]٣٢٧[(٩) ومن اراد السجود کبر ولا یرفع یدیہ و سجد ثم کبر ورفع رأسہ ولا تشھد علیہ ولا سلام۔
میں کئی مرتبہ آیت سجدہ پڑھا تو تداخل ہوگا اور ایک ہی سجدہ لازم ہوگا۔
]٣٢٧[(٩) جس نے سجدۂ تلاوت کا ارادہ کیا تو تکبیر کہے اور ہاتھ نہ اٹھائے اور سجدہ کرے،پھر تکبیر کہے اور اپنے سر کو اٹھائے۔اس پر تشہد نہ پڑھے اور نہ سلام کرے۔
وجہ اثر میں ہے عن عبد اللہ بن مسلم قال کان ابی اذا قرأ السجدة قال اللہ اکبر ثم سجد(الف) (مصنف ابن ابی شیبة ٢٠٢ ،باب من قال اذا قرأت السجدة فکبر و سجد ج اول ص٣٦٤،نمبر٤١٨٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ صرف تکبیر کہہ کر سجدہ میں جائے گا۔تشہد نہیں پڑھے گا اس کے لئے یہ اثر دلیل ہے عن سعید بن جبیر انہ کان یقرأ السجدة فیرفع رأسہ ولا یسلم، قال کان الحسن یقرأ بنا سجود القرآن ولا یسلم (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٢٠١ ، باب من کان لایسلم من السجدة ج اول ص ٣٦٤، نمبر٤١٨٣٤١٨٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ سجدۂ تلاوت میں تشہد اور سلام نہیں ہیں ۔ صرف تکبیر کہہ کر سجدہ کرے پھر تکبیر کہہ کر سر اٹھائے بس اتنا ہی کافی ہے۔
نوٹ سجدۂ تلاوت نماز کا حصہ ہے اس لئے اس کے لئے وضو ضروری ہے۔ اس کے لئے اثر ہے عن ابراہیم قال اذا سمعہ وھو علی غیر وضوء فلیتوضأ ثم لیقرأ فلیسجد (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٢٢٠ ، باب فی الرجل یسجد السجدة وھو علی غیر وضوء ج اول ص ٤٦٧)
حاشیہ : (الف) عبد اللہ بن مسلم کہتے ہیں کہ میرے والد جب آیت سجدہ پڑھتے تو کہتے اللہ اکبر پھر سجدہ کرتے (ب) سعید بن جبیر آیت سجدہ پڑھتے پھر سر اٹھاتے اور سلام نہیں کرتے،حسن ہمیں سجدۂ قرآن پڑھاتے اور سلام نہیں کرتے (ج) ابراہیم نے کہا جب آیت سجدہ سنے اور وہ وضو پر نہ ہو تو وضو کرے پھر پڑھے پھر سجدہ کرے۔