مسیرة ثلثة ایام بسیر الابل و مشی الاقدام ولا معتبرفی ذلک بالسیر فی المائ۔
معلوم ہوتا کہ سفر کی مدت تین دن ہونی چاہئے۔اسی کو سفر شرعی کہیں گے(٣)اس اثر سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے کان ابن عمر وابن عباس یقصران ویفطران فی اربعة برد وھو ستة عشر فرسخا (الف) (بخاری شریف، باب فی کم یقصر الصلوة ص ١٤٧ نمبر ١٠٨٦) ایک فرسخ تین میل شرعی کا ہوتا ہے اس اعتبار سے سولہ فرسخ اڑتالیس میل ہوئے۔اور انگریزی میل چھوٹا ہوتا ہے اس لئے وہ ساڑھے چون میل انگریزی ہوئے۔ایک دن میں وسط چال کے ساتھ عموما سولہ میل سفر طے کر پاتے ہیں۔ اس لئے تین دن میں اڑتالیس میل ہوئے نوٹ اصل تین دن کا سفر ہے ۔میل کو متین کرنا سہولت کے لئے ہے۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک ایک دن ایک رات کی مسافت ہو تب بھی قصر کر سکتا ہے۔ ان کی دلیل یہ قول ہے سمی النبی ۖ السفر یوما و لیلة سفرا وفیہ عن ابی ھریرة قال قال النبی ۖ لا یحل لامرأة تؤمن باللہ والیوم الآخر ان تسافر یوم ولیلة لیس معھا حرمة (ب) (بخاری شریف ، باب فی کم تقصیر الصلوة ص ١٤٨ نمبر ١٠٨٨ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک دن اور ایک رات کے سفر کو بھی سفر کہتے ہیں۔اس لئے اس پر بھی قصر ہو سکتا ہے۔امام ابو حنیفہ دلائل کی روشنی میں احتیاط کی طرف گئے ہیں۔
لغت مقصد : جانے کی جگہ،قصد کرنے کی جگہ، مسیر : سیر سے مشرق ہے ، سفر۔
( فرسخ ،میل اور کیلو میٹر کا حساب )
پچھلے زمانے میں عرب میں برد،فرسخ اور غلوہ رائج تھے،بعد میں میل شرعی آیا اور ابھی دنیا میں انگریزی میل اور کیلو میٹر کا حساب رائج ہے۔اس لئے ان کی تفصیل یہ ہے۔
ایک برد چار فرسخ کا ہوتا ہے۔اور ایک فرسخ تین شرعی میل کا ہوتا۔اور ایک شرعی میل چار ہزار ہاتھ یعنی دو ہزار گز کا ہوتا ہے۔اس طرح ایک برد بارہ شرعی میل کا ہوا۔ ایک برد چار فرسخ کا ہوتا ہے اس کا ذکر عبد اللہ بن عباس کے اثر میں گزرا۔کان ابن عمر و ابن عباس یقصران و یفطران فی اربعة برد وھو ستة عشر فرسخا (بخاری شریف، باب فی کم یقصر الصلوة ، ص١٤٧، نمبر ١٠٨٦) اس اثر میں ہے کہ چار برد سولہ فرسخ کا ہوتا تھا۔ یعنی ایک برد چار فرسخ کا۔اور چار برد سولہ فرسخ کا ہوا جس پر عبد اللہ بن عمر اور عبد اللہ بن عباس سفر کا حکم لگاتے تھے۔
اور ایک فرسخ تین میل کا ہوتا ہے۔اور ایک میل شرعی چار ہزار ہاتھ کا۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ دو ہزار گز کا میل ہوا ۔اس کی دلیل در مختار کی یہ عبارت ہے۔الفرسخ : ثلاثة امیال والمیل : اربعة آلاف ذراع (رد المحتار علی در المختار،باب صلوة المسافر ،ج ثانی ، ص ٧٢٥) اس عبارت سے معلوم ہوا کہ فرسخ تین میل کا ہوتا ہے ۔اور ایک میل شرعی دو ہزار گز کا ہوتا ہے۔اب بارہ فرسخ کو تین میل سے ضرب دیں تو 48 میل شرعی ہوئے۔
حاشیہ : (الف) حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباس نماز قصر کرتے اور روزے کا افطار کرتے چار برد کے سفر میں جو سولہ فرسخ ہوتے(ب) حضورۖ نے سفر ایک دن ایک رات کو قرار دیا ہے۔ چنانچہ آپۖ نے فرمایا کسی عورت کے لئے حلال نہیں ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو کہ ایک دن اور ایک رات کی مسافت پر سفر کرے کہ اس کے ساتھ محرم نہ ہو۔