Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

522 - 645
١  انا یعنی الی الفقراء فی المصر لان الاداء کان مفوضًا الیہ فیہ وولایة الاخذ بالمرور لدخولہ تحت الحمایة۔ ٢  وکذا الجواب فی صدقة السوائم فی ثلثة فصول

یہ ظاہر ہو گیا کہ یقنی طور پر یہ جھوٹ بول رہا ہے اس لئے اب اسکی بات نہیں مانی جائے گی ، اور زکوة لی جائے گی ۔ 
اصول : ۔ سچ بولنے کا قرینہ مو جود ہو تو قسم کے ساتھ بات مانی جائے گی ۔ اور اگر سچ بولنے کاقرینہ نہ ہو تو بات نہیں مانی جائے گی۔
ترجمہ: (٨١١) ایسے ہی اگر کہا کہ میں نے اپنے سے زکوة ادا کی ہے ۔
 ترجمہ:  ١   یعنی میں نے شہر میں فقیر کو ادا کیا ہے اس لئے کہ زکوة کی ادائیگی مالک کے سپرد تھا ، اور عاشر کو لینے کا حق اس کے سامنے سے گزرنے کی وجہ سے ہے اس لئے کہ اس کی حفاظت میں داخل ہو گیا ۔
تشریح  :  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ تجارت کا مال جب تک شہر کے اندر ہے اس وقت تک اسکی حفاظت کی ذمہ داری مالک کی ہے اور بادشاہ کی حفاظت میں ابھی تک داخل نہیں ہوا ہے ، یہ اموال باطنہ کے درجے میں ہے ، اس لئے چاہے تو اسکی زکوة خود شہر کے فقراء کو تقسیم کر دے اور جی چاہے تو بادشاہ کے عاشر کو دے ۔ ہاں جب شہر سے باہر لے جائے گا تو اسکی حفاظت بادشاہ کے ذمے ہے ، اور یہ اموال ظاہرہ ہو جائے گا ، اور اس کی زکوة بادشاہ کا عاشر ہی وصول کرے ۔۔اس اصول پر مسئلے کی تشریح یہ ہے کہ عاشر کے سامنے سے گزرتے وقت تاجر نے یہ کہا کہ میں نے اس کی زکوة شہر کے اندر فقراء پر خود تقسیم کر دیا ہے ، اور اس پر قسم کھا یا ، تو اسکی بات مان لی جائے گی اور اس سے دو بارہ زکوة نہیں لی جائے گی ، اسکی وجہ یہ ہے کہ شہر کے اندر رہتے ہوئے تجارت کا مال اموال باطنہ تھا اور خود مالک کو اسکی زکوة فقراء پر تقسیم کر دینے کا حق تھا ، اس لئے اس نے زکوة تقسیم کر دی تو وہ صحیح ہو گئی ۔ اور عاشر کی حفاظت میں تو یہ مال بعد میں آیا ہے ، جب عاشر کے سامنے سے گزر رہا ہے اس وقت آیا ہے ، اور زکوة اس سے پہلے ادا کر چکا ہے ، اس لئے اسکی بات قسم کے ساتھ مانی جائے گی ۔
وجہ  :  (١) اثر میں ہے۔ عن الحسن قال : ان دفعھا الیھم أجزی عنہ و ان قسمھا أجزی عنہ ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٤٩، من رخص فی ان لا تدفع الزکوة الی السلطان ، ج ثانی ، ص ٣٨٦، نمبر ١٠٢١١) اس اثر میں ہے کہ زکوة کا مال خود بھی فقراء میں تقسیم کر سکتا ہے۔ 
 ترجمہ:  ٢   یہی جواب ہے چرنے والے جانور میںتینوں سورتوں میں ۔ 
تشریح  :   چرنے والے جانور جنگل میں چرتے ہیں اس لئے اسکی حفاظت بادشاہ کر تا ہے اس لئے وہ اموال ظاہرہ ہیں ۔ اس جانور کو لیکر عاشر کے سامنے سے گزرا اور یہ کہا کہ ]١[ اس پر سال نہیں گزرا ہے ، ]٢[ یا مجھ پر قرض ہے ]٣[ یا میں دوسرے عاشر کو اس کی زکوة ادا کر چکا ہوں ، اور اس سال دوسرا عاشر مو جود تھا تو ان تینوں صورتوں میں قسم کے ساتھ اس کی بات مانی جائے اور اس سے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter