وثلثا بعدھا ثم یقرأ فاتحة الکتاب وسورة معھا ثم یکبرتکبیرة یرکع بھا]٣٧٣[(٨) ثم یبدیٔ فی الرکعة الثانیة بالقراء ة فاذا فرغ من القراء ة کبر ثلث تکبیرات وکبر تکبیرة رابعة یرکع بھا]٣٧٤[(٩) ویرفع یدیہ فی تکبیرات العیدین۔
فی الصلوة یوم العید ج ثالث ص ٢٩٣ نمبر ٥٦٨٦) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ عید کی نماز میں پہلی رکعت میں تکبیر احرام کے بعد تین تکبیر کہی جائے گی۔ تو تکبیر احرام کے ساتھ چار تکبیریں ہو گئیں۔ اس طرح دوسری رکعت میں قرأت کے بعد تین تکبیر زائد کہی جائے گی تو تکبیر رکوع کے ساتھ چار تکبیریں ہو جائیںگی۔ اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد چار تکبیر کہی جائے گی اس کی دلیل یہ اثر ہے فاسندوا امرھم الی ابن مسعود فقال تکبیر اربعا قبل القراء ة ثم تقرأ فاذا فرغت کبرت فرکعت ثم تقوم فی الثانیة فتقرأ فاذا فرغت کبرت اربعا ( الف) (سنن للبیھقی ، باب ذکر الخبر الذی روی فی التکبیر اربعا ج ثالث ص ٤٠٨،نمبر٦١٨٣ ) اس اثر میں موجود ہے کہ دوسری رکعت میں قرأت کے بعد چار تکبیر کہی جائے گی۔ تین تکبیر زوائد کی اور ایک تکبیر رکوع کی ہوگی۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک پہلی رکعت میں سات تکبیر اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیر کہی جائے گی اور دونوں میں قرأت کے پہلے تکبیر کہی جائے گی۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے عن عبد اللہ بن عمرو بن العاص قال قال نبی اللہ التکبیر فی الفطر سبع فی الاولی و خمس فی ا لآخرة والقراء ة بعدھما کلیتھم(ب) (ابو داؤد شریف ، باب التکبیر فی العیدین ص ١٧٠ نمبر ١١٥١ دار قطنی ، کتاب العیدین ج ثانی ص ٣٦ نمبر ١٧١١ ) ان احادیث سے ثابت ہوا کہ پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہی جائے گی۔اور قرأت سے پہلے کہی جائے گی۔ یہ اختلاف استحباب کا ہے۔
]٣٧٣[(٨)پھر شروع کرے گا دوسری رکعت میں قرأت کے ساتھ ،پس جب فارغ ہو جائے قرأت سے تو تکبیر کہے تین تکبیریں اور چوتھی تکبیر کہے اور اس کے ساتھ رکوع میں جائے۔
وجہ پوری تفصیل اور دلیل گزر گئی ہے۔
]٣٧٤[(٩)دو نوں ہاتھ عیدین کی تکبیرمیں اٹھائے گا۔
وجہ ان عمر بن الخطاب کان یرفع یدیہ مع کل تکبیرة فی الجنازة والعیدین وھذا منقطع (ج) (سنن للبیھقی ، باب رفع الیدین فی تکبیر العید ج ثالث ص٤١٢،نمبر٦١٨٩ مصنف عبد الرزاق ،باب التکبیر بالیدین ج ثالث ص ٢٩٧ نمبر ٥٦٩٩) اس سے معلوم ہوا کہ تکبیر زوائد کہتے وقت ہاتھ بھی کانوں تک اٹھائے گا۔
حاشیہ : (الف) راوی اپنی سند حضرت عبد اللہ ابن مسعود تک لے گئے۔حضرت ابن مسعود نے فرمایا چارتکبیر کہی جائے گی قرأت سے پہلے پھر قرأت کی جائے گی پس جب قرأت سے فارغ ہو جائیں تو تکبیر کہیں اور رکوع کریں ۔پھر دوسری رکعت میں کھڑے ہوں پس قرأت کرین پس جب قرأت سے فارغ ہو جائیں تو چار تکبیر کہیں (ب) ّآپۖ نے فرمایا تکبیر عید الفطر میں سات ہیں پہلی رکعت میں اور پانچ دوسری رکعت میں ،اور قرأت دونوں ہی کے بعد ہے(ج) حضرت عمر ابن خطاب ہاتھ اٹھایا کرتے تھے ہر تکبیر کے ساتھ جنازہ میں اور عیدین میں ،یہ حدیث منقطع ہے۔