٣ واخذ بقول ابن مسعوداخذًا بالاقل لان الجہر بالتکبیر بدعة ٤ والتکبیر ان یقول مرة واحدة ،اﷲ اکبر اﷲ اکبر لا الٰہ الااﷲ واﷲ اکبر اﷲ اکبر وللّٰہ الحمد، ہذا ہو الماثور عن الخلیل صلوات اﷲ علیہ
مسلک یہ ہے کہ دسویں کے عصر تک پڑھے ، اور حضرت علی کا مسلک یہ ہے کہ تیرھویں کے عصر تک پڑھے ، اسلئے حضرت امام ابو حنیفہ نے کم سے کم کو اختیار کر تے ہوئے حضرت عبد اللہ ابن مسعود کے قول کو لیا ، اور صاحبین نے احتیاط کو اختیار کر تے ہوئے اکثر تکبیر کو لیا اور حضرت علی کے قول پر عمل کیا ۔ (٢) حضرت علی کا قول یہ ہے ۔عن علی أنہ کان یکبر من صلاة الفجر یوم عرفة الی صلاة العصر من آخر أیام التشریق ۔( مصنف بن ابی شیبة ٤١٤لتکبیر من ای یوم ھو الی ای ساعة ج اول، ص ٤٨٨ نمبر٥٦٣١)اس اثر میں ہے کہ حضرت علی تیرھویں کی شام تک تکبیر پڑھتے تھے ۔(٣) یہ حدیث بھی ہے دلیل ہے ۔ عن جابربن عبد اللہ قال کان رسول اللہ ۖ یکبر فی صلوة الفجر یوم عرفة الی صلوة العصر من آخر ایام التشریق حین یسلم من المکتوبات ۔ (دار قطنی ،کتاب العیدین ج ثانی ص ٣٧ نمبر ١٧١٩ سنن للبیھقی ، باب من استحب ان یبتدیٔ بالتکبیر خلف صلوة الصبح من یوم عرفة ج ثالث ص ٤٤٠،نمبر٦٢٧٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نویں کی صبح سے تیرہویں کی عصر تک تکبیر تشریق ہر فرض نماز کے بعد کہی جائے گی۔ آج کل اسی پر فتوی ہے۔
ترجمہ: ٣ اور عبد اللہ بن مسعود کے قول کوحضرت امام ابو حنیفہ نے لیا ، کم کو اختیار کر تے ہوئے اسلئے کہ زور سے تکبیر کہنا بدعت ہے ۔
تشریح : حضرت امام ابو حنیفہ نے حضرت عبد اللہ بن مسعود کے قول کو لیا ، اسکی ایک وجہ تو یہ ہے کہ تکبیر ایک قسم کی دعاء ہے اور پہلے گزر چکا ہے کہ دعاء میں اصل یہ ہے کہ آہستہ ہو اسلئے زور سے تکبیر پڑھنا ایک قسم کی بدعت ہے اسلئے کم سے کم دن پڑھنے میں احتیاط ہے ، اسی لئے امام ابو حنیفہ نے کم سے کم دن کو اختیار کیا ۔ ۔ اسکے لئے اثر اوپر گزر چکا ہے ۔
ترجمہ: ٤ تکبیر یہ ہے کہ فرض کے بعد ایک مرتبہ کہے :( اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد۔)یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے منقول ہے
تشریح : اس کلمے کا تاریخی پس منظر یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام جب اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو ذبح فر ما رہے تھے اور ذبح نہیں ہو رہا تھا توحضرت جبریل علیہ السلام نے کہا : اللہ اکبر اللہ اکبر ۔ تو حضرت ابراہیم ۖ نے گر دن اٹھائی اور فر ما یا ۔ لا الہ الا اللہ واللہ اکبر۔ حضرت اسماعیل ۖ نے ان دونوں کے کلمات سنے تو انکی زبان سے شکرانہ کلمات نکلے۔ اللہ اکبر وللہ الحمد۔ تو گو یا کہ یہ تین بڑے بڑے بزرگوں کے کلمات کا مجموعہ ہے جسکو تکبیر تشریق میں بلند آواز سے کہا جا تا ہے۔ (٢) اثر میں