Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

226 - 645
 ١   وعن ابی حنیفة  التقدیر بالمراحل وہو قریب من الاوّل ولا معتبر بالفراسخ ہو الصحیح  

تشریح :  چلنا تیز بھی  ہو تا ہے اور آہستہ بھی ہو تا ، سواری سے بھی ہو تا اور پیدل بھی ہو تا ہے ۔ لیکن شریعت کے اندر وسط چال کا اعتبار ہے ۔ البتہ ان دونوں با توں کا اعتبار ہے کہ پیدل چلے ، یا اونٹ پر چلے  ۔ 
قافلہ چلنے کا طریقہ :۔ جب تک موٹر کا ر اور ہوائی جہاز کا زما نہ نہیں  تھا تو لوگ قافلے کی شکل میں اونٹ پر سفر کرتے تھے ، یا پیدل چلتے تھے ۔ ریتیلی زمین میں تیز دھوپ ہو تو قافلہ صبح روانہ ہو تا اور درمیانی چال سے دوپہر تک چلتے رہتے، دوپہر میں آرام کر تے اور جانور کو کھانا کھلاتے ، پھر شام کو تھوڑی دیر سفر کرتے ، پھر دوسرے دن صبح کو سفر شروع کرتے ، اس طرح ایک دن میں ایک منزل طے کر تے جو تقریبا ١٦ میل کا ہو تاتھا اور تین دن میں تین منزل تقریبا ٤٨ میل شرعی سفر طے کر تے تھے ۔ اسی درمیانی چال کا شریعت میں اعتبار ہے ۔اس میں اعتبار تین منزل کا ہے چاہے جتنا میل ہو جائے ، لیکن سہولت کے لئے ٤٨میل کو متعین کیا ہے ۔ آج کل کے دور میں تیز رو گاڑیاں ہیں اسلئے پرانے منزل کا اعتبار مشکل ہے ۔ اسلئے ٤٨ میل پر فیصلہ کیا جا تا ہے ۔      
وجہ : (١) اس لئے کہ آدمی عمومی طور پر یا پیدل چلتا ہے ، یا اونٹ پر سفر کر تا ہے ۔ اہل عرب کو یہی میسر تھا ۔ گھوڑے پر یا موٹر کار پر سفر کر نے کا اعتبار نہیں ہے ۔ (٢)  فکفٰرتہ اطعام عشرة مساکین من اوسط ما تطعمون أھلیکم أو کسوتھم ۔ ( آیت ٨٩، سورة المائدة ٥) اس آیت سے معلوم ہوا کہ شریعت میں وسط کا اعتبار ہے ۔ 
 ترجمہ:   ١  امام ابو حنیفہ  کی ایک رائے یہ ہے کہ منزلوں کے ساتھ اندازہ لگا یا جائے گا ، اور یہ قول پہلے قول کے قریب ہے، اور فرسخ کا اعتبار نہیں ہے ، صحیح بات یہی ہے ۔ 
تشریح :  اوپرحضرت امام ابو حنیفہ  کی رائے تھی کہ تین دن میں جتنا چل سکے  اس تین دن کا اعتبار ہے ۔ اور یہ دوسری رائے یہ ہے کہ تین منزل چلے تو مسافر قصر کرے ۔ صاحب ھدایہ فر ماتے ہیں کہ یہ قول پہلے قول کے قریب قریب ہے ، کیونکہ تین دن میں تین منزل چلے گا ، تو دونوں قول کا حاصل ایک ہی ہوا ۔ اس قول میں اس بات کا اعتبار نہیں ہے کہ کتنا فرسخ چلے ، تین دن میں چاہے ١٦ فرسخ طے کرے یا اس سے کم ہر حال میں قصر کر سکتا ہے ۔
 وجہ:  (١) اس کی دلیل اوپر کی حدیث ہے ۔ (٢) عن ابن عمر أنہ قصر الصلوة فی خیبر و قال : ھذہ ثلاث قواصد یعنی لیال ۔( سنن بیہقی ، باب سفر الذی تقصر فی مثلہ الصلوة ، ج  ثالث ، ص ١٩٥، نمبر ٥٣٩١)اس اثر میں ہے کہ تین منزل یعنی تین راتیں ہوں تو قصر کرے   (٣) فرسخ حساب ہے اور شریعت غامض حساب کا مکلف نہیں بناتی بلکہ عام طور پر جو عوام آسانی سے سمجھ لے اسی کا مکلف بناتی ہے ، اسلئے قصر کا اصل مدار تین دن ، یا تین منزل پر ہو گا ، اور فرسخ کا اعتبار سہولت کے لئے ہو گا ۔ اور اسکی 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter