١ خلافا للشافعی فان عندہ یُسَلُّ سَلًّا لما روی انہ صلی اﷲ علیہ وسلم سُلَّ سَلّا ٢ ولنا ان جانب القبلة معظم فیستحب الادخال منہ
وجہ: (١)عن ابن عباس ان النبی ۖ دخل قبرا لیلا فاسرج لی سراج فاخذہ من قبل القبلة۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الدفن باللیل ص ٢٠٤ نمبر ١٠٥٧ ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فی ادخال المیت القبر ، ص ٢٢١، نمبر ١٥٥٢)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبلہ کی جانب سے میت کو قبر میں داخل کیا جائے۔
ترجمہ: ١ خلاف امام شافعی کے ، اس لئے کہ انکے یہاں پائنتی کی جانب سے کھینچا جا ئے گا ۔ اسلئے کہ روایت کی گئی ہے کہ حضور ۖ کو سل کر کے داخل کیا گیا تھا ۔
تشریح : حضرت امام شافعی کے یہاں میت کو قبر میں داخل کر نے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ میت کو قبر کے پیتانے کی جانب رکھا جائے اس طرح کہ میت کا سر قبر کی جانب ہو ، اور قبر میں جو آدمی داخل ہوا ہے وہ میت کے سر کو پکڑ کر قبر کی طرف کھینچے اور قبر میں رکھے ۔ کیونکہ بعض حدیث سے معلوم ہو تا ہے کہ حضور ۖ کو اسی طریقے سے قبر میں داخل کیا گیا تھا ۔ موسوعہ میں عبارت یہ ہے ۔و سل المیت من قبل رأسہ و ذالک أن یوضع رأس سریرہ عند رجل القبر ، ثم یسل سلا ۔ ( موسوعة امام شافعی ، باب الدفن ، ج ثالث ، ص ٤٠٦، نمبر ٣٢٤٥) اس عبارت میں ہے کہ میت کو پائنتی کی جانب رکھا جا ئے اور اس کو سر کا کر قبر میں داخل کیا جا ئے
وجہ : (١) ان کی دلیل حدیث ہے ۔عن ابی اسحاق قال اوصی الحارث ان یصلی علیہ عبد اللہ بن یزید فصلی علیہ ثم ادخلہ القبر من قبل رجلی القبر وقال ھذا من السنة۔ (ابو داؤد شریف ، باب کیف یدخل المیت قبرہ ص ١٠٢ نمبر ٣٢١١ ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فی ادخال المیت القبر ، ص ٢٢١، نمبر١٥٥١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبر کی پائنتی کی جانب سے داخل کیا جائے۔(٢) اس حدیث میں ہے ۔ جسکی طرف صاحب ھدایہ نے اشارہ کیا ۔ عن ابن عباس قال : سل رسول اللہ ۖ من قبل رأسہ ۔ ( سنن بیہقی ، باب من قال یسل ا لمیت من قبل رجل القبر ، ج رابع ، ص ٩٠، نمبر ٧٠٥٤ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضور ۖ کو سر کی طرف سے سر کا کر قبر میں داخل کیا گیا ، اس لئے یہ سنت ہے ۔ ۔ سل : کا معنی ہے سر کا نا ، کھینچنا ۔
ترجمہ: ٢ اور ہماری دلیل یہ ہے کہ قبلہ کی جانب معظم ہے اسلئے اس جانب سے قبر میں داخل کر نا مستحب ہے ۔
تشریح : حدیث کے علاوہ یہ دلیل عقلی ہے کہ ، قبلہ کی جانب عظمت اور احترام کی چیز ہے اسلئے اس جانب سے میت کو قبر میں داخل کر نا مستحب ہو گا ۔ باقی رہی احادیث تو اس میں یہ بھی ہے کہ حضور ۖ کو قبلے کی جانب سے قبر میں داخل کیا گیا تھا اسلئے احادیث دو نوں جانب ہیں اسلئے قبلے کی جانب کو ترجیح دینا زیادہ بہتر ہے ۔ ۔اسکے لئے حدیث اوپر گزر گئی ۔