٢ وعن محمد انہم یصلون بجماعة ولیس بصحیح لانعدام الاتحاد فی المکان.
تو سواری پر نماز پڑھ سکتے ہیں۔ اور اس کے مطابق تمام رعایتیں مل جائیںگی(٣) عن ابن سیرین انہ کان یقول فی صلوة المسایفة یومی ایماء حیث کان وجھہ ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ٧٤٦فی الصلاة عند المسایفة،ج ثانی، ص ٢١٥،نمبر٨٢٦٧) اس اثر میں موجود ہے کہ جس جانب چہرہ متوجہ ہو اسی جانب اشارہ کرکے نماز پڑھے گا۔ قبلہ کی طرف متوجہ ہونا ضروری نہیں ہے۔اور با ضابطہ رکوع اور سجدہ کرنا بھی ضروری نہیں ہے۔کیونکہ وہ شدت خوف کی وجہ سے مجبور ہے۔مسایفة : کا معنی کحالت جنگ ۔ رکبانا: سوار ہو کر، یومون : اشارہ کرتے ہوئے۔
ترجمہ: ٢ امام محمد سے ایک روایت یہ ہے کہ کہ یہ لوگ جماعت کے ساتھ نماز پڑھے ۔ لیکن یہ بات صحیح نہیں ہے اسلئے کہ مکان میں اتحاد ممکن نہیں ہے
تشریح : حضرت امام محمد کی ایک روایت یہ ہے کہ جنگ کی حالت میں جو لوگ سواری پر نماز پڑھیں وہ گھوڑوں کو ایک لائن میں کر کے جماعت بنا لیں اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھیں ۔لیکن مصنف فر ما تے ہیں کہ سب گھوڑوں کا کئی منٹ تک ایک لا ئن میں کھڑا رہنا ممکن نہیں ، اور اسکو ایک لائن میں رکھنے کی کو شش کرے گا تو عمل کثیر ہو گا جو نماز کو فاسد کر دے گا ، اس لئے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا حکم دینا صحیح نہیں ہے ۔ و اللہ اعلم بالصواب ۔