Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

234 - 493
خلفہ ]٣٣٨[(١١) واذا صلی المسافر بالمقیمین صلی رکعتین وسلم ثم اتم المقیمون صلوتھم ویستحب لہ اذا سلم ان یقول لھم اتموا صلوتکم فانا قوم سفر]٣٣٩[(١٢) واذا دخل المسافر مصرہ اتم الصلوة وان لم ینو الاقامة فیہ۔

مزید نفل ملائے گا جو جائز نہیں۔کیونکہ اس پر فرض دو رکعت ہی لازمی طور پر ہے۔جو چار رکعت میں تبدیل نہیں ہوگی۔  
اصول  وقت گزرنے کے بعد مسافر کی نماز کی رکعتوں میں تبدیلی نہیں ہوگی۔  
نوٹ  اوپر کے مسئلہ میں وقت کے اندر تبدیلی ہوئی تھی۔
]٣٣٨[(١١) اگر مسافر امام مقیم کو نماز پڑھائے تو دو رکعت نماز پڑھے اور سلام پھیردے، پھر مقیم اپنی نماز پوری کرے ۔اور امام کے لئے مستحب ہے کہ جب سلام پھیرے تو مقتدیوں سے یوں کہے' تم لوگ اپنی نماز پوری کرلو کیونکہ ہم مسافر لوگ ہیں'۔  
وجہ  مسافر پر دو رکعت ہی نماز ہے۔اس لئے وہ دو رکعت کے بعد سلام پھیر دیںگے۔اور مقتدی مقیم ہے اس لئے اس پر چار رکعت ہیں۔اس لئے وہ باقی دو رکعت بعد میں پوری کریںگے۔مقتدی بعض مرتبہ بھول جاتے ہیں اس لئے وہ سلام پھیر دیتے ہیں۔اس لئے امام اپنی مسافرت کا اعلان کر دیںگے تو ان کو یاد آ جائے گا۔ اس لئے مستحب ہے کہ کہے 'ہم مسافر لوگ ہیں آپ اپنی اپنی نمازیں پوری کرلیں'(٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے  عن عمران بن حصین قال غزوت مع رسول اللہ ۖ وشھدت معہ الفتح فاقام بمکة ثمانی عشرة لیلة  یصلی الا رکعتین ویقول یا اھل البلد صلوا اربعا فانا قوم سفر (الف) (ابو داؤد شریف ، باب متی یتم المسافر ص ١٨٠ نمبر ١٢٢٩ مصنف عبد الرزاق ، باب مسافر ام مقیمین ج ثانی ص ٥٤٠ نمبر ٤٣٦٩) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ امام دو رکعت پوری کرکے سلام پھیرے گا اور کہے گا میں مسافر ہوں مقیم اپنی اپنی نماز پوری کر لیں۔
]٣٣٩[(١٢) مسافر اپنے شہر میں داخل ہو گیا تو نماز پوری پڑھے گا اگر چہ اس میں اقامت کی نیت نہ کی ہو۔  
تشریح  مثلا مسافر اپنے وطن اصلی میں واپس آیا اور چند دن کے بعد ہی پھر سفر پر جانا ہے تب بھی شہر یا فنائے شہر میں داخل ہوتے ہی پوری نماز پڑھے گا۔کیونکہ فورا وہ مقیم ہو گیا۔  
وجہ  حدیث میں ہے  سمعت انسا یقول خرجنا مع النبی ۖ من المدینة الی مکة فکان یصلی رکعتین رکعتین حتی رجعنا الی المدینة (ب) (بخاری شریف ، باب ماجاء فی التقصیر وکم یقیم حتی یقصر ص ١٤٧ نمبر ١٠٨١  مسلم شریف ، فصل الی متی یقصر اذا اقام ببلدہ ص ٢٤٣ نمبر ٦٩٣) اس حدیث میں ہے کہ مدینہ داخل ہوئے تو چار رکعت نماز پڑھی (چاہے وہاں اقامت کی نیت کرے یا نہ کرے)

حاشیہ  :  (الف) عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ میں نے حضور کے ساتھ غزوہ کیا۔اور میں ان کے ساتھ فتح مکہ میں موجود تھا۔تو مکہ میں اٹھارہ دن ٹھہرے ۔نہیں نماز پڑھتے تھے مگر دو رکعت اور فرماتے اے شہر والو تم لوگ چار رکعتیں پڑھ لو،ہم مسافر ہیں(ب) حضرت انس فرماتے ہیں کہ ہم حضور کے ساتھ مدینہ سے مکہ کے لئے نکلے تو دو رکعت نماز پڑھتے تھے یہاں تک کہ مدینہ واپس آئے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter