١ لانہ باذل نفسہ لایفاء حقّ مستحق علیہ وشہداء احد بذلوا انفسہم لابتغاء مرضات اﷲ تعالیٰ فلا یلحق بہم۔ (٧٤٩) ومن قتل من البغاة اوقطاع الطریق لم یصل علیہ ) ١ لان علیا لم یصل علی البغاة.
ترجمہ: ١ اس لئے کہ اس کے اوپر مستحق کا جو حق ہے اسکو پورا کر نے کے لئے اپنی جان خرچ کر دی ۔ اور شہداء احد نے اللہ کی رضامندی تلاش کرنے کے لئے اپنی جانیں دیں اس لئے یہ انکے درجے میں نہیں ہو نگے ۔
تشریح : حد والے میت کو غسل دینے اور نماز پڑھنے کی دلیل ہے ۔ نماز تو اس لئے پڑھی جا ئے گی کہ یہ کتنا اچھا ہے کہ جنکا حق تھا اس کو پورا کرنے کے لئے اپنی جان دے دی ، اس لئے اس پر نماز پڑھنی چاہئے ، جیسے حضرت غامدیہ پر نماز پڑھی ۔ اور شہداء احد کی طرح بغیر غسل کے دفن اس لئے نہیں کیا جا ئے گا کہ اس نے انسانی حق ادا کر نے کے لئے اپنی جان دی ، اور شہداء احد نے اللہ کی رضامندی حاصل کر نے کے لئے اپنی جان دی ، اس لئے حد اور قصاص والے شہداء احد کے درجے میں نہیں ہو نگے اس لئے اس کو غسل دیا جا ئے گا ۔
لغت : بذل : کامعنی ہے خرچ کر نا ، جان دے دینا ۔ ایفاء : پورا کر نا ۔ابتغاء : تلاش کر نا ، چاہنا ۔
ترجمہ: (٧٤٩) اگر باغیوں میں سے قتل کیا گیا ہو یا ڈاکؤوں میں سے قتل کیا گیا ہوتو اس پر نماز نہیں پڑھی جائے گی۔
وجہ: (١)تا کہ لوگوں کو تنبیہ ہو کہ ایسا کرنے سے نماز جنازہ سے بھی محروم ہو جاتے ہیں(٢) حدیث میں ہے ۔حدثنی جابر بن سمرة قال مرض رجل فصیح علیہ.... قال رأیتہ ینحر نفسہ بمشاقص معہ ، قال أنت رأیتہ ؟ قال نعم قال : اذا لا اصلی علیہ ۔ ( ابوداود شریف ، باب الامام لا یصلی علی من قتل نفسہ ، ص ٤٦٥، نمبر ٣١٨٥سنن للبیھقی ، باب الصلوة علی من قتل نفسہ غیر مستحل لقتلھا ج رابع ص ٢٩،نمبر٦٨٣٣) اس حدیث میں اپنے کو قتل کرنے والے پر حضورۖ نے نماز نہیں پڑھی تو اسی طرح ڈاکؤوں اور باغیوں پر نماز نہیں
پڑھی جائے گی۔
ترجمہ : ١ ا س لئے کہ حضرت علی نے اہل نہروان کے با غیوں پر نماز نہیں پڑھی ۔
تشریح : حضرت علی سے نہروان کے خوارج نے جنگ کی تھی تو باغیوں کے جو لوگ مرے تھے حضرت علی نے اس پر نماز جنازہ نہیں پڑھی ۔
نوٹ: چونکہ میت مومن ہے اس لئے اور لوگ نماز پڑھ لیں ۔