قیامھا فی الظھیرة۔
٦٦ نمبر ٥٧٣ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان تین اوقات میں نماز عصر پڑھنا مکروہ ہے (٢) اوپر کی ضروری نوٹ میں بھی مسلم کی حدیث گزری (٣)عن ابن عمر قال قال رسول اللہ ۖ قال لا تتحروا بصلوتکم طلوع الشمس ولا غروبھا (فانھا تطلع بین قرنی الشیطان)(الف) (بخاری شریف،باب الصلوة بعد الفجر حتی ترتفع الشمس ص ٨٢ نمبر ٥٨٢ مسلم شریف ، باب الاوقات التی نہی عن الصلوة فیھا ص ٢٧٥ نمبر ٨٢٨ نسائی شریف ، باب نھی عن الصلوة بعد العصر ص ٦٦ نمبر ٥٧١)ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ان تین اوقات میں نماز پڑھنا مکروہ ہے (٤) عن ابن عمر قال قال رسول اللہ اذا بدا حاجب الشمس فأخروا الصلوة حتی تبرزواذا غاب حاجب الشمس فأخروا الصلوہ حتی تغیب (ب) (مسلم شریف ، باب الاوقات التی نہی عن الصلوة فیھا ص ٢٧٥ نمبر ٨٢٩) فائدہ امام شافعی کے نزدیک بیت اللہ کے ارد گرد اوقات مکروہ میں بھی نماز پڑھنا جائز ہے۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے عن جبیر بن مطعم ان النبی ۖ قال یا بنی عبد مناف لا تمنعوا احدا طاف بھذا البیت وصلی ایة ساعة شاء من لیل او نھا(ج) (نسائی شریف ، باب اباحة الصلوة فی الساعات کلھا بمکة ص ٦٨ نمبر ٥٨٦ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مکہ میں اوقات مکروہ میں بھی نماز پڑھنا جائز ہے۔
اس دن کی عصر غروب آفتاب کے وقت پڑھنے کی وجہ یہ ہے (١) عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ قال من ادرک من الصبح رکعة قبل ان تطلع الشمس فقد ادرک الصبح ومن ادرک رکعة من العصر قبل ان تغرب الشمس فقد ادرک العصر (د) (بخاری شریف ، باب من ادرک من الفجر رکعة ص ٨٢ نمبر ٥٧٩ مسلم شریف ،باب من ادرک رکعة من الصلوة فقد ادرک تلک الصلوة ص ٢٢١ نمبر ٦٠٨ ترمذی شریف ، باب ما جاء فیمن ادرک رکعة من العصر قبل ان تغرب الشمس ص ٤٥ نمبر ١٨٦ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سورج کے غروب ہونے سے پہلے عصر کی نماز مل گئی تو گویا کہ وہ نماز مل گئی۔ چونکہ عصر کا آخری وقت مکروہ ہے اور وہی وقت اس کی نماز کے لئے سبب بنا اس لئے سورج کے غروب ہونے کی کراہیت درمیان نماز میں آگئی پھر بھی نماز ہو جائے گی۔ اس حدیث کو حنفیہ کے نزدیک صرف عصر کی نماز پر محمول کرتے ہیں۔اور فجر کا پورا وقت کامل ہے اس لئے اس کے درمیان میں سورج نکل گیا تو نماز فاسد ہوگی۔گویا کہ اوقات مکروہ میں نماز پڑھنے کی ممانعت والی حدیث کو فجر کے وقت پر محمول کرتے ہیں۔
فائدہ دوسرے ائمہ کے نزدیک ان اوقات میں نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن پڑھ لیا تو فاسد نہیں ہوگی۔
لغت الظہیرة : ٹھیک دوپہر۔
حاشیہ : (پچھلے صفحہ سے آگے) وقت کفار اس کو سجدہ کرتے ہیں(الف) آپۖ نے فرمایا اپنی نماز کے لئے سورج کے طلوع ہونے اور اس کے غروب ہونے کا انتظار کرو ۔اس لئے کہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے (ب) آپۖ نے فرمایا جب سور ج کا کنارہ ظاہر ہو تو نماز کو مؤخر کرو۔یہاں تک کہ وہ بالکل نکل جائے۔اور جب سورج کا کنارہ ڈوبنے لگ جائے تو نماز کو مؤخر کرو یہاں تک کہ ڈوب جائے(ج)آپۖ نے فرمایا اے عبد مناف کے لوگو ! اس بیت اللہ کے طواف اور نماز پڑھنے سے کسی کو مت روکو رات اور دن کی جس گھڑی میں چاہیں(د) آپۖ نے فرمایا جس نے صبح کی ایک رکعت پا لی سورج طلوع ہونے سے پہلے تو گویا کہ صبح کی نماز پالی۔اور جس نے عصر کی ایک رکعت پالی سورج کے غروب ہونے سے پہلے تو گویا کہ عصر کی نماز پالی۔