وقتھا ما لم تطلع الشمس]١٣٥[ (٢)واول وقت الظھر اذا زالت الشمس وآخر وقتھا عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی اذا صار ظل کل شیء مثلیہ سوی فیء الزوال وقال ابو
یتبین لکم الخیط الابیض من الخیط الاسود من الفجر (آیت ١٨٧ سورة البقرة ٢) تبین سے مراد فجر کا خوب واضح ہونا ہے جو سبح صادق کے وقت ہوتا ہے۔
]١٣٥[(٢)ظہر کا اول وقت جب سورج ڈھل جائے اور اس کا آخری وقت امام ابو حنیفہ کے نزدیک جب ہر چیز کا سایہ دو مثل ہو جائے سایہ اصلی کے علاوہ۔اور صاحبین کے نزدیک جب کہ ہر چیز کا سایہ ایک مثل ہو جائے۔
تشریح ظہر کا اول وقت زوال کے فورا بعد سے شروع ہوتا ہے ۔اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔البتہ اس کے آخری وقت کے بارے میں امام ابو حنیفہ کی رائے یہ ہے کہ سایہ اصلی کے علاوہ دو مثل تک رہتا ہے۔ اور اس کے بعد عصر کا وقت شروع ہوتا ہے۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے وجہ عن ابی ذر قال کنا مع رسول اللہ ۖ فی سفر فاراد المؤذن ان یؤذن للظھر فقال النبی ۖابرد، ثم اراد ان یؤذن فقال لہ ابرد،حتی رأینا فیء التلول فقال النبی ۖ ان شدة الحر من فیح جہنم فاذا اشتد الحر فابردوا بالصلوة (الف) (بخاری شریف، باب الابراد بالظہر فی السفر ص ٧٧ نمبر ٥٣٩) ٹیلہ پستہ قد ہوتا ہے اس کا سایہ نیچے نظر ّنے لگے یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب ہر چیز کا سایہ ایک مثل سے زیادہ ہو چکا ہو۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ظہر کی نماز ایک مثل کے بعد پڑھی گئی ہے۔ اس لئے ظہر کا وقت دو مثل تک ہے فائدہ صاحبین اور دوسرے ائمہ سایہ اصلی کے علاوہ ایک مثل تک ظہر کا وقت کہتے ہیں۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے اخبرنی ابن عباس ان النبی ۖ قال امنی جبرئیل عند البیت مرتین فصلی الظہر فی الاولی منھما حین کان الفیء مثل الشراک ثم صلی العصر حین کان کل شیء مثل ظلہ ثم صلی المغرب حین وجبت الشمس وافطر الصائم ثم صلی العشاء حین غاب الشفق ثم صلی الفجر حین برق الفجر وحرم الطعام علی الصائم وصلی المرة الثانیة الظھر حین کان ظل کل شیء مثلہ لوقت العصر بالامس ثم صلی العصر حین کان ظل کل شیء مثلیہ ثم صلی المغرب لوقتہ الاول ثم صلی العشاء الآخرة حین ذھب ثلث اللیل ثم صلی الصبح حین اسفرت الارض ثم التفت الی جبرئیل فقال یا محمد ھذا وقت الانبیاء من قبلک والوقت فیما بین ھذین الوقتین(ب) (ترمذی
حاشیہ : (الف) ابو ذر فرماتے ہیں کہ ہم حضور کے ساتھ سفر میں تھے تو مؤذن نے ظہر کی اذان دینے کا ارادہ کیا تو آپۖ نے فرمایا ٹھنڈا ہونے دو ۔پھر اذان دینے کا ارادہ کیا تو آپۖ نے فرمایا ٹھنڈا ہونے دو۔ یہاں تک کہ ہم نے ٹیلے کا سایہ دیکھا ۔ پھر آپۖ نے فرمایا سخت گرمی جہنم کی لپٹ ہے ۔پس جب کہ سخت گرمی ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھو(ب)آپۖ نے فرمایا کہ جبرئیل نے بیت اللہ کے پاس میری دو مرتبہ امامت کی ۔ پس ظہر کی نماز پہلے وقت پر پڑھائی جس وقت کے سایہ چپل کی طرح ہو گیا۔پھر عصر کی نماز پڑھائی جب کہ ہر چیز کا سایہ ایک مثل ہو گیا۔ پھر مغرب کی نماز پڑھائی جب کہ سورج ڈوب گیا اور روزہ دار نے افطار کر لیا۔ پھر عشاکی نماز پڑھائی جب کہ شفق ڈوب گیا۔ پھر فجر کی نماز پڑھائی جس وقت فجر نکل گیااور کھانا روزہ دار پر حرام ہو گیا۔اور دوسری مرتبہ ظہر کی نماز پڑھائی جب کہ ہر چیز کا سایہ ایک مثل ہو گیاجس وقت پچھلے دن عصر پڑھائی تھی۔ پھر عصر کی نماز پڑھائی جس وقت ہر چیز کا سایہ دو مثل ہو گیا۔ پھر مغرب کی نماز پڑھائی پہلے ہی وقت پر۔(باقی اگلے صفحہ پر)