علیہ خمس صلوات فما دونھا قضاھا اذا صح وان فاتتہ بالاغماء اکثر من ذلک لم یقض
نیند کے درجہ میں ہے۔ اس لئے اس کی نماز قضا کرے گا۔ اور ایک دن ایک رات سے زیادہ بیہوشی رہی تو اس سے خطاب اٹھا ہوا ہے۔اس لئے اب اس کی نماز قضا نہیں کرے گا(٢) اس طرح قضا کروائیں تو حرج لازم ہوگا تو جس طرح حائضہ سے نماز معاف ہے اسی طرح اس سے بھی نماز معاف ہوگی۔ (٣) آثار میں ہے عن عبد اللہ بن عمر عن نافع قال اغمی علی ابن عمر یوما ولیلة فلم یقض ما فاتہ ... وفی حدیث آخر ... ان ابن عمر اغمی علیہ شہرا فلم یقض ما فاتہ وصلی یومہ الذی افاق فیہ (الف) (مصنف عبد ارزاق ، باب صلوة المریض علی الدابة وصلوة المغمی علیہ ج ثانی ص ٤٧٩ نمبر ٤١٥٢ ٤١٥٣)ان دونوں آثار سے معلوم ہوا کہ ایک دن ایک رات کی نماز سے قضا ہوئی ہو تو قضا کرے گا اور زیادہ ہوئی ہو تو قضا نہیں کرے گا۔معاف ہے ورنہ حرج لازم ہوگا۔
حاشیہ : (الف) عبد اللہ ابن عمر پر ایک دن ایک رات بیہوشی طاری ہوئی تو جو نمازیں فوت ہوئی اس کی قضا نہیں کی۔دوسری حدیث میں ہے کہ ابن عمر پر ایک ماہ تک بیہوشی طاری ہوئی تو جو نمازیں فوت ہوئیں ان کی قضا نہیں کی۔اور اس دن کی نماز پڑھی جس دن افاقہ ہوا۔