]٣٢٤[ (٦) ومن تلا آیة سجدة خارج الصلوة ولم یسجد ھا حتی دخل فی الصلوة فتلاھا وسجد لھما اجزأتہ السجدة عن التلاوتین ]٣٢٥[(٧) فان تلاھا فی غیر الصلوة فسجدھا ثم دخل فی الصلوة فتلاھا سجدھا ثانیا ولم تجزہ السجدة الاولی]٣٢٦[ (٨) ومن کرر تلاوة سجدة واحدة فی مجلس واحد اجزأتہ سجدة واحدة۔
٣٥١ نمبر ٥٩٤١)
]٣٢٤[(٦) کسی نے نماز سے باہر سجدہ کی آیت پڑھی،اس کا ابھی سجدہ نہیں کیا کہ نماز شروع کردی اور نماز میں دو بارہ اسی آیت کو پڑھی تو دونوں کے لئے نماز والا ایک ہی سجدہ کافی ہے بشرطیکہ مجلس نہ بدلی ہو۔
وجہ (ا) نماز کا سجدہ اعلی ہے اس لئے ادنی کے لئے کافی ہے۔اور چونکہ مجلس ایک ہے اسلئے نماز والا ایک ہی سجدہ کافی ہوگا (٢) ایک ہی سجدہ کافی ہونے کے لئے یہ اثر ہے عن مجاھد قال اذا قرأت السجدة اجزأک ان تسجد بھا مرة ، عن ابراہیم فی الرجل یقرأ السجدة ثم یعید قرأتھا قالا تجزیھا السجدة الاولی (الف) (مصنف بن ابی شیبة ٢٠٤ ، باب الرجل یقرأ السجدة ثم یعید قرأتھا کیف یصنع ج اول ص ٣٦٥،نمبر٤١٩٩٤٢٠٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ کئی مرتبہ آیت سجدہ پڑھنے سے اگر مجلس ایک ہو تو ایک ہی سجدہ کافی ہے۔
]٣٢٥[(٧)پس اگر آیت سجدہ تلاوت کی نماز سے باہر اور اس کا سجدہ کرلیا پھر نماز میں داخل ہوا پھر اسی آیت کی تلاوت کی تو دوسری مرتبہ اس کا سجدہ کرے،اور اس کے لئے پہلا سجدہ کافی نہیں ہوگا ۔
وجہ نمازسے باہر والا سجدہ ادنی ہے اور نماز کے اندر کا سجدہ اعلی ہے۔ اس لئے ادنی والا سجدہ اعلی کے لئے کافی نہیں ہوگا۔ اس لئے نماز سے باہر جو سجدہ کر چکا ہے وہ نماز کے اندر والے کے لئے کافی نہیں ہوگا۔ نماز کے اندر آیت سجدہ پڑھنے کی وجہ سے دو بارہ سجدہ کرنا ہوگا۔
]٣٢٦[(٨) کسی نے ایک ہی آیت سجدہ کو ایک ہی مجلس میں مکرر تلاوت کی تو اس کو ایک ہی سجدہ کافی ہے۔
وجہ قیاس کے اعتبار سے ہر آیت پڑھنے کے لئے الگ الگ سجدہ واجب ہونا چاہئے۔لیکن حرج کے لئے تداخل کر دیا جائے گا۔لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ مجلس ایک ہو۔دوسری بات یہ ہے کہ ادنی اعلی میں داخل ہوگا لیکن اعلی ادنی میں داخل نہیں ہوگا۔اب اوپر کی صورت میں ایک ہی آیت کئی مرتبہ پڑھی ہے تو اگر مجلس ایک ہے تو تداخل ہو کر ایک ہی سجدہ لازم ہوگا۔اور مجلس بدل گئی تو کئی سجدے لازم ہونگے۔(٢) اثر میں موجود ہے عن ابی عبد الرحمن انہ کان یقرأ السجدة فیسجد ثم یعید ھا فی مجلسہ ذلک مرارا لا یسجد (الف) مصنف ابن ابی شیبة ٢٠٤ ، باب الرجل یقرأ السجدة ثم یعید قرأتھا کیف یصنع، ج اول، ص ٣٦٦،نمبر٤٢٠١ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ایک مجلس
حاشیہ : (الف)حضرت ابراہیم سے فتوی ہے کہ آدمی آیت سجدہ پڑحے پھر اس کی قرأت کو لوٹائے ۔فرمایا اس کو پہلاہی سجدہ کافی ہے(ب) ابو عبد الرحمن آیت سجدہ پڑھتے تھے اور سجدہ کرتے تھے۔ پھر اسی مجلس میں کئی مرتبہ لوٹاتے اور دو بارہ سجدہ نہیں کرتے۔