٢ ولانہ بنی لاداء المکتوبات ٣ ولانہ یحتمل تلویث المسجد۔ ٤ وفیما اذا کان المیت خارج المسجد اختلف المشائخ
جنازہ مسجد میں پڑھی گئی ۔
نوٹ: لیکن حدیث کے انداز ہی سے پتہ چلتا ہے کہ عام صحابہ نے مسجد میں میت لانے سے کراہیت کا اظہار فرمایا تھا۔اور یہی حنفیہ کا مذہب ہے۔
ترجمہ: ٢ اور اس لئے کہ مسجد فرض نمازوں کے لئے بنائی گئی ہے ۔
تشریح :۔ یہ دلیل عقلی ہے ۔ کہ مسجد فرض نمازوں کے لئے بنا ئی گئی ہے اس لئے نماز جنازہ صحیح نہیں ۔۔لیکن اس دلیل پر دوسروں کا اعتراض یہ ہے کہ پھر سورج گرہن اور تراویح کی نماز کیوں مسجد میں پڑھتے ہیں ؟جبکہ نماز جنازہ تو فرض کفایہ ہے !
ترجمہ: ٣ اور اس لئے کہ مسجد کے خراب ہو نے کا احتمال ہے ۔
تشریح : یہ دوسری دلیل عقلی ہے ۔کہ میت کو مسجد میں لیجانے سے ہو سکتا ہے کہ میت کی نجاست نیچے گر جا ئے اور مسجد خراب ہو جا ئے اسلئے میت کو مسجد میں لیجا نا اور نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔ ۔ اس دلیل پر دوسروں کا اعتراض یہ ہے کہ اگر میت تابوت میں ہو اور میت سے نجاست گر نے کا کوئی احتمال نہ ہوتو پھر مکروہ نہیں ہو نا چاہئے ۔ یہ اعتراض ہے ، و اللہ اعلم ۔۔ تلویث کا معنی ہے ملوث ہو نا ، خراب ہو نا ۔
ترجمہ: ٤ اور اس صورت میں کہ میت مسجد سے با ہر ہو تو تو مشائخ کا اختلاف ہے ۔
تشریح : میت مسجد سے باہر ہو اسکی دو صورتیں ہیں ]١[ ایک یہ کہ جنازہ با ہر ہو اور امام صاحب اور کچھ مقتدی بھی با ہر ہوں ، اور کچھ مقتدی مسجد کے اندر ہوں تو اس صورت میں کوئی اختلاف نہیں ہے ، سبھی کے یہاں مکروہ نہیں ہے ۔
وجہ:اسکی وجہ یہ ہے کہ جنازہ با ہر ہے اسلئے مسجد کے تلویث کا احتمال نہیں ہے ، اور نماز کا اصل مدار امام صاحب پر ہے اور وہ چونکہ با ہر ہیں اسلئے گو یا کہ نماز مسجد سے با ہر ہی ہو ئی ۔ اب کچھ لوگ مسجد کے اندر ہیں تو انکا اعتبار نہیں ہے ، اسلئے اس صورت میں مکروہ نہیں ہے ۔ ۔بر طانیہ کی بہت سی مسجدوں میں یہی صورت حال ہے ۔
]٢[ اور دوسری صورت یہ ہے کہ صرف میت مسجد سے با ہر ہو ، اور امام اور تمام مقتدی مسجد کے اندر ہوں تو اس صورت میں مشائخ کا اختلاف ہے ۔ بعض فر ماتے ہیں کہ مکروہ ہے اور بعض فر ماتے ہیں کہ مکروہ نہیں ہے ۔
وجہ : جو حضرات فر ما تے ہیں کہ مکروہ ہے انکی دلیل یہ ہے کہ نماز کا مدار امام پر ہے ، اور اس صورت میں امام مسجد کے اندر ہے ، اس لئے گویا کہ نماز جنازہ مسجد کے اندر ہو ئی ، اور مسجد کے اندر نماز مکروہ ہے ، جسکی دلیل اوپر گزری ، اس لئے چاہے جنازہ با ہر ہو لیکن نماز