٢ ورسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم استسقیٰ ولم تروعنہ الصلوة(٦٦٥) وقالا یصلی الامام رکعتین) ١ لما روی ان النبی صلی اﷲ علیہ وسلم صلی فیہ رکعتین کصلوٰة العید رواہ ابن عباس ٢ قلنا فعلہ مرة وترکہ اخری فلم یکن سنة ٣ وقد ذکر فی الاصل قول محمد وحدہ۔
استسقاء ہو جائے گا۔اور نماز پڑھ لے تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے ،کیونکہ وہ بھی حدیث سے ثابت ہے۔
ترجمہ: ٢ حضور ۖ نے پانی کے لئے دعا مانگی اور اس وقت نماز منقول نہیں ہے ۔
تشریح : اوپر کی عبارت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ ۖ نے استسقاء کے لئے کبھی نماز پڑھی ہی نہیں ، بلکہ اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ ایسا بھی ہوا ہے کہ جمعہ کے خطبہ میں پانی کے لئے دعا مانگی اور بارش ہو گئی ، اور اس وقت استسقاء کی نماز نہیں پڑھی۔ یہ حدیث ابھی اوپر گزری ۔ البتہ دوسرے موقع پر استسقاء کی نماز پڑھی ہے ۔ اسکے لئے حدیث آگے آرہی ہے ۔
ترجمہ: (٦٦٥)امام ابو یوسف اور امام محمد نے فرمایاکہ امام دو رکعت نماز پڑھائیںگے۔
وجہ: (١)ان کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن عباد بن تمیم عن عمہ قال خرج النبی ۖ یستسقی فتوجہ الی القبلة یدعو وحول رداء ہ ثم صلی رکعتین یجھر فیھما بالقراء ة ۔ (بخاری شریف ، باب الجھر بالقراء ة فی الاستسقاء ص ١٣٩ نمبر ١٠٢٤ مسلم شریف ، کتاب صلوة الاستقاء ص ٢٩٣ نمبر ٨٩٤ ٢٠٧١ ابو داؤد شریف ، ابواب صلوة الاستسقاء ص ١٧١ نمبر ١١٦١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام دو رکعت نمازپڑھائیںگے۔اور قرأت جہری کریںگے اور چادر کو بھی نیک فالی کے لئے پلٹیںگے کہ یا اللہ جس طرح چادر پلٹ رہا ہوں اس طرح میری حالت کو بھی پلٹ دے۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ دعا کے وقت قبلہ کی طرف استقبال کرے۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ حضور ۖ سے روایت کی ہے کہ نماز استسقاء میں دو رکعت عید کی نماز کی طرح پڑھی ۔ اسکو حضرت ابن عباس نے روایت کی ہے ۔
تشریح : صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ ارسلنی الی ابن عباس أسألہ عن صلاة رسول اللہ ۖ فی الاستسقاء ....فکم یخطب خطبکم ھذہ و لکن لم یزل فی الدعاء و التضرع و التکبیر ، ثم صلی رکعتین کما یصلی فی العید ۔ ( ابو داود شریف ، باب جماع ابواب صلاة الاستسقاء و تفریعھا ، ص ١٧٤، نمبر ١١٦٥ترمذی شریف ، باب ما جاء فی صلاة الاستسقاء ، ص ١٤٦، نمبر ٥٥٨) اس حدیث میں ہے کہ نماز عید کی طرح دو رکعت نماز پڑھے ۔
ترجمہ : ٢ ہم یہ جواب دیتے ہیں کہ کبھی نماز پڑھی ہے اور کبھی چھوڑ دی ہے ، اسلئے نماز پڑھنا سنت نہیں ہو ئی ۔
تشریح : یہ صاحبین کو جواب ہے کہ آپ ۖ نے کبھی استسقاء کی نماز پڑھی ہے اور کبھی نہیں بھی پڑھی ہے اسلئے نماز پڑھنا ہی سنت