فان حدث عذر منع الناس من الصلوة فی الیوم الثانی لم یصلجھا بعدہ ]٣٧٩[(١٤) ویستحب فی یوم الاضحی ان یغتسل ویتطیب ویؤخر الاکل حتی یفرغ من الصلوة ]٣٨٠[(١٥)و یتوجہ الی مصلی وھو یکبر]٣٨١[ (١٦) ویصلی الضحی رکعتین کصلوة الفطر ویخطب بعدھا خطبتین یعلم الناس فیھا الاضحیة وتکبیرات التشریق
تشریح دوسرے دن بھی کسی عذر کی وجہ سے نماز عید نہیں پڑھ سکا تو اب تیسرے دن نماز عید نہیں پڑھی جائے گی۔
وجہ جمعہ کی نماز کی طرح عید کی بھی قضا نہیں ہونی چاہئے لیکن حدیث مذکور کی وجہ سے خلاف قیاس دوسرے دن قضا کروایا۔ لیکن تیسرے دن قضا کرنے کی حدیث نہیں ہے اس لئے تیسرے دن قضا نہیں کرے گا۔
]٣٧٩[(١٤)عید الاضحی کے دن مستحب ہے کہ غسل کرے،خوشبو لگائے اور کھانا مؤخر کرے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہو جائے۔
وجہ عید الاضحی عید الفطر کی طرح ہے۔اس لئے اس میں بھی غسل کرے گا اور خوشبو لگائے گا۔ان دونوں کی دلیل مسئلہ نمبر ٢ میں گزر چکی ہے۔اور کھانا نماز کے بعد کھانا مستحب ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے حدثنا عبد اللہ بن بریدة عن ابیہ ان النبی ۖ کان لا یخرج یوم الفطر حتی یطعم وکان لا یأکل یوم النحر شیئا حتی یرجع فیأکل من اضحیتہ (الف) (دار قطنی ، کتاب العیدین ج ثانی ص ٣٤ نمبر ١٦٩٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کے موقع پر نماز عید کے بعد کھائے گا(٢) یوں بھی روز کھاتا رہا ہے تو آج تھوڑی دیر کے لئے نہ کھائے تاکہ عبادت ہو جائے۔
]٣٨٠[(١٥)عید گاہ کی طرف متوجہ ہوگا تکبیر کہتے ہوئے۔
تشریح زور سے تکبیر کہتے ہوئے عید گاہ جائے گا۔
وجہ حدیث مسئلہ نمبر ٣ میں گزر گئی۔اثر بھی ہے۔عن ابن عمر انہ کان غدا یام الاضحی ویوم الفطر یجھر بالتکبیر حتی یاتی المصلی ثم یکبر حتی یاتی الامام (دار قطنی ،کتاب العیدین، ج ثانی،ص ٣٤، نمبر ١٧٠٠)
]٣٨١[(١٦) عید الاضحی کی نماز پڑھے گا دو رکعت عید الفطر کی نماز کی طرح اور اس کے بعد خطبہ دے گا دو خطبے اس میں لوگوں کو قربانی کے احکام اور تکبیر تشریق سکھائیںگے ۔
تشریح عید الاضحی کی نماز عید الفطر کی نماز کی طرح ہے۔ اور اس میں عید الفطر کی طرح دو خطبے دیئے جاتے ہیں۔ البتہ اس کے خطبے میں قربانی کے احکام اور تکبیر تشریق کے احکام سکھائے جائیںگے۔ کیونکہ خطبہ احکام سکھانے کے لئے مروج ہے اور یہ موقع قربانی اور تکبیر تشریق کا ہے۔اس لئے یہی احکام سکھائے جائیںگے(٢) بخاری شریف ، باب الاکل یوم النحر ص ١٣٠ نمبر ٩٥٤ میں آپۖ نے عید الاضحی کے خطبہ کے موقع پر قربانی کے احکامات بیان فرمائے ہیں۔
حاشیہ : (الف) آپۖ عید الفطر میں نہیں نکلتے یہاں تک کہ کھا لیتے اور یوم النحر میں نہیں کھاتے کچھ،یہاں تک کہ واپس لوٹتے اور قربانی کے گوشت میں سے کھاتے ۔