لم یستطع الرکوع والسجود او مستلقیا ان لم یستطع القعود]٣١٦[ (٨) ومن صلی قاعدا یرکع و یسجد لمرض ثم صح بنی علی صلوتہ قائما]٣١٧[ (٩) فان صلی بعض صلوتہ بایماء ثم قدر علی الرکوع والسجود استأنف الصلوة ]٣١٨[(١٠) ولمن اغمی
]٣١٦[(٨)جس نے بیٹھ کر نماز پڑھی رکوع اور سجدہ کرتے ہوئے مرض کی بنا پر پھر تندرست ہو گیا تو کھڑے ہو کر اپنی نماز پر بنا کرے گا ۔
وجہ (١) بیٹھنا آدھا کھڑا ہونا ہے اس لئے اگر بیٹھا ہوا رکوع و سجدہ کر رہاتھا اور کھڑے ہونے پر قدرت ہو گئی تو اسی پر بنا کرے گا اور باقی نماز کھڑے ہوکر پوری کرے گا(٢) کھڑے ہونے والے بیٹھنے والے کی اقتدا کر سکتے ہیں لیکن لیٹنے والے کی اقتدا نہیں کر سکتے اس سے بھی معلوم ہوا کہ بیٹھنا آدھا کھڑا ہونا ہے۔ اس لئے اسی پر بنا کرے گا۔شروع نماز سے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے (٣) حدیث میں اس کا ثبوت ہے عن عائشة ان رسول اللہ کان یصلی جالسا فیقرأ وھو جالس فاذا بقی من قرأتہ قدر ما یکون ثلثین او اربعین آیة قام فقرأ وھو قائم ثم رکع ثم سجد ثم یفعل فی الثانیة مثل ذلک (الف) (مسلم شریف ، باب جواز النافلة قائما وقاعدا ص ٢٥٢ نمبر ٧٣١) اس حدیث میں آپۖ نے بیٹھ کر نماز پڑھی ہے پھر آخر میں کھڑے ہو کر اس پر بنا کیا ہے۔ یہ حدیث اگر چہ نوافل کے بارے میں ہے لیکن اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بیماری کی صورت میں فرائض میں بھی بیٹھنے پر کھڑا ہونے کو بنا کر سکتا ہے۔
]٣١٧[(٩)پس اگر بعض نماز اشارہ سے پڑھی پھر رکوع اور سجدہ پر قدرت ہو گئی تو نماز شروع سے پڑھے گا ۔
وجہ اشارہ کرنا بہت ہی کمزور حالت ہے۔اس پر اعلی کی بنا نہیں کر سکتے (٢) یہی وجہ ہے کہ لیٹنے والے یا اشارہ کرنے والے کی اقتدا بیٹھنے والے یا کھڑے ہونے والے نہیں کر سکتے ہیں۔ کیونکہ ایک بہت اعلی حالت ہے اور دوسری بہت ادنی حالت ہے۔اس لئے اشارہ کرکے نماز پڑھ رہا تھا اور درمیان میں رکوع اور سجدہ پر قدرت ہو گئی تو اس پر بنا نہیں کرے گا بلکہ شروع سے نماز پڑھے گا (٣) اوپر کی حدیث سے ثابت ہوا کہ بیٹھنے پر کھڑے ہونے کو بنا آپۖ نے کیا ہے۔ لیکن اشارہ کرنے پر بنا کرنے کی حدیث نہیں ہے۔اس لئے احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اشارہ کرنے پر رکوع و سجدہ کرنے کو بنا نہ کیا جائے۔
]٣١٨[(١٠) جس پر پانچ نمازیں یا اس سے کم کی بیہوشی طاری ہوئی تو ان کو قضا کرے گا جب تندرست ہوگا۔اور اگر فوت ہو گئی ہے بیہوشی کی وجہ سے پانچ نمازوں سے زیادہ تو قضا نہیں کرے گا۔
تشریح بیہوشی کی وجہ سے پانچ نماز یا اس سے کم قضا ہوئی ہو تو اس کو قضا کرے گا۔ اور اس سے زیادہ قضا ہو گئی ہو تو اس کو قضا نہیں کرے گا۔ معاف ہے۔
وجہ (١)بیہوشی طاری ہوئی تو عقل گویا کہ ختم ہو گئی اس لئے شریعت کا خطاب اس سے اٹھ گیا۔ لیکن ایک دن ایک رات سے کم بیہوشی رہی تو وہ
حاشیہ : (الف) آپۖ نماز پڑھتے تھے بیٹھ کر تو قرأت کرتے اس حال میں کہ بیٹھے ہوتے، پس جب کہ آپۖ کی قرأت میں سے تیس یا چالیس آیتیں باقی رہتی تو کھڑے ہوتے پھر قرأت کرتے کھڑے ہو کر ،پھر رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے ،پھر ایسا ہی دوسری رکعت میں کرتے۔