Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

123 - 493
مرتین ]١٥١[(٥) و یترسل فی الاذان و یحدر فی الاقامة]١٥٢[(٦) ویستقبل بھما القبلة]١٥٣[ (٧) فاذا بلغ الی الصلوة والفلاح حول وجھہ یمینا وشمال۔

دلیل بہت سی احادیث ہیں۔مثلا  عن انس قال امر بلال ان یشفع الاذان وان یوتر الاقامة الا الاقامة (الف)(بخاری شریف ، باب الاقامة واحدة الا قولہ قد قامت الصلوة  ص ٨٥ نمبر ٦٠٧  مسلم شریف ، باب الامر بشفع الاذان وایتار الاقامة ص ١٦٤ نمبر ٣٧٨)ان احادیث کی وجہ سے جمہور ائمہ اقامت کے فرادی فرادی کے استحباب کے قائل ہیں۔حنفیہ کہ یہاں بھی اگر اقامت فرادی دے دے تو اقامت میں کوئی کراہیت نہیں ہے۔صرف افضلیت کا فرق ہے۔
]١٥١[(٥)ٹھہر ٹھہر کر کرے اذان میںاور جلدی کرے اقامت میں ۔
 وجہ  اذان میں آواز دور تک پہنچانا ہے اس لئے تھوڑا ٹھہر ٹھہر کر کلمات ادا کرے اور اقامت میں مسجد تک آواز پہنچانا ہے اس لئے مسلسل کہتا چلا جائے ٹھہر ٹھہر کر نہ کہے (٢) عن جابر ان رسول اللہ ۖ قال لبلال یا بلال! اذا اذنت فترسل فی ذلک واذا اقمت فاحدر (ب) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الترسل فی الاذان ص ٤٨ نمبر ١٩٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اذان ٹھہر ٹھہر کر دے اور اقامت میں جلدی کرے۔یہ مستحب ہے۔  
لغت  ترسل  :  ٹھہر ٹھہر کر بات کرنا،  یحدر  :  مسلسل بات کہے جانا۔
]١٥٢[(٦)اذان اور اقامت کہتے وقت قبلہ کا استقبال کرے ۔
 وجہ  اذان اور اقامت کہتے وقت قبلے کا استقبال کرنا سنت ہے۔ لیکن اگر اس کے خلاف کیا تو اذان اور اقامت کی ادائیگی ہو جائے گی۔البتہ سنت کی مخالفت ہوگی (٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے  ابو داؤد میں معاذ بن جبل کی لمبی حدیث ہے اس میں ایک عبارت اس طرح ہے  فجاء عبد اللہ بن زیدالی رجل من الانصار وقال فیہ فاستقبل القبلة(ج) (ابو داؤد شریف، باب کیف الاذان ص ٨٢ نمبر ٥٠٧)باب فی الاقامة سے پہلے یہ حدیث ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ فرشتے نے استقبال قبلہ کرکے اذان دی تھی اس لئے استقبال قبلہ کر کے اذان و اقامت کہنا سنت ہے۔
]١٥٣[(٧)پس جب کہ حی علی الصلوة اور حی علی الفلاح پر پہنچے تو اپنے چہرے کو دائیں اور بائیں پھیرے۔  
تشریح  حی علی الصلوة میں دائیں جانب چہرہ پھیرے تاکہ دائیں جانب والوں کو اذان کی خبر پہنچ جائے اور حی علی الفلاح میں بائیں طرف چہرہ پھیرے تاکہ بائیں جانب والوں کواذان کی خبر پہنچ جائے۔  
وجہ  اس کی وجہ حدیظ میں یہ ہے (١) عن عون بن جحیفة عن ابیہ قال اتیت النبی ۖ بمکة وھو فی قبة حمراء من ادم فخرج بلال فاذن فکنت اتتبع فمہ ھھنا و ھھنا... فلما بلغ حی علی الصلوة حی علی الفلاح لوی عنقہ یمینا و 

حاشیہ  :  (الف)آپۖ نے حکم دیا بلال کو کہ اذان کو شفع کرے اور اقامت کو وتر کرے مگر قد قامت الصلوة کو(ب) آپۖ نے بلال سے فرمایا اے بلال جب اذان دو تو اس میں ٹھہر ٹھہر کر دو اور جب اقامت کہو تو مسلسل کہتے چلے جاؤ(ج) عبد اللہ بن زید نے فرمایا کہ فرشتہ نے قبلہ کی طرف استقبال کیا (اور اذان دی)۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter