١ وعن ابی حنیفة التقدیر بالمراحل وہو قریب من الاوّل ولا معتبر بالفراسخ ہو الصحیح
تشریح : چلنا تیز بھی ہو تا ہے اور آہستہ بھی ہو تا ، سواری سے بھی ہو تا اور پیدل بھی ہو تا ہے ۔ لیکن شریعت کے اندر وسط چال کا اعتبار ہے ۔ البتہ ان دونوں با توں کا اعتبار ہے کہ پیدل چلے ، یا اونٹ پر چلے ۔
قافلہ چلنے کا طریقہ :۔ جب تک موٹر کا ر اور ہوائی جہاز کا زما نہ نہیں تھا تو لوگ قافلے کی شکل میں اونٹ پر سفر کرتے تھے ، یا پیدل چلتے تھے ۔ ریتیلی زمین میں تیز دھوپ ہو تو قافلہ صبح روانہ ہو تا اور درمیانی چال سے دوپہر تک چلتے رہتے، دوپہر میں آرام کر تے اور جانور کو کھانا کھلاتے ، پھر شام کو تھوڑی دیر سفر کرتے ، پھر دوسرے دن صبح کو سفر شروع کرتے ، اس طرح ایک دن میں ایک منزل طے کر تے جو تقریبا ١٦ میل کا ہو تاتھا اور تین دن میں تین منزل تقریبا ٤٨ میل شرعی سفر طے کر تے تھے ۔ اسی درمیانی چال کا شریعت میں اعتبار ہے ۔اس میں اعتبار تین منزل کا ہے چاہے جتنا میل ہو جائے ، لیکن سہولت کے لئے ٤٨میل کو متعین کیا ہے ۔ آج کل کے دور میں تیز رو گاڑیاں ہیں اسلئے پرانے منزل کا اعتبار مشکل ہے ۔ اسلئے ٤٨ میل پر فیصلہ کیا جا تا ہے ۔
وجہ : (١) اس لئے کہ آدمی عمومی طور پر یا پیدل چلتا ہے ، یا اونٹ پر سفر کر تا ہے ۔ اہل عرب کو یہی میسر تھا ۔ گھوڑے پر یا موٹر کار پر سفر کر نے کا اعتبار نہیں ہے ۔ (٢) فکفٰرتہ اطعام عشرة مساکین من اوسط ما تطعمون أھلیکم أو کسوتھم ۔ ( آیت ٨٩، سورة المائدة ٥) اس آیت سے معلوم ہوا کہ شریعت میں وسط کا اعتبار ہے ۔
ترجمہ: ١ امام ابو حنیفہ کی ایک رائے یہ ہے کہ منزلوں کے ساتھ اندازہ لگا یا جائے گا ، اور یہ قول پہلے قول کے قریب ہے، اور فرسخ کا اعتبار نہیں ہے ، صحیح بات یہی ہے ۔
تشریح : اوپرحضرت امام ابو حنیفہ کی رائے تھی کہ تین دن میں جتنا چل سکے اس تین دن کا اعتبار ہے ۔ اور یہ دوسری رائے یہ ہے کہ تین منزل چلے تو مسافر قصر کرے ۔ صاحب ھدایہ فر ماتے ہیں کہ یہ قول پہلے قول کے قریب قریب ہے ، کیونکہ تین دن میں تین منزل چلے گا ، تو دونوں قول کا حاصل ایک ہی ہوا ۔ اس قول میں اس بات کا اعتبار نہیں ہے کہ کتنا فرسخ چلے ، تین دن میں چاہے ١٦ فرسخ طے کرے یا اس سے کم ہر حال میں قصر کر سکتا ہے ۔
وجہ: (١) اس کی دلیل اوپر کی حدیث ہے ۔ (٢) عن ابن عمر أنہ قصر الصلوة فی خیبر و قال : ھذہ ثلاث قواصد یعنی لیال ۔( سنن بیہقی ، باب سفر الذی تقصر فی مثلہ الصلوة ، ج ثالث ، ص ١٩٥، نمبر ٥٣٩١)اس اثر میں ہے کہ تین منزل یعنی تین راتیں ہوں تو قصر کرے (٣) فرسخ حساب ہے اور شریعت غامض حساب کا مکلف نہیں بناتی بلکہ عام طور پر جو عوام آسانی سے سمجھ لے اسی کا مکلف بناتی ہے ، اسلئے قصر کا اصل مدار تین دن ، یا تین منزل پر ہو گا ، اور فرسخ کا اعتبار سہولت کے لئے ہو گا ۔ اور اسکی