Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

227 - 493
مسیرة ثلثة ایام بسیر الابل و مشی الاقدام ولا معتبرفی ذلک بالسیر فی المائ۔ 

معلوم ہوتا کہ سفر کی مدت تین دن ہونی چاہئے۔اسی کو سفر شرعی کہیں گے(٣)اس اثر سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے   کان ابن عمر وابن عباس یقصران ویفطران فی اربعة برد وھو ستة عشر فرسخا (الف) (بخاری شریف، باب فی کم یقصر الصلوة ص ١٤٧ نمبر ١٠٨٦) ایک فرسخ تین میل شرعی کا ہوتا ہے اس اعتبار سے سولہ فرسخ اڑتالیس میل ہوئے۔اور انگریزی میل چھوٹا ہوتا ہے اس لئے وہ ساڑھے چون میل انگریزی ہوئے۔ایک دن میں وسط چال کے ساتھ عموما سولہ میل سفر طے کر پاتے ہیں۔ اس لئے تین دن میں اڑتالیس میل ہوئے  نوٹ  اصل تین دن کا سفر ہے ۔میل کو متین کرنا سہولت کے لئے ہے۔  
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک ایک دن ایک رات کی مسافت  ہو تب بھی قصر کر سکتا ہے۔ ان کی دلیل یہ قول ہے  سمی النبی ۖ السفر یوما و لیلة سفرا وفیہ عن ابی ھریرة قال قال النبی ۖ لا یحل لامرأة تؤمن باللہ والیوم الآخر ان تسافر یوم ولیلة لیس معھا حرمة (ب) (بخاری شریف ، باب فی کم تقصیر الصلوة ص ١٤٨ نمبر ١٠٨٨ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک دن اور ایک رات کے سفر کو بھی سفر کہتے ہیں۔اس لئے اس پر بھی قصر ہو سکتا ہے۔امام ابو حنیفہ  دلائل کی روشنی میں احتیاط کی طرف گئے ہیں۔  
لغت  مقصد  :  جانے کی جگہ،قصد کرنے کی جگہ،  مسیر  :  سیر سے مشرق ہے ، سفر۔
(  فرسخ ،میل اور کیلو میٹر کا حساب  )
پچھلے زمانے میں عرب میں برد،فرسخ اور غلوہ رائج تھے،بعد میں میل شرعی آیا اور ابھی دنیا میں انگریزی میل اور کیلو میٹر کا حساب رائج ہے۔اس لئے ان کی تفصیل یہ ہے۔
ایک برد چار فرسخ کا ہوتا ہے۔اور ایک فرسخ تین شرعی میل کا ہوتا۔اور ایک شرعی میل چار ہزار ہاتھ یعنی دو ہزار گز کا ہوتا ہے۔اس طرح ایک برد بارہ شرعی میل کا ہوا۔ ایک برد چار فرسخ کا ہوتا ہے اس کا ذکر عبد اللہ بن عباس کے اثر میں گزرا۔کان ابن عمر و ابن عباس یقصران و یفطران فی اربعة برد وھو ستة عشر فرسخا (بخاری شریف، باب فی کم یقصر الصلوة ، ص١٤٧، نمبر ١٠٨٦) اس اثر میں ہے کہ چار برد سولہ فرسخ کا ہوتا تھا۔ یعنی ایک برد چار فرسخ کا۔اور چار برد سولہ فرسخ کا ہوا جس پر عبد اللہ بن عمر اور عبد اللہ بن عباس سفر کا حکم لگاتے تھے۔
اور ایک فرسخ تین میل کا ہوتا ہے۔اور ایک میل شرعی چار ہزار ہاتھ کا۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ دو ہزار گز کا میل ہوا ۔اس کی دلیل در مختار کی یہ عبارت ہے۔الفرسخ : ثلاثة امیال والمیل : اربعة آلاف ذراع (رد المحتار علی در المختار،باب صلوة المسافر ،ج ثانی ، ص ٧٢٥) اس عبارت سے معلوم ہوا کہ فرسخ تین میل کا ہوتا ہے ۔اور ایک میل شرعی دو ہزار گز کا ہوتا ہے۔اب بارہ فرسخ کو تین میل سے ضرب دیں تو 48 میل شرعی ہوئے۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباس نماز قصر کرتے اور روزے کا افطار کرتے چار برد کے سفر میں جو سولہ فرسخ ہوتے(ب) حضورۖ نے سفر ایک دن ایک رات کو قرار دیا ہے۔ چنانچہ آپۖ نے فرمایا کسی عورت کے لئے حلال نہیں ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو کہ ایک دن اور ایک رات کی مسافت پر سفر کرے کہ اس کے ساتھ محرم نہ ہو۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter