Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

237 - 493
تجوز الا بعذر ]٣٤٤[(١٧) ومن فاتتہ صلوة فی السفر قضاھا ھی الحضر رکعتین و من فاتتہ صلوة فی الحضر قضاھا فی السفر اربعا]٣٤٥[(١٨) والعاصی والمطیع فی السفر فی الرخصة سوائ۔

٥٨٠ نمبر ٤٥٤٦  مصنف ابن ابی شیبة ٥٤٢ باب من قال صلی فی السفینة جالسا ج ثانی ص٦٩، نمبر ٦٥٥٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عذر نہ بھی ہو تب بھی کشتی میں بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے۔  
فائدہ  صاحبین کے نزدیک عذر ہو تب ہی بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے۔ ورنہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے گا۔ ان کی دلیل یہ اثر ہے  عن ابراھیم قال تصلی فی السفینة قائما فان لم تستطع فقاعدا تتبع القبلة حیث مالت (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب الصلوة فی السفینة ج ثانی ص ٥٨١ نمبر ٤٥٥٢  مصنف ابن ابی شیبة ٥٤٣ من قال صلی فیھا قائما ج ثانی ص ٦٩،نمبر ٦٥٧٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ آدمی کو عذر نہ ہو تو کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنا چاہئے۔اور سر چکرانے کا خوف ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھے۔آج کل کشتی اور جہاز میں سر کا چکر نہیں ہوتا اس لئے کھڑے ہو کر نماز پڑھے گا۔تاکہ قیام جو فرض ہے فوت نہ ہو۔
]٣٤٤[(١٧) جس کی نماز فوت ہو گئی سفر میں قضا کرے گا اس کو حضر میں دو رکعت،اور جس کی فوت ہو جائے نماز حضر میں قضا کرے گا اس کو چار رکعت  تشریح  سفر میںقضا ہوئی تھی تو وہ دو رکعت ہی تھی اس لئے اس کو اقامت کی حالت میںاور حضر میں قضا کرے گا تو دو ہی رکعت قضا کرے گا۔اور حضر کی نماز چار رکعت واجب ہوئی تھی اس لئے سفر کی حالت میں ان کو قضا کرے گا تو چار رکعت ہی قضا کرے گا ۔
 وجہ  وقت کے بعد رکعت میں تبدیلی نہیں ہوتی ہے۔ اس لئے جیسی لازم ہوئی تھی ویسی ہی ادا کرنا ہوگا (٢)اس اثر سے اس کی تائید ہوتی ہے    عن الثوری قال من نسی صلوة فی الحضر فذکر فی السفر صلی اربعا وان نسی صلوة فی السفر ذکر فی الحضر صلی رکعتین (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب من نسی صلوة الحضر ج ثانی ص ٥٤٣ نمبر ٤٣٨٨) اس اثر سے اس کی تائید ہوتی ہے کہ حضر کی نماز سفر میں چاررکعت اور سفر کی نماز حضر میں دو رکعت نماز پڑھی جائے گی۔
]٣٤٥[(١٨)نا فرمان اور فرماں بردار سفر میں رخصت کے سلسلے میں برابر ہیں۔  
تشریح  جو رخصت اور سہولت فرماں بردار کو ملے گی وہی رخصت اور سہولت نا فرمان کو بھی ملے گی۔  
وجہ   احادیث میں سہولت کے بارے میں فرماں بردار اور نا فرمان کا فرق نہیں ہے۔ اس لئے دونوں کو برابر سہولت ملے گی۔  
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک نافرمان مسافر کو سہولت نہیں ملے گی ۔مثلا چوری کرنے جا رہا ہے تو اس کو دو رکعت نماز پڑھنے اور روزہ افطار کرنے کی سہولت نہیں ہوگی ۔
 وجہ  ان کے یہاں معصیت نعمت کا سبب نہیں بن سکتی ہے۔اور چونکہ سفر معصیت کا ہے اس لئے سہولت کا سبب نہیں بنے گا۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابراہیم نے فرمایا نماز پڑھے کشتی میں کھڑے ہو کر ۔پس اگر طاقت نہ رکھتا ہو تو بیٹھ کرجدھر کشتی گھومے ویسے ہی قبلہ کی طرف متوجہ ہوتا جائے(ب) حضرت ثوری نے فرمایا جو حضر میں نماز بھول جائے اور سفر میں یاد آئے تو چار رکعت نماز پڑھے۔اور اگر سفر میں نماز بھول جائے اور حضر میں یاد آئے تو دو رکعت نماز پڑھے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter