(٦٩٨) وان خافوا ان ینتشرالکفن عنہ عقدوہ بخرقة صیانة عن الکشف) (٦٩٩) وتکفن المرأة فی خمسة اثواب درع ،وازار ،وخمار ،ولفافة، وخرقة تربط فوق ثدیہا )
(عورت کو کفن پہنانے کا طریقہ)
(١)
(٠)
(٢)
(٣)
(٤)
(٥)
پہلے کر تا پہنائیں
پھر بال کے دو حصے کریں ۔ اور کرتے کے اوپر دائیں بائیں
سینے پر ڈال دیں
پھر۔ کرتی اور بالوں پر اوڑھنی لپیٹیں
پھر۔ میت پر لنگی یعنی ازارلپیٹیں
پھر ۔ ازار کے اوپر پستان بندلپیٹیں
پھر۔ اسکے اوپر لفافہ یعنی لمبی چادرلپیٹیں
یہ کپڑا گردن سے لیکر پاؤن تک ہو تا ہے
اس سے سر ، اوربال اور پستان کو ڈھانکے
یہ کپڑا سر کے پاس سے لیکر پاؤں تک ہو تا ہے
اس سے پستان ، اور پیٹ اور ران کو ڈھانکے
یہ سر سے اور پاؤں سے بھی لمبا ہو تا ہے اور سب کپڑوں کواوپر سے ڈھانپ لیتا ہے
ترجمہ: (٦٩٨) اور اگر کفن کے کھلنے کا خوف ہو تو کپڑے کے ٹکڑے سے اس کو باند ھ دے کھلنے سے بچنے کے لئے ۔
تشریح : کفن کے کھلنے کا خوف ہو تو سر کے اوپر اور کمر کے پاس ، اور پاؤں کے پاس کپڑے کے ٹکڑوں سے کفن باندھ دے تاکہ کفن کھلے نہیں ، اور جب قبر میں لٹا دے تو باندھے ہو ئے کو کھول دے ،کیونکہ اب باندھنے کی ضرورت نہیں رہی ۔
وجہ :(١) اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے ۔ حدثنا مولا ہ معقل بن یسار لما وضع رسول اللہ ۖ نعیم بن مسعود فی القبر نزع الأخلة بفیہ ۔(نمبر ٦٧١٤)مات ابن لسمرة و ذکر الحدیث قال : فقال : انطلق بہ الی حفرتہ فاذا وضعتہ فی لحدہ فقل بسم اللہ و علی سنة رسول اللہ ۖ ثم أطلق عقد رأسہ و عقد رجلیہ ۔ ( سنن بیہقی ، باب عقد الاکفان عند خوف الانتشار و حلھا اذا أدخلوہ القبر ، ج ثالث ، ص ٥٧١، نمبر ٦٧١٥) اس حدیث میں ہے کہ منہ سے گرہ کھولا ، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ کفن کھلنے کا خوف ہو تو گرہ باندھنا بھی مستحب ہے ۔ اور قبر میں لٹانے کے بعد اس کو کھول دے ۔ ۔ عقد کا معنی باندھنا ، اور کشف : کا معنی کھل جا نا ۔
ترجمہ: (٦٩٩) عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا جائے گا (١) قمیص(٢) ازار (٣)اوڑھنی(٤) چادر (٥)کپڑے کا ٹکڑا جس سے اس کے پستان پرباندھا جائے ۔
تشریح : زندگی میں عورت عام طور پر پانچ کپڑے پہنا کر تی ہے اسلئے موت کے بعد بھی اسکو پانچ کپڑوں میں کفن دیا جا ئے گا ۔