]٣٥٠[(٥) ویخطب قائما علی الطھارة فان اقتصر علی ذکر اللہ تعالی جاز عند ابی حنیفة رحمہ اللہ وقالا لا بد من ذکر طویل یسمہ خطبة]٣٥١[(٦) فان خطب قاعدا او
شریف ، باب الخطبة قائما ص ١٢٥ نمبر ٩٢٠ مسلم شریف ، فصل یخطب الخطبتین قائما ص ٢٨٣ کتاب الجمعہ نمبر ٨٦١ ابو داؤد شریف ، باب الخطبة قائما ص ١٦٣ نمبر ١٠٩٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دو خطبے دیںگے اور دونوں کے درمیان امام بیٹھیںگے۔اگر خطبہ نہیں پڑھا تو ظہر کی نماز پرھے گا اس کا ثبوت اس اثر میں ہے عن مصعب بن عمیر قال و بلغنا انہ لا جمعة الا بخطبة فمن لم یخطب صلی اربعا (الف) (سنن للبیھقی ، باب وجوب الخطبة وانہ اذا لم یخطب صلی ظہرا اربعا ،ج ثالث ،ص ٢٧٨،نمبر٥٧٠٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اگر خطبہ نہیں پڑھا تو ظہر کی چار رکعت پڑھے گا۔
]٣٥٠[(٥)خطبہ دے گا کھڑے ہو کر طہارت پر،پس اگر صرف ذکر اللہ پر اکتفا کیا تو ابو حنیفہ کے نزدیک جائز ہے اور صاحبین نے فرمایا لمبا ذکر ضروری ہے جس کو خطبہ کہہ سکے ۔
وجہ خطبہ کھڑے ہوکر دینے کی دلیل اوپر گزر گئی ہے۔یہ حدیث بھی ہے عن جابر بن سمرة ان رسول اللہ کان یخطب قائما ثم یجلس ثم یقوم فیخطب قائما ممن حدثک انہ کان یخطب جالسا فقد کذب (ب) (ابو داؤد شریف ، باب الخطبة قائما ص ١٦٣ نمبر ١٠٩٣) اس سے معلوم ہوا کہ خطبہ کھڑے ہو کر دینا چاہئے۔خطبہ کے لئے غسل بہتر ہے۔ کیونکہ حدیث میں غسل کی تاکید ہے تا ہم وضو ضروری ہے ۔کیونکہ خطبہ دو رکعت نماز کے بدلے میں ہے اور اس کے بعد فورا نماز پڑھنا ہے اس لئے خطبہ کے لئے وضو ضروری ہے۔ابو حنیفہ کے نزدیک مختصر سا خطبہ بھی کافی ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے حدثنا شعیب بن رزیق الطائفی ... فقام (رسول اللہ ۖ) متوکئا علی عصا او قوس فحمد اللہ واثنی علیہ کلمات خفیفات طیبات مبارکات (ج) (ابو داؤد شریف ، باب الرجل یخطب علی قوس ص ١٦٣ نمبر ١٠٩٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ کا خطبہ بہت مختصر ہوتا تھا (٢) اثر میں ہے۔ عن الشعبی قال یخطب یوم الجمعة ما قل او کثر (د) (مصنف عبد الرزاق ، باب وجوب الخطبة ج ثالث ص ٢٢٢ نمبر ٥٤١٢ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ کم خطبہ ہو تب بھی کافی ہو جائے گا۔
فائدہ صاحبین فرماتے ہیں کہ اتنا لمبا خطبہ ہو جس کو خطبہ کہہ سکیں۔ اس لئے کہ حضورۖ نے عموما اتنا لمبا خطبہ دیا ہے جس کو خطبہ کہہ سکتے ہیں۔
]٣٥١[(٦) پس اگر بیٹھ کر خطبہ دیا یا بغیر طہورت کے دیا تو جائز ہے لیکن مکروہ ہے۔
وجہ پچھلی احادیث سے معلوم ہوا کہ خطبہ کھڑے ہو کر دینا چاہئے لیکن بیٹھ کر خطبہ دے دیا تو خطبہ ہو جائے گا لیکن بغیر عذر کے ایسا کرنا مکروہ
حاشیہ : (الف) مصعب بن عمیر فرماتے ہیں کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ جمعہ نہیں ہے مگر خطبہ کے ساتھ ۔پس اگر خطبہ نہیں دیا تو چار رکعت ظہر پڑھے(ب) آپۖ خطبہ دیتے کھڑے ہو کر پھر بیٹھتے پھر کھڑے ہوتے ،پس کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تو جس نے بیان کیا کہ آپ بیٹھ کر خطبہ دیتے تھے وہ جھوٹ بولا(ج) آپۖ لکڑی پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے یا کمان پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے۔پھر اللہ کی تعریف کی اور چند ہلکے ،اچھے اور مبارک کلمے کہے (د) آپۖ جمعہ کے دن تھوڑا اور زیادہ خطبہ دیا کرتے۔