Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

390 - 645
١  خلافا للشافعی فان عندہ یُسَلُّ سَلًّا لما روی انہ صلی اﷲ علیہ وسلم سُلَّ سَلّا   ٢   ولنا ان جانب القبلة معظم فیستحب الادخال منہ  

وجہ:  (١)عن ابن عباس ان النبی ۖ دخل قبرا لیلا فاسرج لی سراج فاخذہ من قبل القبلة۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الدفن باللیل ص ٢٠٤ نمبر ١٠٥٧ ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فی ادخال المیت القبر ، ص ٢٢١، نمبر ١٥٥٢)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبلہ کی جانب سے میت کو قبر میں داخل کیا جائے۔ 
 ترجمہ:   ١  خلاف امام شافعی  کے ، اس لئے کہ انکے یہاں پائنتی کی جانب سے کھینچا جا ئے گا ۔  اسلئے کہ روایت کی گئی ہے کہ حضور ۖ کو سل کر کے داخل کیا گیا تھا ۔ 
تشریح :  حضرت امام شافعی  کے یہاں میت کو قبر میں داخل کر نے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ میت کو قبر کے پیتانے کی جانب رکھا جائے اس طرح کہ میت کا سر قبر کی جانب ہو ، اور قبر میں جو آدمی داخل ہوا ہے وہ میت کے سر کو پکڑ کر قبر کی طرف کھینچے اور قبر میں رکھے ۔ کیونکہ بعض حدیث سے معلوم ہو تا ہے کہ حضور ۖ کو اسی طریقے سے قبر میں داخل کیا گیا تھا ۔ موسوعہ میں عبارت یہ ہے ۔و سل المیت من قبل رأسہ و ذالک أن یوضع رأس سریرہ عند رجل القبر ، ثم یسل سلا  ۔ ( موسوعة امام شافعی  ، باب الدفن ، ج ثالث ، ص ٤٠٦، نمبر ٣٢٤٥) اس عبارت میں ہے کہ میت کو  پائنتی کی جانب رکھا جا ئے اور  اس کو سر کا کر قبر میں داخل کیا جا ئے 
وجہ : (١) ان کی دلیل حدیث ہے  ۔عن ابی اسحاق قال اوصی الحارث ان یصلی علیہ عبد اللہ بن یزید فصلی علیہ ثم ادخلہ القبر من قبل رجلی القبر وقال ھذا من السنة۔ (ابو داؤد شریف ، باب کیف یدخل المیت قبرہ ص ١٠٢ نمبر ٣٢١١ ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فی ادخال المیت القبر ، ص ٢٢١، نمبر١٥٥١) اس حدیث  سے معلوم ہوا کہ قبر کی پائنتی کی جانب سے داخل کیا جائے۔(٢) اس حدیث میں ہے ۔ جسکی طرف صاحب ھدایہ نے اشارہ کیا  ۔ عن ابن عباس  قال : سل رسول اللہ  ۖ من قبل رأسہ ۔ ( سنن بیہقی ، باب من قال یسل ا  لمیت من قبل رجل القبر ، ج  رابع ، ص ٩٠، نمبر ٧٠٥٤ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضور ۖ  کو سر کی طرف سے سر کا کر قبر میں داخل کیا گیا ، اس لئے یہ سنت ہے ۔ ۔ سل : کا معنی ہے سر کا نا ، کھینچنا ۔  
ترجمہ:  ٢  اور ہماری دلیل یہ ہے کہ قبلہ کی جانب معظم ہے اسلئے اس جانب سے قبر میں داخل کر نا مستحب ہے ۔ 
تشریح : حدیث کے علاوہ یہ دلیل عقلی ہے کہ ، قبلہ کی جانب عظمت اور احترام کی چیز ہے اسلئے اس جانب سے میت کو قبر میں داخل کر نا مستحب ہو گا ۔ باقی رہی احادیث تو اس میں یہ بھی ہے کہ حضور ۖ کو قبلے کی جانب سے قبر میں داخل کیا گیا تھا اسلئے احادیث دو نوں جانب ہیں اسلئے قبلے کی جانب کو ترجیح دینا زیادہ بہتر ہے ۔ ۔اسکے لئے حدیث اوپر گزر گئی ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter