Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

223 - 493
یقصد ]٣٢١[(٣) فاذا تلا الامام آیة السجدة سجدھا و سجد الماموم معہ ]٣٢٢[(٤) فان تلا الماموم لم یلزم الامام ولا الماموم السجود]٣٢٣[ (٥) وان سمعوا وھم فی الصلوة آیة سجدة من رجل لیس معھم فی الصلوة لم یسجدوھا فی الصلوة فان سجدوھا فی الصلوة لم تجز لھم ولم تفسد صلوتھم۔

ارادے سے سنے تو سجدہ ضروری ہے ورنہ نہیں۔
]٣٢١[(٣)پس اگر امام نے آیت سجدہ پڑھی تو اس کا سجدہ کرے گااور مقتدی بھی اس کے ساتھ سجدہ کرے گا۔  
وجہ  (١) پہلے گزر چکا ہے کہ امام ضامن ہے اس لئے امام پر سجدۂ تلاوت واجب ہوگا تو مقتدی پر بھی واجب ہو جائے گا(٢) اس کے لئے دلیل یہ بھی ہے کہ مسئلہ نمبر ٢ میں ہے  کان النبی ۖ یقرأ السجدة و نحن عندہ فیسجد ونسجد معہ (الف) (بخاری شریف ، باب ازدحام الناس ص ١٤٦ نمبر ١٠٧٦) اس حدیث میں ہے کہ حضورۖ سجدہ کرتے تھے اور ہم لوگ بھی ان کی اقتدا میں سجدہ کرتے تھے۔
]٣٢٢[(٤) پس اگر مقتدی نے آیت سجدہ پڑھی تو نہ امام کو لازم ہوگا اور نہ مقتدی کو سجدہ لازم ہوگا۔  
وجہ  مقتدی امام کے تابع ہے اس لئے اگر مقتدی نے آیت سجدہ پڑھی تو اس کی وجہ سے امام پر سجدہ لازم نہیں ہوگا۔اور مقتدی امام کے خلاف کرکے سجدہ نہیں کر سکتا ورنہ امام کی مخالفت لازم ہوگی اس لئے نہ امام پر سجدہ لازم ہوگا اور نہ مقتدی پر لازم ہوگا (٢) امام ابو حنیفہ کے اعتبار سے مقتدی کو قرأت ہی نہیں کرنی چاہئے۔اس نے جو قرأت کی ہے یہی خلاف قاعدہ کی ہے۔اس لئے کسی پر سجدہ لازم نہیں ہوگا۔
]٣٢٣[(٥) اگر لوگ نماز میں ہوں اور انہوں نے آیت سجدہ ایسے آدمی سے سنی جو ان کے ساتھ نماز میں نہ ہوتو لوگ نماز میں اس کا سجدہ نہ کرے ،اور اگر نماز ہی میں سجدہ کر لیا تو ان کو کافی نہ ہوگا،لیکن ان کی نماز فاسد نہیں ہوگی۔  
تشریح  کچھ لوگ نماز پڑھ رہے تھے۔ایک آدمی اس نماز میں نہیں تھا اس نے آیت سجدہ پڑھی اور انمازی لوگوں نے اس کو سنی تو نماز ی لوگوں کو چاہئے کہ ابھی اس کا سجدہ نہ کرے بلکہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد اس کا سجدہ کرے۔لیکن اگر انہوں نے نماز ہی میں سجدہ کر لیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔
 وجہ  یہ سجدہ نماز کے اعمال میں سے نہیں ہے۔اس کا سبب نماز کے باہر سے آیا ہے۔اس لئے اس کو نماز میں ادا نہیں کرنا چاہئے۔نماز سے باہر ادا کرنا چاہئے۔تاہم کر دیا تو چونکہ خلاف نماز کام نہیں ہے اس لئے نماز فاسد نہیں ہوگی (٢) اس اثر سے اس کی تائید ہوتی ہے  عن طاؤس فی الرجل سمع السجدة وھو فی الصلوة قال لا یسجد (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٢١٦ باب یسمع السجدة قرأت وھو فی الصلوة من قال لا یسجد ،ج اول، ص ٣٧٤،،نمبر ٤٣٠٣اس باب میں کئی اثر ہیں مصنف عبد الرزاق ، باب اذا سمعت السجدة وانت تصلی ج ثالث ص

حاشیہ  :  (الف) آپۖ آیت سجدہ پڑھتے اور ہم ان کے پاس ہوتے تو وہ بھی سجدہ کرتے اور ہم بھی ان کے ساتھ سجدہ کرتے(ب) حضرت طاؤس سے اس آدمی کے بارے میں روایت ہے جس نے آیت سجدہ سنی اس حال میں کہ وہ نماز میں ہے تو فرمایا کہ وہ ابھی سجدہ نہ کرے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter