٣ والازار من القرن الیٰ القدم واللفافة کذلک والقمیص من اصل العنق (٦٩٧) واذا ارادوا لف الکفن ابتدأوابجانبہ الایسر فلفوہ علیہ ثم بالایمن) ١ کما فی حال الحیوة
تشریح : زندگی میں بھی عام طور پر لوگ دو کپڑوں پر گز ر کر لیتے ہیں ، اس لئے کفن میں بھی دو کپڑے چل جا ئیں گے ۔
ترجمہ: ٣ ازار : سر سے قدم تک ہو تا ہے ، اور چادر بھی ایسے ہی ہو تی ہے ، اور قمیص گردن سے قدم تک ہو تا ہے ۔
تشریح : ازار : لنگی (یہ ایک کپڑا ہوتا ہے جو سرکے پاس سے پاؤں تک ہوتا ہے) قمیص : یہ کپڑا آدمی کے قد سے دو گنا ہوتا ہے اور درمیان میں پھاڑ کر اس میں سر گھسا دیتے ہیں اور گردن سے پاؤں تک ہوتا ہے۔ اللفافة : یہ کپڑا لمبی چادر کی طرح ہوتا ہے اور تمام کفن سے اوپر لپیٹا جاتا ہے۔
لغت:قمیص : کرتا ۔ازار : لنگی ۔ لفافة : چادر جو پورے جسم کو ڈھانک دے ۔ قرن : سینگ ، یہاں مراد ہے سر ، اس لئے کہ سر میں سینگ ہو تی ہے ۔ اصل العنق : گردن کی جڑ ۔
ترجمہ: (٦٩٧) جب میت پرکفن لپیٹنے کا ارادہ کرے تو بائیں جانب سے شروع کرے ، پس میت پر بائیں جانب سے لپیٹے پھر دائیں جانب سے ۔
ترجمہ: ١ جیسے کہ زندگی میں کر تے تھے ۔
تشریح: کفن دیتے وقت پہلے تخت پر چادر لفافہ پھیلائے گا۔اس کے اوپر ازار ، اور ازار کے اوپر قمیص پھیلائے گا۔ پھر میت کو قمیص پر رکھ کر سر کو قمیص کی چیر میں گھسا دے۔اور قمیص کا اوپر کا حصہ میت پر ڈال دے،اور پھر قمیص پر ازار لپیٹے اور پھر لفافہ لپیٹے۔پہلے بائیں طرف کو لپیٹے اور پھر دائیں طرف کو لپیٹے تاکہ دایاں کنارہ اوپر ہو جائے اور اخیر میں لپیٹا جائے۔ دائیں طرف سے کرنے کی اہمیت پہلے گزر چکی ہے۔۔ کیونکہ زندگی میں چادر اوڑھتے ہیں تو بائیں سرے کو پہلے دائیں کندھے پر ڈالتے ہیں ، اور دائیں سرے کو بعد میں بائیں کندھے پر ڈالتے ہیں ۔ کفن میں اسی کا اعتبار کیا گیا ہے
وجہ : کفن میں کون سا کپڑا پہلے دے اس کے بارے یہ حدیث ہے ۔(١) ان لیلی بنت قانف الثقفیة قالت کنت فیمن غسل ام کلثوم ابنة رسول اللہ ۖ عند وفاتھا فکان اول ما أعطانا رسول اللہ ۖ: الحقاء ثم الدرع ثم الخمار ثم الملحفة ، ثم ادرجت بعد فی الثوب الآخر ، قالت و رسول اللہ ۖ جالس عند الباب معہ کفنھا یناولنھا ثو با ثوبا ۔ ( ابوداود شریف ، باب فی کفن المرأة ، ص ٤٦٢، نمبر ٣١٥٧) اس حدیث میں ہے کہ آپ ۖ نے پہلے الحقاء دیا یعنی ازار دیا،] حقو کا معنی ہے کمر کے ساتھ چپکا ہو ا کپڑا [ ، پھر قمیص دی ، پھر اوڑھنی دی پھر چادر دی اور آخیر میں چادر میں لپیٹا۔ ۔ آپ ۖ نے پہلے اپنا ازار اس لئے دیا تاکہ برکت کے طور یہ کپڑا بیٹی کے جسم کے ساتھ چپکا رہے ۔ ورنہ حقیقت یہ ہے