Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

222 - 493
والسجود واجب فی ھذہ المواضع علی التالی والسامع سواء قصد سماع القرآن او لم 

(الف) (بخاری شریف ، باب سجدة ص  ۔ ص ١٤٦ نمبر ١٠٦٩  ابو داؤد شریف ِ باب السجود فی ص  ۔ ص ٣٠٧ نمبر ١٤٠٩  ترمذی شریف ،باب ما جاء فی السجدة فی ص  ۔ ص ١٢٧ نمبر ٥٧٧)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سورۂ ص  میں سجدہ تاکیدی نہیں ہے۔اس کامفہوم مخالف یہ ہوگا کہ دوسری آیتوں کا سجدہ تاکیدی ہے اور اسی کا نام وجوب ہے۔ اس لئے سجدۂ تلاوت واجب ہے۔ایک اور حدئث سے اس کا اشارہ ملتا ہے  عن ابن عمر قال کان النبی ۖ یقرأ السجدة ونحن عندہ فیسجد ونسجد معہ فنزدحم حتی مایجد احدنا لجبھتہ موضعا یسجد علیہ (ب) ( بخاری شریف ، باب ازدحام الناس اذا قرأ الامام السجدة ص ١٤٦ نمبر ١٠٧٦ باب ماجاء فی سجود القرآن مسلم شریف ، باب سجود التلاوة ص ٢١٥ نمبر ٥٧٥ ) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سجدہ واجب ہے اور سننے والوں پر بھی واجب ہے۔اسی لئے تو سننے کے بعد تمام لوگ سجدہ کرتے تھے۔یہاں تک کہ سجدہ کے لئے جگہ باقی نہیں رہتی تھی۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آیت سجدہ سننے کا ارادہ نہ بھی رکھتا ہو تو بھی سننے سے سجدہ واجب ہوگا۔ کیونکہ اس میں بہت سے لوگ وہ بھی ہوں گے جو سننے کا ارادہ نہ رکھتے ہوں گے پھر بھی انہوں نے سجدہ کیا (٢)اس اثر سے اس کی تائید ہوتی ہے  عن ابن عمر قال انما السجدة علی من سمعھا،سعید بن جبیر قال من سمع السجدة  فعلیہ ان یسجد (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ، ٢٠٧ ، باب من قال السجدة علی من جلس لھا ومن سمعھ،ا ج اول، ص ٣٦٧،نمبر٤٢٢٢٤٢٢٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جو بھی آیت سجدہ سنے گا اس پر سجدہ کرنا واجب ہوگا چاہے سننے کا ارادہ کرے یا نہ کرے  فائدہ  امام شافعی کے نزدیک سجدہۖ تلاوت سنت ہے۔ان کی دلیل یہ اثر ہے  عن عمر بن الخطاب قرأ یوم الجمعة علی المنبر بسورة النحل حتی اذا جاء السجدة نزل فسجد و سجد الناس حتی اذا کانت الجمعة القابلة قرأ بھا حتی اذا جاء السجدة قال ایھا الناس انما نمر بالسجود فمن سجد فقد اصاب ومن لم یسجد فلا اثم علیہ ولم یسجد عمر (د) (بخاری شریف ، باب من رأی ان اللہ عزوجل لم یوجب السجود ص ١٤٧ نمبر ١٠٧٧ ابو داؤد شریف ، باب السجود فی ص  ،ص ٢٠٧ نمبر ١٤١٠  ترمذی شریف ، باب ماجاء من لم یسجد فیہ ص ١٢٧ نمبر ٥٧٦) اس حدیث و اثر سے معلوم ہوا کہ سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہے سنت ہے۔ سجدہ کرے گا تو ثواب ملے گا اور نہیں کرے گا تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔ بعض حضرات کا مذہب یہ بھی ہے کہ سننے کے ارادے سے سنے تو سجدہ کرے گا اور اگر بغیر ارادہ کے سن لیا تو اس پر ضروری نہیں ہے۔ ان کی دلیل یہ اثر ہے  قال سلمان ما لھذا غدونا وقال عثمان انما السجدة علی من استمعھا (ہ) (بخاری شریف ، باب من رأی ان اللہ عز وجل یاجب السجود ص ١٤٦ نمبر ١٠٧٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ سننے کے 

حاشیہ  :  (الف) ابن عباس نے فرمایا کہ سورۂ ص  میں تاکیدی سجدہ نہیں ہے پھر بھی حضور کو دیکھا کہ اس میں سجدہ کیا کرتے تھے(ب) حضور آیت سجدہ پڑھتے اور ہم ان کے پاس ہوتے تو آپ سجدہ کرتے اور ہم لوگ بھی آپۖ کے ساتھ سجدہ کرتے تو ہم لوگ بھیڑ کر دیتے۔یہاں تک کہ ہم میں سے بعض پیشانی رکھنے کی جگہ نہیں پاتے کہ اس پر سجدہ کرے(ج) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ جو آیت سجدہ سنے اس پر یہ ہے کہ سجدہ کرے(د)عمر ابن خطاب نے جمعہ کے دن منبر پر سورة النحل پڑھی یہاں تک کہ جب آیت سجدہ آئی تو نیچے اترے اور سجدہ کیا۔اور لوگوں نے بھی سجدہ کیا یہاں تک کہ جب اگلا جمعہ آیا تو اس کو پڑھا یہاں تک کہ جب آیت سجدہ آئی تو کہا اے لوگو ! ہم سجدہ پر گزرتے ہیں تو جس نے سجدہ کیا اس نے ٹھیک کیا اور جس نے سجدہ نہیں کیا اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔اور حضرت عمر نے سجدہ نہیں کیا(ہ) حضرت سلمان نے فرمایا ہم اس سجدہ کے لئے نہیں آتے ہیں  ،حضرت عثمان نے فرمایا سجد اس پر ہے جو سجدہ کو کان لگا کر سنے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter