(٥٨٥) ولا باس بان یقرأ اٰیة السجدة ویدع ماسواہا ) ١ لانہ مبادرة الیہا ٢ قال محمد احب الیّ ان یقرأ قبلہا اٰیة واٰیتین دفعًا لوہم التفضیل ٣ واستحسنوا اخفاء ہا شفقة علی السامعین واللّٰہ اعلم.
تشریح : نماز میں یا نماز کے علاوہ میں آیت سجدہ والی سورت پڑھے ، اور جب آیت سجدہ پر آئے تو اسکو چھوڑ دے یہ مکروہ ہے ۔
وجہ : (١) اسکی وجہ یہ ہے کہ اس سے شبہ ہو تا ہے کہ آیت سجدہ سے منہ موڑ رہے ہیں اور اسکو پڑھنا نہیں چاہتے ہیں ، اسلئے اسکو چھوڑ نا مکروہ ہے۔ (٢) اس اثر میں اسکا ثبوت ہے ۔ عن الشعبی قال : کانوا یکرہون اختصار السجود و کا نوا یکرہون اذا اتوا علی السجدة أن یجاوزوھا حتی یسجدوا ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب فی اختصار السجود ، ج اول ، ص ٣٦٦، نمبر ٤٢٠٣) اس اثر میں ہے کہ آیت سجدہ کو چھوڑ دینا اچھا نہیں سمجھتے تھے ۔
ترجمہ: (٥٨٥) اور کوئی حرج کی بات نہیں ہے کہ آیت سجدہ کو پڑھے اور اسکے علاوہ کو چھوڑ دے ۔ ١ اس لئے کہ اس صورت میں اسکی طرف دوڑ کر جانا ہے ۔
تشریح : صرف آیت سجدہ کو پڑھے اور باقی کو چھوڑ دے اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ اسلئے اس سے تو یہ معلوم ہو تا ہے کہ آیت سجدہ کی طرف اور رغبت کر رہا ہے اسلئے اس میں کو ئی حرج نہیں ہے ۔
ترجمہ : ٢ حضرت امام محمد نے فر ما یا کہ مجھے یہ پسند ہے کہ اس سے پہلے ایک یا دو آیتیں پڑھ لے تاکہ آیت سجدہ کی فضیلت کا وہم نہ ہو ۔
تشریح : حضرت امام محمد نے فر ما یا کہ جب آیت سجدہ کو پڑھنا ہو تو اس سے پہلے ایک دو آیتیں اور پڑھ لے تا کہ کسی کو یہ وہم نہ ہو کہ آیت سجدہ کی اور آیتوں کے مقابلے میں زیادہ فضیلت ہے ۔
ترجمہ: ٣ اور اچھا سمجھاآیت سجدہ کو آہستہ پڑھنا سننے والوں پر مہربانی کر نے لئے ۔
تشریح : اگر دیکھے کہ سننے والے سجدے کے لئے اتنے تیار نہیں ہیں ، اور انکو سجدہ کر نا گراں گزرے گا تو اچھا یہی سمجھا گیا ہے کہ آیت سجدہ جب آئے تو اسکو آہستہ پڑھے تاکہ انکو سجدہ نہ کر نا پڑے اور ان پر مہربانی ہو جائے ۔ اور اگر وہ سجدہ کے لئے رغبت کر تے ہوں تو آیت سجدہ زور سے پڑھے ۔ و اللہ اعلم ۔