Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

340 - 645
٢  والمختار فی بلادنا الاستلقاء لانہ ایسر لخروج الروح والاوّل ہو السنة   (٦٧٩)   ولقن الشہادتین )    ١   لقولہ صلی اﷲ علیہ وسلم لقنوا موتاکم شہادة ان لاالٰہ الااﷲ والمراد الذی  قرب من الموت۔(٦٨٠)  فاذا مات شد لحیاہ وغمض عیناہ) 

حدیث یہ ہے ۔ ان رجلا سألہ فقال یا رسول اللہ ۖ ما الکبائر ؟ قال ھن تسع فذکر معناہ وزاد وعقوق الوالدین المسلمین واستحلال البیت الحرام قبلتکم احیاء و امواتا (الف) (ابو داؤد شریف ، باب ماجاء فی التشدید فی اکل مال الیتیم ج ثانی ص ٤١ نمبر ٢٨٧٥ سنن للبیھقی ، باب ماجاء فی استقبال القبلة بالموتی ج ثالث ص ٥٧٣،نمبر٦٧٢٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میت کو بھی قبلہ کی طرف لٹایا جائے۔تو موت سے جو قریب ہے اسکو بھی قبلے کی طرف لٹا دیا جا ئے ۔ 
ترجمہ:  ٢  ہمارے دیار میں مختار چت لٹا نا ہے ۔ اس لئے کہ روح نکلنے کے لئے یہ زیادہ آسان ہے ۔ لیکن پہلی صورت سنت ہے۔ 
تشریح :  مصنف فر ما تے ہیں کہ ہمارے شہر یعنی ما وراء النہر میں علماء یہی پسند کر تے ہیں کہ مرنے والے کو چت لٹا دیا جائے ، کیونکہ اس صورت میں روح آسانی سے نکلتی ہے ۔ لیکن قبلہ رخ کر نے کی چونکہ حدیث مو جود ہے اسلئے وہ طریقہ سنت ہے 
ترجمہ:  (٦٧٩)  شہادتین کی تلقین کرے۔
 ترجمہ:   ١  حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ اپنے مرنے والے کو  لا الہ الا اللہ ، کی تلقین کیا کرو ۔ اور حدیث میں موتی ، سے مراد وہ ہے جو مرنے کے قریب ہو ۔ 
تشریح:  حدیث میں مو تیٰ سے مرادبالکل مرا ہوا نہیں ہے ، بلکہ وہ آدمی مراد ہے جو مرنے کے قریب ہو ، چونکہ مرنے کے قریب ہے اسلئے اسکو موتیٰ کہہ دیا ہے ۔ موت کے وقت حاضرین مجلس کو چاہئے کہ دھیمی آواز میں کلمہ( لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ) پڑھے۔ تاکہ میت کو بھی پڑھنے کی توفیق ہو جائے اور ایمان پر خاتمہ ہو، اسی کو میت کو تلقین کر نا کہتے ہیں 
وجہ :  صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے جس میں تلقین کی تر غیب دی گئی ہے ۔  عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ لقنوا موتاکم لا الہ الا اللہ۔ (مسلم شریف ، کتاب الجنائز،فصل فی تلقین المحتضر لا الہ الا اللہ ص ٣٠٠ نمبر ٩١٧ ٢١٢٥ ابو داؤد شریف ، باب فی التلقین ج ثانی ص ٨٨ نمبر ٣١١٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میت کو تلقین کرنا چاہئے۔ البتہ اس کو پڑھنے کے لئے نہیں کہنا چاہئے کیونکہ انکار کر دیا تو کفر پر خاتمہ ہوگا۔
ترجمہ:  (٦٨٠) اگر انتقال ہو جائے تو اس کی ڈاڑھی باندھ دی جائے اور اس کی آنکھیں بند کردی جائیں۔  
تشریح :  غمض کا معنی ہے آنکھ کو بند کر نا ۔اور شد : کا معنی ہے باندھنا ۔ جب آدمی مر جا تا ہے تو عموما اسکا منہ کھلا رہ جا تا ہے ، اور 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter