Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

244 - 493
ذلک وجازت صلوتہ ]٣٥٨[(١٣) فان بدا لہ ان یحضر الجمعة فتوجہ الیھا بطلت صلوة الظھر عند ابی حنیفة رحمہ اللہ بالسعی الیھا وقال ابو یوسف و محمد لا تبطل
حتی یدخل مع الامام ]٣٥٩[(١٤) ویکرہ ان یصلی المعذور الظھر بجماعة یوم الجمعة 

جماعة (الف) (ابو داؤد شریف ،باب الجمعة للمملوک والمرأة ص ١٦٠ نمبر ١٠٦٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ ہر مسلمان پر بشرط مذکورہ واجب ہے۔ اس لئے بغیر عذر کے ظہر کی نماز امام کی نماز سے پہلے پڑھی تو مکروہ ہے (٢) دوسری حدیث ہے  عن ابی الجعد الضمری وکانت لہ صحبة ان رسول اللہ ۖ قال من ترک ثلاث جمع تھاونا بھا طبع اللہ علی قلبہ (ب) (ابو داؤد شریف ، باب التشدید فی ترک الجمعة ص ١٥٨ نمبر ١٠٥٢) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ کوئی تین جمعہ بغیر عذر کے چھوڑ دے تو اللہ اس کے دل پر مہر لگا دیتے ہیں۔اس لئے بغیر عذر کے ظہر کی نماز امام سے پہلے پڑھ لی تو مکروہ ہے(٣)  فاسعوا الی ذکر اللہ  میں فاسعوا امر وجوب کے لئے ہے۔ اور انہوں نے بغیر عذر کے امر کو چھوڑا اس لئے مکروہ ہے۔البتہ چو نکہ اصل مین ظہر ہی ہے اس لئے ظہر کی ادائیگی ہو جائے گی۔
]٣٥٨[(١٣)پس اگر اس کا خیال ہوا کہ جمعہ میں حاضر ہو جائے ۔پس اکی طرف متوجہ ہوا تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک جمعہ کی طرف سعی کرتے ہی ظہرکی نماز باطل ہو جائے گی۔اور صاحبین نے فرمایا نہیں باطل ہوگی یہاں تک کہ امام کے ساتھ داخل ہو جائے ۔
 تشریح  ایک شخص نے امام کی نماز سے پہلے ظہر کی نماز پڑھ لی پھر جمعہ کا خیال ہوا کہ تو جمعہ کے لئے چل پڑا۔امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ گھر سے نکلتے ہی ظہر باطل ہو جائے گی۔اس لئے اگر جمعہ میں شریک ہو گیا تو جمعہ پڑھے گا اور شریک نہ ہو سکا تو دو بارہ ظہر پڑھنا ہوگا۔اور صاحبین فرماتے ہیں کہ اگر امام کے ساتھ جمعہ کی نماز میں شریک ہوا تب ظہر کی نماز باطل ہوگی اور اگر نہ ہو سکا تو ظہر کی نماز صحیح رہے گی۔اور دو بارہ ظہر کی نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔  
وجہ  صاحبین فرماتے ہیں کہ اس پر اصل جمعہ تھا اور اس پر مکمل طور پر قادر ہو گیا اس لئے اصل پر قدرت کے وقت فرع باطل ہو جائے گی۔اور اگر اصل پر قدرت نہیں ہوئی تو فرع بحال رہے گی۔امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ جمعہ کی طرف سعی کرنا گویا کہ جمعہ پا لینا ہے۔ اس لئے گویا کہ اصل پر قدرت ہو گئی اس لئے ظہر باطل ہوگی۔
  نوٹ  یہ مسئلہ الگ الگ اصول پر مبنی ہے ۔باطل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ آیت  فاسعوا الی ذکر اللہ  کی وجہ سے اس پر جمعہ کی طرف سعی کرنا واجب تھا اور وہ نہیں کیا اس لئے جب سعی کیا تو ظہر باطل ہو کر نفل ہو گیا۔
]٣٥٩[(١٤)مکروہ ہے کہ معذور آدمی ظہر کی نماز جمعہ کے دن جماعت کے ساتھ پڑھے۔ ایسے ہی قیدی لوگ جماعت کے ساتھ پڑھے۔  
وجہ  معذور آدمی جماعت کے ساتھ ظہر پڑھے گا تو جمعہ کی جماعت میں کمی واقع ہوگی۔کیونکہ غلام ، مسافر ، عورت ، بچے ، مریض اور نا بینا کو بھی کوشش کرکے جمعہ میں جانا چاہئے۔اس لئے یہ معذور لوگ شہر میں ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ نہ پڑھے۔ البتہ دیہات والوں پر جمعہ واجب 

حاشیہ  :  (الف) جمعہ حق واجب ہے ہر مسلمان پر جماعت میں (ب) آپۖ نے فرمایا جس نے تین جمعہ سستی سے چھوڑ دیئے اللہ اس کے دل پر مہر لگا دیتے ہیں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter