١ لقولہ علیہ ا لسلام یمسح المقیم کمال یوم ولیلة والمسافر ثلثة ایام ولیالیہا
باب فی کم یقصر الصلوة ص ١٤٧ ،ابواب تقصیر الصلوة نمبر١٠٨٦ ) اس حدیث میں جس مسافت کو سفر قرار دیا ہے وہ تین دن کی مسافت ہے۔ اس لئے تین دن کی مسافت پر نماز کے قصر کا حکم لگایا جائے گا (٢) موزے پر مسح میں بھی تین دن کے سفر کو سفر قرار دینے کا اشارہ ملتا ہے۔ حدیث یہ ہے ۔۔عن شریح ابن ھانی قال اتیت عائشة اسألھا عن المسح علی الخفین ... فقال جعل رسول اللہ ۖ ثلاثة ایام ولیالیھن للمسافر ویوما ولیلة للمقیم، (مسلم شریف ، باب التوقیت فی المسح علی الخفین ص ١٣٥ نمبر ٢٧٦ ٦٣٩ ابو داؤد شریف ، باب التوقیت فی المسح ص ٢٣ نمبر ١٥٧ ) اس حدیث سے معلوم ہوتا کہ سفر کی مدت تین دن ہونی چاہئے۔اسی کو سفر شرعی کہیں گے(٣)اس اثر سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے ۔کان ابن عمر وابن عباس یقصران ویفطران فی اربعة برد وھو ستة عشر فرسخا ۔ (بخاری شریف، باب فی کم یقصر الصلوة ص ١٤٧ نمبر ١٠٨٦) اس اثر میں ہے کہ حضرت عبد اللہ ابن عمر اور حضرت عبد اللہ ابن عباس سولہ فرسخ پرقصر کر تے تھے اور سولہ فرسخ ارتالیس میل شرعی ہو تا ہے ، اور عام حالات میں یہ تین دن تین رات میں طے کیا جا تا ہے ، جس سے معلوم ہوا کہ تین دن کے سفر پر قصر ہے ۔ (٤) اس اثر میں بھی ہے ۔عن عطاء بن ابی رباح قال : قلت لابن عباس : أقصر الی عرفة فقال : لا ، قلت ُ : أقصر الی مر قال: لا ، قلتُ أقصر الی الطائف و الی عسفان قال : نعم ، و ذالک ثمانیة و أربعون میلا و عقد بیدہ ۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ ، باب ٧٣٤۔ فی مسیر ة کم یقصر الصلوة ، ج ثانی ، ص ٢٠٤ ، نمبر٨١٣٨) اس اثر میں ہے کہ ٤٨ میل ہو تو مسافر بنے گا ۔
ایک فرسخ تین میل شرعی کا ہوتا ہے اس اعتبار سے سولہ فرسخ اڑتالیس میل ہوئے۔اور انگریزی میل چھوٹا ہوتا ہے اس لئے وہ ساڑھے چون میل انگریزی ہوئے۔ایک دن میں وسط چال کے ساتھ عموما سولہ میل سفر طے کر پاتے ہیں۔ اس لئے تین دن میں اڑتالیس میل ہوئے ۔ حدیث کے ساتھ اس اثر سے بھی استدلال کر تے ہیں کہ تین دن کا مسافر ہو تو سفر کے احکام بدلیں گے ، اس سے پہلے نہیں ۔
نوٹ: اصل تین دن کا سفر ہے ۔میل کو متعین کرنا سہولت کے لئے ہے۔ اور اوپر کے اثر سے ہے ۔
لغت: مقصد : جانے کی جگہ،قصد کرنے کی جگہ، مسیر : سیر سے مشرق ہے ، سفر۔
ترجمہ: ١ حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے کہ مقیم پورا ایک دن ایک رات مسح کرے ، اور مسافر تین دن تین رات ۔
تشریح : یہ حدیث اوپر گزر گئی ہے ۔ ۔عن شریح ابن ھانی قال اتیت عائشة اسألھا عن المسح علی الخفین ... فقال جعل رسول اللہ ۖ ثلاثة ایام ولیالیھن للمسافر ویوما ولیلة للمقیم، (مسلم شریف ، باب التوقیت فی