علی غیر طھارة جاز ویکرہ ]٣٥٢[(٧) ومن شرائطھا الجماعة واقلھم عند ابی حنیفة ثلثة سوی الامام وقالا اثنان سوی الامام]٣٥٣[ (٨) ویجھر الامام بقرائتہ فی الرکعتین ولیس فیھما قراء ة سورة بعینھا ]٣٥٤[(٩) ولا تجب الجمعة علی مسافر ولا امرأة ولا
ہے اس لئے کہ اصل خطبہ ذکر ہے اور وہ ہوگیا چاہے کھڑے ہو کر ہو یا بیٹھ کر ہو۔ بیٹھ کر خطبہ دینے کا ثبوت اثر میں ہے فلما کان معاویة استأذن الناس فی الجلوس فی احدی الخطبتین وقال انی قد کبرت وقد اردت اجلس احدی الخطبتین فجلس فی الخطبة الاولی (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب الخطبة قائما ج ثالث ص ١٨٨ نمبر ٥٢٦٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اگر خطبہ بیٹھ کر دے تو خطبہ ہو جائے گا۔
اسی طرح چونکہ خطبہ حقیقت میں نماز نہیں ہے بلکہ ذکر ہے اس لئے بغیر وضو کے خطبہ دے دیا تو خطبہ ہو جائے گا۔البتہ مکروہ ہوگا۔کیونکہ ذکر بغیر وضو کے جائز ہے۔پہلے احادیث سے ثابت کیا جا چکا ہے۔
]٣٥٢[(٧)جمعہ کے شرائط میں سے جماعت ہے اور کم سے کم ابو حنیفہ کے نزدیک تین آدمی ہوں امام کے علاوہ اور صاحبین فرماتے ہیں کہ دو آدمی ہوں امام کے علاوہ ۔
وجہ امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ حدیث ہے عن ام عبد اللہ الدوسیة قالت سمعت رسول اللہ ۖ یقول الجمعة واجبة علی اھل کل قریة وان لم یکونوا الا ثلثة ورابعھم امامھم (ب) (دار قطنی ، باب الجمعة علی اہل قریة ج ثانی ص ٧ نمبر ١٥٧٨) اس حدیث سے معلوم ہو کہ امام کے علاوہ تین آدمی ہوں تب جمعہ ہوگا۔
فائدہ صاحبین نے دو آدمی اس لئے کہا کہ دو آدمی بھی جماعت ہوتے ہیںاور تیسرا امام ہے اس لئے جماعت تو ہوگی۔
]٣٥٣[(٨)امام دونوں رکعتوں میں قرأت زور سے پڑھے گا ۔البتہ اس میں کسی متعین سورة کا پڑھنا ضروری نہیں۔
وجہ حدیث میں ہے قال استخلف مروان ابا ھریرة علی المدینة ... قال ابو ھریرة انی سمعت رسول اللہ یقرأ بھما یوم الجمعة یعنی سورة الجمعة واذا جائک المنافقون (ج) ( مسلم شریف ، فصل فی قراء ة سورة الجمعة...فی صلوة الجمعة ص ٢٨٧ نمر ٨٧٧ ابو داؤد شریف ، باب ما یقرأ بہ فی الجمعة، ص ١٦٧ ،نمبر ١١٢٤) اس حدیث میںہے کہ میں نے جمعہ کی نماز میںان دونوں سورتوں کو سنا جس کا مطلب یہ ہے کہ جمعہ کی دونوں رکعتوں میں قرأت آپۖ جہری کرتے تھے۔البتہ جن سورتوں کو حضورۖ نے پڑھا انہیں سورتوں کا جمعہ کی نماز میں پڑھنا ضروری نہیں ہے،صرف مستحب ہے۔
]٣٥٤[(٩)جمعہ واجب نہیں ہے مسافر پر ، نہ عورت پر ، نہ مریض پر ، نہ بچے پر ، نہ غلام پر ، نہ اندھے پر۔
حاشیہ : (الف)جب حضرت معاویہ نے لوگوں سے دو خطبوں میں سے ایک میں بیٹھنے کے بارے میں اجازت مانگی اور کہا میں بوڑھا ہو گیا ہوں اور میں نے ارادہ کیا ہے کہ دو خطبوں میں سے ایک میں بیٹھوں،تو پہلے خطبہ میں بیٹھے(ب) حضور فرمایا کرتے تھے کہ جمعہ واجب ہے ہر گاؤں والوں پر چاہے نہ ہو وہاں مگر تین آدمی اور چوتھا ان کا امام(ج) ابو ہریرة نے فرمایا کہ میں نے سنا کہ حضورۖ سورۂ جمعہ اور سورۂ منافقون کو جمعہ کے دن پڑھا کرتے تھے ۔