Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

124 - 493
ا ]١٥٤[(٨) و یؤذن للفائتة ویقیم فان فاتتہ صلوات اذن للاولی واقام وکان مخیرا فی الثانیة ان شاء اذن واقم وان شاء اقتصر علی الاقامة]١٥٥[ (٩) وینبغی ان یؤذن ویقیم علی طھر فان اذن غیر وضوء جاز۔

شمالا ولم یستدر (الف)(ابو داؤد شریف ، باب فی المؤذن یستدیر فی اذانہ ص ٨٤ نمبر ٥٢٠) اس حدیث سے معلوم ہواکہ حی علی الصلوة اور حی علی الفلاح میں چہرہ دائیں اور بائیں پھرانا چاہئے۔
]١٥٤[(٨) بہت سی فائتہ نمازوں کے لئے اذان دی جائے گی اور اقامت کہی جائے گی پس اگربہت سی نمازیں فوت ہو جائیں تو پہلی نماز کے لئے اذان دے اور اقامت کہے۔اور دوسری نمازوں میں اختیار ہے اگر چاہے تو ہر ایک کے لئے اذان دے اور اقامت کہے اور اگر چاہے تو صرف اقامت پر اکتفا کرے۔  
تشریح  ایک نماز فائتہ ہو اس کے لئے اذان کہی جائے گی اور اقامت کہی جائے گی۔اور اگر بہت سی نمازیں ہوں تو اختیار ہے چاہے ہر ایک کے لئے اذان دے اور ہر ایک کے لئے اقامت کہے اور چاہے تو صرف پہلی کے لئے اذن دے اور باقی ہر ایک کے لئے اقامت کہے۔  
وجہ  حدیث میں ہے  قال عبد اللہ ان المشرکین شغلوا رسول اللہ ۖ عن اربع صلوات یوم الخندق حتی ذھب من اللیل ماشاء اللہ فامر بلالا فاذن ثم اقام فصلی الظہر ثم اقام فصلی العصر ثم اقام فصلی المغرب ثم اقام فصلی العشاء (ب) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الرجل تفوتہ الصلوات بایتھن یبدأ ص ٤٣ نمبر ١٧٩ نسائی شریف ، باب کیف یقضی الفوائت من الصلوة ص ٧٢ نمبر ٦٢٣) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ایک مرتبہ اذان دے اور باقی کے لئے اقامت کہے(اور چاہے تو ہر ایک نماز کے لئے اذان بھی کہے) (٢)اذان کا مقد لوگوں کو باہر سے بلانا ہے اور ہر ایک اذان میں سب جمع ہو چکے ہیں اس لئے باقی نمازوں کے لئے اذان دینے کی چنداں حاجت نہیں ہے۔ البتہ ہر فرض نماز اذان کے ساتھ شروع ہے اس لئے اگر ہر ایک کے لئے اذان دے تو دے سکتا ہے۔
]١٥٥[(٩) مناسب ہے کہ اذان اور اقامت وضو کے ساتھ کہے۔پس اگر اذان بغیر وضو کے دیدی تو جائز ہے۔  
وجہ  (١) اذان میں نماز کی طرف بلانا ہے اور ذکر ہے اس لئے وضو کے ساتھ اذان کہے ۔اور اقامت کے بعد تو نماز ہی پڑھنا ہے تو دوسرے لوگ نماز میں مشغول ہوں اور خود نماز کی طرف بلانے والا وضو کرنے جائے تو کتنا برا معلوم ہوگا ۔اس لئے اقامت بغیر وضو کے کہنا مکروہ ہے۔البتہ اگر کہہ دیا تو اقامت ادا ہو جائے گی(٢) حدیث میں ہے  عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال لا یؤذن الا متوضیٔ 

حاشیہ  :  (الف) ابی جحیفة فرماتے ہیں کہ میں حضورۖ کے پاس مکہ آیا۔آپ ۖچمڑے کے سرخ قبے میں تھے تو بلال نکلے۔پس اذان دی تو میں حضرت بلال کے چہرے کی اتباع کر رہا تھا ۔وہ کبھی اس طرف کبھی اس طرف چہرہ کرتے تھے ...پس جب حی علی الصلوة اور حی علی الفلاح پر پہنچے تو اپنی گردن کو دائیں اور بائیں جانب پھیرا لیکن مکمل نہیں گھومے(ب)عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ مشرکین نے حضورکوغزوۂ خندق کے دن چار نمازوں سے مشغول کر دیا۔یہاں تک کہ رات کا کچھ حصہ چلا گیا تو بلال کو حکم دیا تو انہوں نے اذان کہی پھر اقامت کہی اور ظہر کی نماز پڑھی پھر اقامت کہی اور عصر کی نماز پڑھی پھر اقامت کہی اور مغرب کی نماز پڑھی پھر اقامت کہی اور عشا کی نماز پڑھی۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter