١ اما الوجوب فلقولہ تعالٰی واٰتوا الزکوٰة
دون خمسة أوسق صدقة ، ص ٣٩٣، نمبر ٢٢٦٣٩٧٩ابوداؤد شریف ، باب ما تجب فیہ الزکوة ص ٢٢٤ نمبر ١٥٥٨) ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے تو پانچ اوقیہ دو سو درہم ہوئے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دو سو درہم سے کم میں زکوة واجب ہے ہی نہیں ۔ اسی طرح پانچ اونٹ سے کم میں زکوة واجب نہیں ہے۔ اس حدیث میں بہت سی چیزوں کا نصاب بیان کیا گیا ہے۔ اور یہ بھی فر ما یا کہ اس نصاب سے کم کا مالک ہو تو اس پر زکوة فرض ہی نہیں ۔اور اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ پانچ وسق سے کم غلہ پیدا ہوتو زکوة یعنی عشر نہیں ہے۔البتہ دوسری حدیث کی وجہ سے حنفیہ کا اس بارے میں اختلاف ہے جس کی تفصیل آگے آئے گی۔
]٦[۔ ملک تام کی قید اس لئے لگائی کہ مکاتب چیز کا مالک ہوتا ہے لیکن اس کی ملکیت اس پر تام نہیں ہے اس لئے اس پر زکوة واجب نہیں ہے۔حدیث یہ ہے ۔عن جابر قال قال رسول اللہ لیس فی مال المکاتب زکوة حتی یعتق (دار قطنی ١٠، باب لیس فی مال المکاتب زکوة حتی یعتق ج ثانی ص ٩٣ نمبر ١٩٤١ سنن للبیھقی ، باب من قال لیس فی مال العبد زکوة ،ج رابع ،ص ١٨٢،نمبر٧٣٤٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مکاتب کے مال میں زکوة نہیں ہے۔کیونکہ وہ مال کا پورا مالک نہیں ہے ، آج ہی غلامیت کی طرف لوٹ جا ئے گا تو اس مال کا مالک اس کا مولی ہو جا ئے گا ۔
]٧[ ساتویں شرط یہ ہے کہ اس مال پر سال گزرے۔(١)اس کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن علی عن النبی ۖ ببعض اول الحدیث قال فاذا کانت لک مائتا درہم و حال علیہ الحول ففیھا خمسة دراھم ولیس علیک شیء یعنی فی الذھب حتی یکون لک عشرون دینارا فاذا کانت لک عشرون دینارا و حال علیہ الحول ففیھا نصف دینار فما زاد فبحساب ذلک (ابو داؤد شریف، باب فی زکوة السائمة ص ٢٢٨ نمبر ٥٧٣،نمبر١٥٧٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نصاب پر سال گزر جا ئے تب زکوة واجب ہو گی ، اس سے پہلے نہیں ، لیکن کوئی ادا کر دے تو ادا ہو جا ئے گی ۔ ]٢[ عن ابن عمر قال قال رسول اللہ ۖ لا زکوة فی مال امریٔ حتی یحول علیہ الحول (دار قطنی، باب وجوب الزکوة بالحول ج ثانی ص ٧٦ نمبر ١٨٧٠) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ زکوة مال نصاب پر سال گزرنے کے بعد واجب ہوتی ہے۔ یہ اجمالی دلائل ہو ئے ، اب ھدایہ کی تفصیل دیکھیں۔
ترجمہ : ١ زکوة کاوجوب اس آیت سے ہے۔ و اقیموا الصلوة وأتوا الزکوة و ارکعوا مع الراکعین۔ (آیت ٤٣، سورة البقرة ٢) اور یہ آیت بھی ہے ۔و المؤمنون و المؤمنات بعضھم أولیاء بعض یأمرون بالمعروف و ینھون عن المنکرو یقیمون الصلوة و یؤتون الزکوة و یطیعون اللہ ورسولہ أولٰئک سیرحمھم اللہ ان اللہ عزیز حکیم (آیت ٧١ سورۂ توبہ ٩)۔
ترجمہ: ٢ اور حضور ۖ کا قول کہ اپنے مال کی زکوة ادا کرو ، اور وجوب پر امت کا اجماع ہے ۔ حدیث یہ ہے ۔سمعت ابا