الی وجھہ شیئا یسجد علیہ]٣١١[ (٣) فان لم یستطع القعود استلقی علی قفاہ وجعل رجلیہ الی القبلة واومیٔ بالرکوع والسجود ]٣١٢[(٤) وان اضطجع علی جنبہ ووجھہ
وجہ اوپر اثر میں آیا کہ رکوع اور سجدہ کا اشارہ کرے گا اس لئے لکڑی وغیرہ کوئی چیز چہرے کی طرف نہ اٹھائے کہ اس پر سجدہ کرے۔اس کو منع فرمایا گیا ہے۔اثر میں ہے ان ابن عمر کان یقول اذا کان احدکم مریضا فلم یستطع سجودا علی الارض فلا یرفع الی وجھہ شیئا ولیجعل سجودہ رکوعا ولیومیٔ برأسہ (الف) (مصنف عبدارزاق ، باب المریض ج ثانی ص ٤٧٥ نمبر ٤١٣٧) سنن للبیھقی ، باب الایماء بالرکوع والسجود اذا عجز عنھما ج ثنی، ص ٤٣٥،نمبر ٣٦٧٢ ،ابواب المریض ) اس حدیث میں ہے اجعل سجودک اخفض من رکوعک۔اس حدیث اور اثر سے معلوم ہوا کہ چہرے کی طرف کوئی چیز نہ اٹھائے بلکہ سر کے اشارہ سے نماز پڑھے۔اور رکوع میں کم جھکائے اور سجدہ میں زیادہ جھکائے۔
]٣١١[(٣) اگر بیٹھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو گدی کے بل چت لیٹے اور دونوں پاؤں کو قبلہ کی طرف کرے اور رکوع اور سجدہ کا اشارہ کرے ۔
تشریح چت لیٹ کر پاؤں کو قبلہ کی طرف کرے گا تو اس میں ایک فائدہ یہ ہے کہ قبلہ رخ ہوگا۔جو نمازی کے لئے صحت کی حالت میں فرض ہے۔اگرچہ ایک کراہیت بھی ہے کہ پاؤں قبلہ کی طرف ہوئے۔حضرت مصنف نے قبلہ رخ کی وجہ سے اس طریق کو افضل قرار دیا ہے۔اثر میں ہے عن ابن عمر قال یصلی المریض مستلقیا علی قفاہ تلی قدماہ القبلة (ب) سنن للبیھقی ، باب روی فی کیفیة الصلوة علی الجنب او الاستلقاء وفیہ نظر ج ثانی ،ص ٤٣٦،نمبر ٣٦٧٩)
]٣١٢[(٤)اور اگر پہلو کے بل لیٹا اور اس کا چہرہ قبلہ کی طرف ہو اور اشارہ کرے تب بھی جائز ہے۔
وجہ مسئلہ نمبر ١ میں بخاری کی حدیث گزری فان لم یستطع فعلی جنب کہ بیٹھنے کی قدرت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھے (٢)علی بن ابی طالب عن النبی ۖ قال یصلی المریض قائما ان استطاع فان لم یستطع صلی قاعدا فان لم یستطع ان یسجد أومأ وجعل سجودہ اخفض من رکوعہ فان لم یستطع ان یصلی قاعدا صلی علی جنبہ الایمن مستقبل القبلة فان لم یستطع ان یصلی علی جنبہ الایمن صلی مستلقیا رجلہ مما یلی القبلة (ج) (سنن للبیھقی ، باب ما روی فی کیفیة الصلوة علی الجنب اولا ستلقاء ، ج ثانی، ص ٣٠٦،نمبر٣٦٧٨ دار قطنی ، باب صلوة المریض ومن رعف فی صلوتہ الخ ،ج ثانی، ص ٣١ نمبر ١٦٩٠)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دائیں پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھے۔اگر اس پر نماز نہ پڑھ سکتا ہو تب چت لیٹ کرقبلہ کی طرف
حاشیہ : (الف) حضرت ابن عمر کہا کرتے تھے تم میں سے کوئی ایک مریض ہو اور زمین پر سجدہ کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنے چہرے کی طرف کوئی چیز نہ اٹھائے اور سجدہ کو رکوع کی طرح کرے اور سر سے اشارہ کرے(ب) آپۖ نے فرمایا بیمار گدی کے بل چت لیٹ کر نماز پڑھے گا۔ اس کے دونوں قدم قبلہ کی طرف ہوںگے۔
حاشیہ : (ج) آپۖ نے فرمایا مریض اگر طاقت رکھے تو کھڑے ہو کر نماز پڑھے گا۔ پس اگر طاقت نہ رکھے تو بیٹھ کرکے،پس اگر طاقت نہ رکھتا ہو کہ سجدہ کرے تو اشارہ کرے گا۔اور سجدہ رکوع سے زیادہ جھکائے گا۔پس اگر طاقت نہ رکھتا ہو کہ نماز پڑھے بیٹھ کر تو نماز پڑھے گا دائیں پہلو کے بل قبلے کا استقبال کرتے ہوئے۔پس اگر دائیں پہلو پر نماز نہ پڑھ سکتا ہو نماز پڑھے گا چت لیٹ کر ،اس کا پاؤں قبلہ کی جانب ہو۔