(٢) ویغتسل و یتطیب ویلبس احسن ثیابہ]٣٦٨[ (٣) ویتوجہ الی المصلی ولایکبر فی
طریق المصلی عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی ویکبر فی طریق المصلی عند ابی یوسف و
پہلے عید الفطر میں کچھ میٹھی چیز کھانا چاہئے ۔ اور عید الاضحی میں نماز کے بعد کھانا مستحب ہے۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن عبد اللہ بن بریدة عن ابیہ قال کان رسول اللہ لا یخرج یوم الفطر حتی یطعم ولا یأکل یوم النحر حتی یذبح (سنن للبیھقی، باب یترک الاکل یوم النحر حتی یرجع ج ثالث ص ٤٠١، نمبر٦١٥٩)
]٣٦٧[(٢)غسل کرے اور خوشبو لگائے اور اچھے کپڑے پہنے۔
تشریح یہ سب کام عید کے دن کرنا مستحب ہے۔غسل کرنے کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن ابن عمر انہ کان یغتسل فی العیدین اغتسالا من الجنابة (الف) (سنن للبیھقی ، باب الاغتسال للاعیاد ج اول ص ٤٤٧، نمبر ١٤٢٨ مصنف ابن ابی شیبة، ٤٢٦ فی الغسل یوم العیدین ج ثانی ص٥٥٠،نمبر٥٧٧٠ (٢) چونکہ عید بھی جمعہ کی طرح اجتماع ہے اس لئے جو چیزیں جمعہ میں سنت ہوںگی وہی کام عیدین میں سنت ہوںگے ۔اور جمعہ میں یہ کام سنت ہیں حدیث یہ ہیں عن ابی سعید الخدری وابی ھریرة قالا قال رسول اللہ ۖ من اغتسل یوم الجمعة و لبس من احسن ثیابہ ومس من طیب ان کان عندہ ثم اتی الجمعة (ب) (ابو داؤد شریف ،باب الغسل للجمعة ص ٥٦ نمبر ٣٤٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے دن غسل کرے۔اچھے کپڑے پہنے اور خوشبو ملے اور عیدین بھی جمعہ کی طرح اجتماع ہیں اس لئے ان میں بھی یہ کام کرنا سنت ہوگا (٣)عید کے دن اچھے کپڑے پہننے کی حدیث موجود ہے ان عبد اللہ بن عمر قال اخذ عمر جبة من استبرق تباع فی السوق فاخذھا فاتی بھا رسول اللہ فقال یا رسول اللہ ابتع ھذہ تجمل بھا للعید والوفود (ج) (بخاری شریف ، باب ما جاء فی العیدین والتجمل فیھما ص ١٣٠ نمبر ٩٤٨) اس حدیث میں ہے تجمل بھا للعید والوفود جس سے معلوم ہوا کہ عید کے لئے اچھے کپڑے پہننا اور خوبصورت بننا سنت ہے۔
]٣٦٨[(٣)اور عید کی طرف متوجہ ہو ۔اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک راستہ میں تکبیر نہ کہے اور صاحبین کے نزدیک تکبیر کہے گا عید گاہ کے راستہ میں زور سے۔
تشریح امام ابو حنیفہ کے نزدیک عید الفطر میں راستہ میں تکبیر زور سے نہیں پڑھے گا بلکہ آہستہ پڑھے گا اور عید الاضحی کے وقت راستہ میں زور سے تکبیر پڑھے گا ۔
وجہ اس کی وجہ یہ ہے کہ تکیبیر ایک قسم کی دعا ہے اور دعا کو آہستہ پڑھنا چاہئے اس لئے عید الفطر میں تکبیر آہستہ پڑھے گا۔ان کا استدلال اس اثر سے ہے عن شعبة قال کنت اقود ابن عباس یوم العید فیسمع الناس یکبرون فقال ما شأن الناس قلت یکبرون قال
حاشیہ : (الف) عبد اللہ بن عمر عیدین کے دن جنابت کی طرح غسل کرتے(ب) آپۖ نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن غسل کیا،اور اس کے اچھے کپڑوں میں سے کپڑے پہنے اور خوشبو لگائی اگر اس کے پاس ہو پھر جمعہ میں آیا (ج) عبد اللہ بن عمر نے فرمایا کہ حضرت عمر نے ریشم کا جبہ لیا جو بازار میں بک رہا تھا تو اس کو لیکر حضورۖ کے پاس آئے اور کہا یا رسول اللہ آپ اس کو خرید لیں اس سے عید اور وفود کے وقت زینت حاصل کریںگے۔