Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

254 - 493
وثلثا بعدھا ثم یقرأ فاتحة الکتاب وسورة معھا ثم یکبرتکبیرة یرکع بھا]٣٧٣[(٨) ثم یبدیٔ فی الرکعة الثانیة بالقراء ة فاذا فرغ من القراء ة کبر ثلث تکبیرات وکبر تکبیرة رابعة یرکع بھا]٣٧٤[(٩) ویرفع یدیہ فی تکبیرات العیدین۔

فی الصلوة یوم العید ج ثالث ص ٢٩٣ نمبر ٥٦٨٦) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ عید کی نماز میں پہلی رکعت میں تکبیر احرام کے بعد تین تکبیر کہی جائے گی۔ تو تکبیر احرام کے ساتھ چار تکبیریں ہو گئیں۔ اس طرح دوسری رکعت میں قرأت کے بعد تین تکبیر زائد کہی جائے گی تو تکبیر رکوع کے ساتھ چار تکبیریں ہو جائیںگی۔ اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد چار تکبیر کہی جائے گی اس کی دلیل یہ اثر ہے  فاسندوا امرھم الی ابن مسعود فقال تکبیر اربعا قبل القراء ة ثم تقرأ فاذا فرغت کبرت فرکعت ثم تقوم فی الثانیة فتقرأ فاذا فرغت کبرت اربعا ( الف) (سنن للبیھقی ، باب ذکر الخبر الذی روی فی التکبیر اربعا ج ثالث ص ٤٠٨،نمبر٦١٨٣ ) اس اثر میں موجود ہے کہ دوسری رکعت میں قرأت کے بعد چار تکبیر کہی جائے گی۔ تین تکبیر زوائد کی اور ایک تکبیر رکوع کی ہوگی۔  
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک پہلی رکعت میں سات تکبیر اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیر کہی جائے گی اور دونوں میں قرأت کے پہلے تکبیر کہی جائے گی۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے  عن عبد اللہ بن عمرو بن العاص قال قال نبی اللہ التکبیر فی الفطر سبع فی الاولی و خمس فی ا لآخرة والقراء ة  بعدھما کلیتھم(ب) (ابو داؤد شریف ، باب التکبیر فی العیدین ص ١٧٠ نمبر ١١٥١ دار قطنی ، کتاب العیدین ج ثانی ص ٣٦ نمبر ١٧١١ ) ان احادیث سے ثابت ہوا کہ پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہی جائے گی۔اور قرأت سے پہلے کہی جائے گی۔ یہ اختلاف استحباب کا ہے۔
]٣٧٣[(٨)پھر شروع کرے گا دوسری رکعت میں قرأت کے ساتھ ،پس جب فارغ ہو جائے قرأت سے تو تکبیر کہے تین تکبیریں اور چوتھی تکبیر کہے اور اس کے ساتھ رکوع میں جائے۔  
وجہ  پوری تفصیل اور دلیل گزر گئی ہے۔
]٣٧٤[(٩)دو نوں ہاتھ عیدین کی تکبیرمیں اٹھائے گا۔  
وجہ  ان عمر بن الخطاب کان یرفع یدیہ مع کل تکبیرة فی الجنازة والعیدین وھذا منقطع  (ج) (سنن للبیھقی ، باب رفع الیدین فی تکبیر العید ج ثالث ص٤١٢،نمبر٦١٨٩ مصنف عبد الرزاق ،باب التکبیر بالیدین ج ثالث ص ٢٩٧ نمبر ٥٦٩٩) اس سے معلوم ہوا کہ تکبیر زوائد کہتے وقت ہاتھ بھی کانوں تک اٹھائے گا۔

حاشیہ  :  (الف) راوی اپنی سند حضرت عبد اللہ ابن مسعود تک لے گئے۔حضرت ابن مسعود نے فرمایا چارتکبیر کہی جائے گی قرأت سے پہلے پھر قرأت کی جائے گی پس جب قرأت سے فارغ ہو جائیں تو تکبیر کہیں اور رکوع کریں ۔پھر دوسری رکعت میں کھڑے ہوں پس قرأت کرین پس جب قرأت سے فارغ ہو جائیں تو چار تکبیر کہیں (ب) ّآپۖ نے فرمایا تکبیر عید الفطر میں سات ہیں پہلی رکعت میں اور پانچ دوسری رکعت میں ،اور قرأت دونوں ہی کے بعد ہے(ج) حضرت عمر ابن خطاب ہاتھ اٹھایا کرتے تھے ہر تکبیر کے ساتھ جنازہ میں اور عیدین میں ،یہ حدیث منقطع ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter