الجمعة ترک الناس الصلوة والکلام حتی یفرغ من خطبتہ وقالا لا بأس بان یتکلم مالم
کلام کی ممانعت ہو جائے گی ۔
نوٹ خود امام کو بولنے کی ضرورت ہو تو وہ امر و نہی وغیرہ کے لئے بول سکتے ہیں۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن جابر قال لما استوی رسول اللہ ۖ یوم الجمعة قال اجلسوا فسمع ذلک ابن مسعود فجلس علی باب المسجد فرآہ رسول اللہ ۖ فقال تعال یا عبد اللہ بن مسعود (الف) (ابو داؤد شریف ، باب الامام یکلم الرجل فی خطبتہ ص ١٦٣ نمبر ١٠٩١ ) اس حدیث میں آپۖ نے خطبہ کے دوران عبد اللہ بن مسعود سے بات کی ہے اور آگے آنے کے لئے کہا ہے۔ اس لئے ضرورت کے موقع پر امام بات کر سکتے ہیں۔
خطبہ کے وقت نماز نہ پڑھنے کی دلیل (١) یہ آیت ہے اذ قرء القرآن فاستمعوا لہ وانصتوا لعلکم ترحمون (ب) (آیت ٢٠ سورة الاعراف ٧) اس آیت میں قرآن پڑھتے وقت چپ رہنے اور کان لگا کر سننے کے لئے کہا ہے اور خطبہ میں قرآن پڑھا جائے گا، اب لوگ نماز پڑھیںگے تو وہ خود قرآن پڑھیںگے اور چپ نہیں رہیںگے اس لئے نماز پڑھنے کی بھی ممانعت ہوگی (٢) عن ابن عباس وابن عمر انھما کانا یکرھان الصلوة والکلام یوم الجمعة بعد خروج الامام (ج) ( مصنف ابن ابی شیبة، ٣٦٠ فی الکلام اذا صعد الامام المنبر و خطب ج ثانی ص٤٥،نمبر٥٢٩٧(٣) سألت قتادة عن الرجل یأتی والامام تخطب یوم الجمعة ولم یکن صلی ا یصلی ؟فقال اما انا فکنت جالسا (د) (مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یجییٔ والامام یخطب، ج ثالث، ص ٢٤٥،نمبر ٥٥١٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ خطبہ کے وقت نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک خطبہ کے وقت دو رکعت مختصر سی نماز پڑھ لینے کی گنجائش ہے۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے سمع جابر قال دخل رجل یوم الجمعة والنبی ۖ یخطب فقال اصلیت؟ قال لا! قال ثم فصل رکعتین (ہ) (بخاری شریف، باب من جاء والامام یخطب صلی رکعتین خفیفتین ص ١٢٧ نمبر ٩٣١ )مسلم شریف اور ابو داؤد کی روایت میں اس طرح حدیث ہے سمعت جابر بن عبد اللہ ان النبی ۖ خطب فقال اذا جاء احدکم یوم الجمعة وقد خرج الامام فلیصل رکعتین (و) (مسلم شریف ، فصل من دخل المسجد والامام تخطب فلیصل رکعتین ص ٢٨٧ نمبر ٨٧٥ ٢٠٢٢ ابو داؤد شریف ، باب اذا دخل والامام یخطب ص ١٦٦ نمبر ١١١٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام خطبہ دے رہا ہو اور ابھی تک تحیة المسجد یا سنت جمعہ نہ پڑھی ہو تو دو رکعت پڑھ لینے کی گنجائش ہے۔ تاہم ہمیشہ ایسی عادت
حاشیہ : (الف) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ جب حضورۖ جمعہ کے دن منبر پر بیٹھ گئے تو آپۖ نے فرمایا بیٹھ جاؤ تو یہ بات عبد اللہ بن مسعود نے سنی تو وہ مسجد کے دروازے پر بیٹھ گئے تو حضورۖ نے ان کو دیکھا تو فرمایا عبد اللہ بن مسعود ادھر آؤ (ب) جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو سنو اور چپ رہو شاید کہ تم رحم کئے جاؤگے (ج) عبد اللہ بن عباس اور عبد اللہ بن عمر جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے لئے نکلنے کے بعد نماز اور کلام مکروہ سمجھا کرتے تھے (د) میں نے حضرت قتادہ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جو جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے وقت آیا ہو اور ابھی نماز نہ پڑھی ہو۔کیا وہ نماز پڑھے ؟ فرمایا بہر حال میں تو بیٹھ جاؤںگا ( یعنی نماز نہیں پڑھوںگا(ہ) ایک آدمی جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا اور حضورۖ خطبہ دے رہے تھے تو آپ نے پوچھا کیا تم نے نماز پڑھی ؟ انہوں نے کہا نہیں ، آپۖ نے کہا کھڑے ہو اور دو رکعت نماز پڑھو (و) آپۖ خطبہ دے رہے تھے اور فرمایا تم میں سے کوئی جمعہ کے دن آئے اور امام خظبہ کے لئے نکل چکا ہو تو دو رکعت نماز پڑھنی چاہئے۔