]٣٤٧[ (٢) ولا تجوز اقامتھا الا للسلطان او لمن امرہ السطان۔
فتح ہو گئے تھے ان میں جمعہ کیوں نہیں ہوا۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شہر میں جمعہ جائز ہے گاؤں میں جائز نہیں ہے ۔
نوٹ جواثی کے بارے میں منقول ہے کہ وہ ایک قلعہ کا نام ہے اور وہاں شہر تھا۔
فائدہ امام شافعی اور دیگر ائمہ کے نزدیک گاؤں میں جمعہ جائز ہے جہاں چالیس آدمی نماز پڑھنے والے ہوں۔ان کی دلیل ابو داؤد کی یہ حدیث ہے عن ابن عباس قال ان اول جمعة جمعت فی الاسلام بعد جمعة جمعت فی مسجد رسول اللہ ۖ بالمدینة لجمعة جمعت بجواثی قریة من قری البحرین قال عثمان قریة من قری عبد القیس (الف) (ابو داؤد شریف، باب الجمعة فی القری ص ١٦٠ نمبر ١٠٦٨) اس حدیث میں ہے کہ جواثی بحرین کے گاؤں کا نام ہے۔ہم یہ کہتے ہیں کہ بعض مرتبہ شہر کو بھی قری کہتے ہیں۔ جیسے مکہ مکرمہ کو قرآن نے قریة کہا ہے۔ان کی دلیل یہ حدیث ہے عن ام عبد اللہ الدوسیة قالت سمعت رسول اللہ ۖ یقول الجمعة واجبة علی اھل کل قریة وان لم یکونوا الا ثلاثة ورابعھم امامھم (ب) (دار قطنی ، باب الجمعة علی اہل القریة ج ثانی ص ٧ نمبر ١٥٧٨) اس حدیث میں ہے کہ گاؤں میں جمعہ واجب ہے (٢) عن ابی اما مة ان النبی ۖ قال علی الخمیس جمعة لیس فیما دون ذلک (دار قطنی ،ذکر العدد فی الجمعة ج ثانی ص ٤ نمبر ١٥٦٤ ابو داؤد شریف ، باب الجمعة فی القری ص ١٦٠ نمبر ١٠٦٩)
مصر جامع کس کو کہتے ہیں اس کی تعریف اس اثر میں ہے قلت لعطاء ماالقریة الجامعة قال ذات الجماعة والامیر والقصاص والدور المجتمعة غیر المفترقة الآخذ بعضھا ببعض کھیئة جدہ (ج) (مصنف عبد الرزاق ج ثالث ص ١٦٨ نمبر ٥١٧٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بڑی بستی اس کو کہتے ہیں جس میں امیر ہو،قصاص اور حدود نافذ کئے جاتے ہوں اور گھر قریب قریب ہوں،خیمہ زنوں کی طرح دور دور گھرنہ ہوں۔شہر کی دوسری تعریف یہ ہے سمعت عمر بن دینار یقول اذا کان المسجد یجمع فیہ الصلوة فلتصل فیہ الجمعة (د) مصنف عبد الرزاق ، باب القری الصغار ج ثالث ص ١٧٠ نمبر ٥١٨٤) اس سے معلوم ہوا کہ اگر تمام آدمی جمع ہو کر ایک مسجد میں نماز پڑھتے ہوں تو اس میں جمعہ جائز ہے ۔
نوٹ آج کل بڑی بستی میں جمعہ جائز ہونے کا فتوی دیتے ہیں۔
]٣٤٧[(٢)اور نہیں جائز ہے جمعہ قائم کرنا مگر بادشاہ کے لئے یا جس کو بادشاہ نے حکم دیا ہو۔
وجہ چونکہ جمعہ میں بہت لوگ ہوتے ہیں،ان کو سنبھالنا سب کا کام نہیں ہے اس لئے بادشاہ یا بادشاہ کا مامور جمعہ قائم کرے گا (٢)اثر میں اس کا ثبوت ہے سأل عبد اللہ بن عمر بن خطاب عن القری التی بین مکة والمدینة ماتری فی الجمعة قال نعم اذا کان
حاشیہ : (الف) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ سب سے پہلا جمعہ جو اسلام میں پڑھا گیا مدینہ میں مسجد رسول کے جمعہ کے بعد وہ جواثی میں تھا جو بحرین کے گاؤں میں سے ایک گاؤں ہے۔اور حضرت عثمان نے فرمایا کہ عبد القیس کے گاؤں میں سے ایک گاؤں ہے(ب) حضورۖ کہا کرتے تھے کہ جمعہ واجب ہے ہر گاؤں والوں پر ،اگر چہ نہ ہوں مگر تین آدمی اور چوتھا ان کا امام(ج) میں نے عطاء سے پوچھا کہ قریہ جامعہ کیا ہے ؟ فرمایا جماعت والے ہوں ،وہاں امیر ہو،قصاص جاری کرتے ہوں،قریب قریب گھر ہوں متفرق نہ ہوں،بعض کے گھر بعض کے ساتھ ملے ہوئے ہوں جدہ شہر کی طرح(د) عمر بن دینار کہا کرتے تھے ایسی مسجد جس میں جماعت کی نماز ہوتی ہو اس میں جمعہ پڑھ سکتے ہیں۔