(795) وان قدَّم الزکو?ة علي الحول وہو مالک للنصاب جاز ) 1 لانہ ادي بعد سبب الوجوب قبجوز کما اذا کَفَّرَ بعد الجرح وفيہ خلاف مالک 2 ويجوز التعجيل لا کثر من سنة لوجود السبب
ترجمہ: (٧٩٥) اگر سال مکمل ہونے سے پہلے زکوة دیدی اور حال یہ ہے کہ وہ نصاب کا مالک ہے تو جائز ہے۔
تشریح : ایک آدمی نصاب کا مالک ہے لیکن اس نصاب پر سال نہیں گزرا ہے اور وہ ابھی زکوة ادا کر دینا چاہتا ہے تو جائز ہے۔ اکوة ادا ہو جائیگی۔
وجہ : (١)مال نصاب اصل سبب ہے اور وہ پایا گیا تو گویا کہ سبب پایا گیا اس لئے زکوة کی ادائیگی ہو جائیگی(٢) حدیث میں ہے۔ عن علی ان العباس سأل النبی ۖفی تعجیل الصدقة قبل ان تحل فرخص لہ فی ذلک ۔ (ابو داؤد شریف، باب فی تعجیل الزکوة ص ٢٣٦ نمبر ١٦٢٤ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی تعجیل الزکوة ص ١٤٦ نمبر ٦٧٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سال گزرنے سے پہلے زکوة ادا کرسکتا ہے کیونکہ حضرت عباس کو اس کی اجازت دی تھی ۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ وجوب کے سبب کے بعد ادا کیا اس لئے جائز ہو جائے گا ، جیسے کہ زخمی کر نے کے بعد کفارہ دے دیا ، اور اس میں امام مالک کا خلاف ہے ۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے ۔ نصاب زکوة کا سبب ہے ، اس سبب کے بعد زکوة ادا کی تو ادا ہو جائے گی ۔ جیسے مثلا زید نے قتل خطا میں عمر کو زخمی کیا ابھی وہ مرا نہیں تھا کہ زید نے کفارے میں غلام آزاد کر دیا تو کفارہ ادا ہو جائے گا ۔ قاعدہ یہ ہے کہ قتل خطا کیا ہو تو مقتول کے مرنے کے بعد کفارے میں غلام آزاد کرے ، یہاں زخمی کر نا موت کا سبب پا یا گیا اس لئے پہلے ہی آزاد کر دیا تب بھی کفارہ ادا ہو جائے گا ۔
البتہ اس میں امام مالک فر ما تے ہیں سال سے پہلے زکوة دی تو زکوة ادا نہیں ہو گی ۔
ترجمہ: ٢ سبب پا ئے جا نے کی وجہ سے ایک سال سے زیادہ کی زکوة دینا بھی جائز ہے ۔
تشریح : اگر نصاب کا مال مو جود ہے اور کئی سال کی زکوة پہلے ہی دینا چاہے تو جائز ہے ۔ اس لئے کہ زکوة کا سبب نصاب مو جود ہے ۔
وجہ : (١) اس حدیث میں ہے ۔ عن الحکم أن رسول اللہ ۖ بعث ساعیا علی الصدقة فأتی العباس یستسلفہ فقال لہ العباس : انی أسلفت صدقة مالی سنتین فأتی النبی ۖ فقال : صدق عمی ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، با ٤٠، ما قالوا فی تعجیل الزکوة ، ج ثانی ، ص ٣٧٧، نمبر ١٠٠٩٨ سنن بیہقی ، باب تعجیل الزکاة ، ج رابع ، ص ١٨٧، نمبر ٧٣٦٧)اس حدیث میں ہے کہ حضرت عباس نے دو سالوں کی زکوة پیشگی ادا کی جس سے معلوم ہوا کہ کئی سالوں کی زکوة پہلے ہی