Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

219 - 493
لم یستطع الرکوع والسجود او مستلقیا ان لم یستطع القعود]٣١٦[ (٨) ومن صلی قاعدا یرکع و یسجد لمرض ثم صح بنی علی صلوتہ قائما]٣١٧[ (٩) فان صلی بعض صلوتہ بایماء ثم قدر علی الرکوع والسجود استأنف الصلوة ]٣١٨[(١٠) ولمن اغمی 

]٣١٦[(٨)جس نے بیٹھ کر نماز پڑھی رکوع اور سجدہ کرتے ہوئے مرض کی بنا پر پھر تندرست ہو گیا تو کھڑے ہو کر اپنی نماز پر بنا کرے گا ۔
 وجہ  (١)  بیٹھنا آدھا کھڑا ہونا ہے اس لئے اگر بیٹھا ہوا رکوع و سجدہ کر رہاتھا اور کھڑے ہونے پر قدرت ہو گئی تو اسی پر بنا کرے گا اور باقی نماز کھڑے ہوکر پوری کرے گا(٢) کھڑے ہونے والے بیٹھنے والے کی اقتدا کر سکتے ہیں لیکن لیٹنے والے کی اقتدا نہیں کر سکتے اس سے بھی معلوم ہوا کہ بیٹھنا آدھا کھڑا ہونا ہے۔ اس لئے اسی پر بنا کرے گا۔شروع نماز سے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے (٣) حدیث میں اس کا ثبوت ہے  عن عائشة ان رسول اللہ کان یصلی جالسا فیقرأ وھو جالس فاذا بقی من قرأتہ قدر ما یکون ثلثین او اربعین آیة قام فقرأ وھو قائم ثم رکع ثم سجد ثم یفعل فی الثانیة مثل ذلک (الف) (مسلم شریف ، باب جواز النافلة قائما وقاعدا ص ٢٥٢ نمبر ٧٣١) اس حدیث میں آپۖ نے بیٹھ کر نماز پڑھی ہے پھر آخر میں کھڑے ہو کر اس پر بنا کیا ہے۔ یہ حدیث اگر چہ نوافل کے بارے میں ہے لیکن اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بیماری کی صورت میں فرائض میں بھی بیٹھنے پر کھڑا ہونے کو بنا کر سکتا ہے۔
]٣١٧[(٩)پس اگر بعض نماز اشارہ سے پڑھی پھر رکوع اور سجدہ پر قدرت ہو گئی تو نماز شروع سے پڑھے گا ۔  
وجہ  اشارہ کرنا بہت ہی کمزور حالت ہے۔اس پر اعلی کی بنا نہیں کر سکتے (٢) یہی وجہ ہے کہ لیٹنے والے یا اشارہ کرنے والے کی اقتدا بیٹھنے والے یا کھڑے ہونے والے نہیں کر سکتے ہیں۔ کیونکہ ایک بہت اعلی حالت ہے اور دوسری بہت ادنی حالت ہے۔اس لئے اشارہ کرکے نماز پڑھ رہا تھا اور درمیان میں رکوع اور سجدہ پر قدرت ہو گئی تو اس پر بنا نہیں کرے گا بلکہ شروع سے نماز پڑھے گا (٣) اوپر کی حدیث سے ثابت ہوا کہ بیٹھنے پر کھڑے ہونے کو بنا آپۖ نے کیا ہے۔ لیکن اشارہ کرنے پر بنا کرنے کی حدیث نہیں ہے۔اس لئے احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اشارہ کرنے پر رکوع و سجدہ کرنے کو بنا نہ کیا جائے۔
]٣١٨[(١٠) جس پر پانچ نمازیں یا اس سے کم کی بیہوشی طاری ہوئی تو ان کو قضا کرے گا جب تندرست ہوگا۔اور اگر فوت ہو گئی ہے بیہوشی کی وجہ سے پانچ نمازوں سے زیادہ تو قضا نہیں کرے گا۔  
تشریح  بیہوشی کی وجہ سے پانچ نماز یا اس سے کم قضا ہوئی ہو تو اس کو قضا کرے گا۔ اور اس سے زیادہ قضا ہو گئی ہو تو اس کو قضا نہیں کرے گا۔ معاف ہے۔  
وجہ  (١)بیہوشی طاری ہوئی تو عقل گویا کہ ختم ہو گئی اس لئے شریعت کا خطاب اس سے اٹھ گیا۔ لیکن ایک دن ایک رات سے کم بیہوشی رہی تو وہ 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نماز پڑھتے تھے بیٹھ کر تو قرأت کرتے اس حال میں کہ بیٹھے ہوتے، پس جب کہ آپۖ کی قرأت میں سے تیس یا چالیس آیتیں باقی رہتی تو کھڑے ہوتے پھر قرأت کرتے کھڑے ہو کر ،پھر رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے ،پھر ایسا ہی دوسری رکعت میں کرتے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter