤٨،نمبر١٠٨٨٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ میت کے ستر پر چھوٹا کپڑا رکھنا چاہئے تاکہ اس کا ستر نظر نہ آئے۔
]٤٠٦[(٥)اور میت کو وضو کرائے لیکن کلی نہ کرائے ا ور نہ ناک میں پانی ڈالے۔
وجہ (١)کلی کرانا اور ناک میں پانی ڈالنا سنت ہے لیکن میت کے منہ اور ناک سے پانی نکالنا مشکل ہوگا اس لئے روئی کو پانی سے بھگو کر منہ اور ناک میں ڈال دیا جائے تاکہ ایک طرح کی کلی اور ناک میں پانی دالنا ہو جائے۔حیات کی طرح با ضابطہ پانی نہ ڈالا جائے۔زندگی میں بھی ناک میں پانی ڈالنا اور کلی کرنا سنت تھا،موت کے وقت اس کا طریقہ تھوڑا بدل جائے گا(٢) اثر میں ہے ۔عن سعید بن جبیر قال یوضأ المیت وضوء ہ لصلوة الا انہ لا یمضمض ولا یستنشق (مصنف ابن ابی شیبة ،١٢ما اول ما یبدأ بہ من غسل ا لمیت ،ج ثانی ، ص ٤٤٩، نمبر ١٠٨٩٧)
]٤٠٧[(٦) پھرمیت پر پانی بہائے۔
تشریح غسل دینے کے لئے میت پر طاق مرتبہ پانی بہائے تا کہ ہر عضو دھل جائے۔
وجہ حدیث میں ہے عن ام عطیة قالت دخل علینا رسول اللہ ۖ حین توفیت ابنتہ فقال اغسلنھا ثلاثا او خمسا او
حاشیہ : (الف) حضورۖ ابی سلمہ پر داخل ہوئے اور ان کی نگاہ کھلی ہوئی تھی تو آپۖ نے اس کو بند کر دیا۔پھر فرمایا روح جب مقبوض ہوتی ہے تو نگاہ اس کے پیچھے دیکھتی رہتی ہے(ب) آپۖ نے فرمایااپنی ران کو نہ کھولو اور نہ کسی زندہ یا مردہ کی ران کو دیکھو (ج) میں نے راوی کو دیکھا کہ مردے کو غسل دے رہے تھے تو اس کی شرمگاہ پر کپڑے کا ٹکڑا ڈالا اور اس کے چہرے پر دوسرا ٹکڑا ڈالا اور نماز کے وضو کی طرح وضو کرایا اور اس کی دائیں جانب سے شروع کی۔