ترجیع فیہ ]١٤٩[(٣) ویزید فی اذان الفجر بعد الفلاح الصلوة خیر من النوم مرتین ]١٥٠[(٤) والاقامة مثل الاذان الا انہ یزید فیھابعد حی علی الفلاح قد قامت الصلوة
شریف، باب صفة الاذان ص١٦٥ نمبر ٣٧٩ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الترجیع فی الاذان ص ٤٨ نمبر ١٩٢ میں تفصیل سے ہے۔ ابو محذورة کی حدیث جو دار قطنی میں ہے اس میں ترجیع نہیں ہے۔(دار قطنی ،باب فی ذکر اذان ابی محذورة واختلاف الروایات فیہ ص ٢٤١ نمبر ٨٩٢)اس حدیث میں ترجیع کے کلمات نہیں ہیں ۔
نوٹ تطویل کی وجہ سے حدیث نقل نہیں کر رہا ہوں۔
]١٤٩[(٣) فجر کی اذان میں حی علی الفلاح کے بعد دو مرتبہ الصلوة خیر من النوم زیادہ کریں ۔
وجہ حدیث میں ہے عن بلال قال قال رسول اللہ ۖ لا تثوبن فی شیء من الصلوات الا فی صلوة الفجر (الف) (ترمذی شریف ، باب ما جاء فی التثویب فی الفجر ص ٤٩ نمبر ١٩٨) اور دار قطنی میں سمعت ابا محذورة یقول کنت غلاما صبیا فاذنت بین یدی رسول اللہ ۖ الفجر یوم حنین فلما بلغت حی علی الصلوة،حی علی الفلاح قال رسولۖ اللہ الحق فیھا الصلوة خیر من النوم (ب)(دار قطنی ، باب ذکر الاقامة واختلاف الروایات فیھا ص ٢٤٤ نمبر ٨٩٩ ) اس سے معلوم ہوا کہ صبح کی نماز میں الصلوة خیر من النوم کہنا چاہئے۔
]١٥٠[(٤) اقامت اذان کی طرح ہے مگر یہ کہ زیادہ کیا جائے گا حی علی الفلاح کے بعد قد قامت الصلوة دو مرتبہ۔
وجہ حنفیہ کے نزدیک اذان کی طرح اقامت بھی مثنی مثنی یعنی دو دو مرتبہ ہے۔ ایک ایک مرتبہ نہیں ہے۔ اس کی دلیل ایک حدیث مسئلہ نمبر دو میں گزر چکی ہے(٢)ابو داؤد میں ابن ابی لیلة کی لمبی حدیث نقل کی ہے اس کے درمیان یہ لفظ ہے فاذن ثم قعد قعدة ثم قام فقال مثلھا الا انہ یقول قد قامت الصلوة (ج) (ابو داؤد شریف، باب کیف الاذان ص ٨١ نمبر ٥٠٦)(٣) ایک تیسری حدیث ہے عن ابن ابی لیلة عن معاذ بن جبل ثم امھل ھنیة ثم قام فقال مثلھا الا انہ قال (د) (ابو داؤد شریف ، باب کیف الاذان ص ٨٢ نمبر ٥٠٧)ابو محذورة کی حدیث میں اقامت مثنی مثنی ہے ۔قال و علمنی الاقامة مرتین مرتین (ابو داؤد شریف، باب کیف الاذان ص ٧٩ نمبر ٥٠٢)ان احادیث سے معلوم ہوا کہ اذان کی طرح اقامت بھی مثنی مثنی ہے۔ کیونکہ مثلھا ہے کا مطلب ہے کہ اذان کی طرح اقامت بھی مثنی مثنی ہو ۔
فائدہ امام شافعی اور دوسرے ائمہ کے نزدیک اقامت فرادی فرادی یعنی ایک ایک مرتبہ تمام کلمات ہیں سوائے قدقامت الصلوة کے ۔ ان کی
حاشیہ : (الف) آپۖ نے فرمایا نماز میں سے کسی میں تثویب نہ کرو مگر فجر کی نماز میں(ب) ابو محذورة فرماتے ہیں کہ میں چھوٹا لڑکا تھا ۔ پس میں نے حنین کے دن حضورۖ کے سامنے فجر کی اذان دی ۔پس جب میں حی علی الصلوة حی علی الفلاح پر پہنچا تو رسول اللہ ۖ نے فرمایا اس میں الصلوة خیر من النوم ملا لو (ج) اذان دی پھر تھوڑی دیر بیٹھے پھر کھڑے ہوئے پھ اذان ہی کی طرح اقامت کہی مگر یہ کہ قدقامت الصلوة کہا (د) معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ پھر تھوڑی دیر ٹھہرے پھر کھڑے ہوئے پھر کہا اذان ہی کے مثل مگر یہ کہ کہا۔