وکذلک اھل السجن ]٣٦٠[(١٥) ومن ادرک الامام یوم الجمعة صلی معہ ما ادرک وبنی علھا الجمعة ]٣٦١[(١٦) وان ادرکہ فی التشھد او فی سجود السھو بنی علھا
نہیں ہے اور نہ وہاں کوئی جمعہ کی جماعت ہے اس لئے وہ لوگ ظہر کی نماز جماعت سے پڑھ سکتے ہیں(٢) اثر میں ہے عن الحسن انہ کان یکرہ اذا لم یدرک قوم الجمعة ان یصلوا الجماعة (الف) (مصنف عبدالرزاق ، باب القوم یأتون المسجد یوم الجمعة بعد انصراف الناس ،ج ثالث ص ٢٣٢ نمبر ٥٤٥٧) اور مصنف ابن ابی شیبة میں ہے قال علی لا جماعة یوم الجمعة الا مع الامام (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٣٧٤ فی القوم یجمعون یوم الجمعة اذا لم یشھدوھا، ج ثانی، ص٤٦٦،نمبر٥٣٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے دن معذورین کو جماعت کے ساتھ ظہر نہیں پڑھنا چاہئے۔
فائدہ کچھ حضرات کے یہاں کراہیت نہیں ہے۔ان کی دلیل یہ اثر ہے۔ فذکر زرو التیمی فی یوم جمعة ثم صلوا الجمعة اربعا فی مکانھم وکانوا خائفین (مصنف ابن ابی شیبة ،٣٧٤ فی القوم یجمعون یوم الجمعة اذا لم یشھدوھا ج ثانی ص ٤٦٦، نمبر٥٣٩٥ مصنف عبد الرزاق ، باب القوم یأتون المسجد یوم الجمعة بعد انصراف الناس ،ج ثالث ،ص ٢٣١ ،نمبر ٥٤٥٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ معذورین جماعت کے ساتھ ظہر پڑھے تو اتنی کراہیت نہیں ہے۔کیونکہ اس کے حق میں جمعہ ساقط ہے ۔
لغت سجن : قیدی
]٣٦٠[(١٥) جس نے امام کو جمعہ کے دن پایا تو ان کے ساتھ نماز پڑھے گا جتنا پایا اور اس پر جمعہ کا بنا کرے گا۔
وجہ حدیث میں ہے عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال اذا سمعتم الاقامة فامشوا الی الصلوة وعلیکم السکینة والوقار ولا تسرعوا فما ادرکتم فصلوا وما فاتکم فاتموا (ج) (بخاری شریف ، باب لا یسعی الی الصلوةولیاتھا بالسکینة والوقار،ص ٨٨، نمبر ٦٣٦) اس حدیث میں ہے وما فاتکم فاتموا کہ جو فوت ہو جائے تو اس کو پورا کرو یعنی پہلی نماز پر بنا کرلو۔ تو جمعہ کی نماز میں بھی یہی ہوگا۔ امام کے ساتھ جتنا پایا وہ ٹھیک ہے اور جتنا باقی رہا اس کو جمعہ ہی کے طور پر پورا کرے گا(٢) حدیث میں ہے عن ابی ھریرة ان رسول اللہ قال من ادرک من الجمعة رکعة فلیضف الیھا اخری (د) (دار قطنی باب فیمن یدرک من الجمعة رکعة او لم یدرکھا ج ثانی ص ٨ نمبر ١٥٧٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام کے ساتھ جتنی پائے وہ ٹھیک ہے باقی اسی پر بنا کرکے پوری کرے گا۔
]٣٦١[(١٦) اگر امام کو تشہد میں پایا یا سجدۂ سہو میں پایا تو اس پر جمعہ کا بنا کرے گا امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے نزدیک اور امام محمد نے فرمایا کہ اگر امام کے ساتھ دوسری رکعت کا اکثر پایا تو اس پر جمعہ کا بنا کرے گا اور اگر امام کے ساتھ کم پایا تو اس پر ظہر کا بنا کرے گا ۔
تشریح شیخین کے نزدیک یہ ہے کہ سلام پھیرنے سے پہلے امام کے ساتھ مل گیا تو امام کی اتباع میں جمعہ ہی پڑھے گا ظہر نہیں پڑھے گا۔اور
حاشیہ : (الف)حضرت حسن سے منقول ہے کہ وہ نا پسند کرتے تھے کہ جب قوم جمعہ نہ پڑھتے تو جماعت کے ساتھ نماز پڑھے (ب) حضرت علی نے فر،ایا جماعت نہیں ہے جمعہ کے دن مگر امام کے ساتھ(ج)آپۖ نے فرمایا جب تم اقامت سنو تو نماز کی طرف چلتے آؤ اور تم پر سکونت اور وقار ہو۔اور تیزی سے مت چلو ،جو پاؤ اس کو پڑھو اور جو فوت ہو جائے اس کو پورا کرے(د) آپۖ نے فرمایا جو جمعہ میں ایک رکعت پائے اس کے ساتھ دوسری ملالے۔