Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

243 - 493
مریض ولا صبی ولا عبد ولا اعمی]٣٥٥[ (١٠) فان حضروا و صلوا مع الناس اجزاھم عن فرض الوقت ]٣٥٦[(١١) ویجوز للعبد والمسافر والمریض ان یؤموا فی الجمعة ]٣٥٧[(١٢) ومن صلی الظھر فی منزلہ یام الجمعة قبل صلوة الامام ولا عذر لہ کرہ لہ 

وجہ  حدیث میں ہے  عن طارق بن شہاب عن النبی ۖ قال الجمعة حق واجب علی کل مسلم فی جماعة الا اربعة عبد مملوک او امرأة او صبی او مریض (الف) (ابو داؤد شریف ، باب الجمعة للملوک والمرأة ص ١٦٠ نمبر ١٠٦٧ ) دار قطنی میں  او مسافر  کا لفظ بھی ہے (دار قطنی ، باب من تجب علیہ الجمعة ج ثانی ص ٣ نمبر ١٥٦٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مذکورہ لوگوں پر جمعہ واجب نہیں ہے۔ کیونکہ جمعہ کے لئے بعض مرتبہ دور جانا پڑتا ہے جس کے لئے مذکورہ لوگوں کو جانے میں حرج ہوتا ہے۔نابینا کوبھی جانے میں حرج ہے اس لئے اس پر بھی جمعہ واجب نہیں ہے۔
]٣٥٥[(١٠) اگر یہ لوگ حاضر ہوئے اور لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی تو ان کو وقتی فرض سے کافی ہو جائے گا۔  
تشریح   ان لوگوں پر جمعہ واجب نہیں ہے لیکن اگر ان لوگوں نے جمعہ پڑھ لیا تو ظہر ان سے ساقط ہو جائے گی۔  
وجہ  کیونکہ جمعہ اگر چہ واجب نہیں ہے لیکن ظہر اور جمعہ میں سے ایک ان پر واجب ہے۔ اس لئے اگر جمعہ پڑھ لیا تو ظہر کے بدلے میں ادا ہو جائے گا۔یہ اثر ان کی دلیل ہے  عن الحسن قال ان جمعن مع  الامام اجزأھن من صلوة الامام (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ،٣٤٠المرأة تشھد الجمعة اتجزیٔھا صلوة الامام،ص ٤٤٦،نمبر١٥٥٦)  عن الزھری قال سألتہ عن المسافر یمر بقریة فینزل فیھا یوم الجمعة قال اذا سمع الاذان فلیشھد الجمعة (ج) (مصنف عبد الرزاق ، باب من تجب علیہ الجمعة ص ١٧٤ نمبر ٥٢٠٥ ٥١٧٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ یو لوگ جمعہ میں حاضر ہو جائے تو ظہر کی ادائیگی ہوجائے گی۔
]٣٥٦[(١١)غلام ،مسافر اور مریض کے لئے جائز ہے کہ وہ جمعہ میں امامت کرے۔  
وجہ  یہ لوگ عاقل بالغ ہیں اور امامت کے قابل ہیں ۔البتہ ان لوگوں کی سہولت کے لئے ان لوگوں پر جمعہ واجب نہیں کیا گیا ہے۔لیکن مشقت برداشت کرکے جمعہ میں آ گئے اور جمعہ کی امامت بھی کر لی تو امامت صحیح ہو جائے گی۔البتہ عورت اور بچہ  عام نمازوں میں امامت کے قابل نہیں ہیں اس لئے جمعہ کی بھی امامت نہیں کر سکتے۔
]٣٥٧[(١٢) اگر کسی نے جمعہ کے دن امام کی نماز سے پہلے گھر میں ظہر کی نماز پڑھ لی حالانکہ اس کو کوئی عذر نہیں تھا تو یہ اس کے لئے مکروہ ہے۔لیکن ظہر کی نماز جائز ہو جائے گی۔  
وجہ  مکروہ ہونے کی وجہ یہ حدیث ہے  عن طارق بن شھاب عن النبی ۖ قال الجمعة حق واجب علی کل مسلم فی 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا جمعہ ہر مسلمان پر واجب ہے جماعت میں مگر چار آدمی پر غلام ، عورت ،بچہ اور بیمار پر (ب)حسن نے فرمایا اگر عورتیں امام کے ساتھ جمعہ پڑھ لیں تو ان کو کافی ہو جائے گا امام کی نماز کے ساتھ (ج) زہری سے منقول ہے کہ میں نے مسافر کے بارے میں پوچھا جو کسی گاؤں سے گزرے اور اس میں جمعہ کے دن اترے تو فرمایا جب مسافر اذان سنے تو جمعہ میں حاضر ہو جائے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter