١ ماقیل والاصح انہ لا یتکررا لوجوب علی السامع لما قلنا۔(٥٨٣) ومن اراد السجود کبر ولم یرفع یدیہ وسجد ثم کبر ورفع رأسہ ) ١ اعتبارا بسجدة الصلوٰة وہو المروی عن ابن مسعود
کے لئے کافی نہیں ہو گا۔
ترجمہ : ١ صحیح روایت یہ ہے کہ سننے والے پر سجدے کا وجوب مکرر نہیں ہو گا ۔ اس سبب کی وجہ سے جسکو میں نے کہا ۔
تشریح : صحیح روایت یہ ہے کہ سننے والے کی مجلس نہ بدلے چاہے پڑھنے والے کی بدل جائے تو سننے والے پر کئی سجدے لازم نہیں ہو نگے ، ایک ہی سجدہ کا فی ہو گا ۔ اور اسکی وجہ ابھی یہ کہا گیا کہ سننے والے پر سجدے کے وجوب کا سبب آیت کا سننا ہے ، اور سننے میں جگہ ایک ہے اسلئے ایک ہی سجدہ لازم ہو گا ۔پڑھنے والے کی جگہ بدلنے کی وجہ سے کئی سجدے لازم نہیں ہو نگے ۔
ترجمہ : (٥٨٣) جس نے سجدۂ تلاوت کا ارادہ کیا تو تکبیر کہے اور ہاتھ نہ اٹھائے اور سجدہ کرے،پھر تکبیر کہے اور اپنے سر کو اٹھائے۔اس پر تشہد نہ پڑھے اور نہ سلام کرے۔
تشریح : جو آدمی سجدہ تلاوت کر نا چاہے اسکا وضو نہ ہو تو وضو کرے کیونکہ یہ سجدہ نماز کا ایک حصہ ہے ، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ میں جائے ، سجدے میں نماز کے سجدے کی طرح ،سبحان ربی الاعلی ، پڑھے اور تکبیر کہتے ہوئے سر اٹھائے ۔ بس اتنا ہی سے سجدہ تلاوت اداء ہو جائے گا ، آگے نہ سلام پھیرنے کی ضرورت ہے اور نہ تشہد پڑھنے کی ضرورت ہے ۔
وجہ: (١) اثر میں ہے ۔ عن عبد اللہ بن مسلم قال کان ابی اذا قرأ السجدة قال اللہ اکبر ثم سجد۔ (مصنف ابن ابی شیبة ٢٠٢ ،باب من قال اذا قرأت السجدة فکبر و اسجد ج اول ص٣٦٤،نمبر٤١٨٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ صرف تکبیر کہہ کر سجدہ میں جائے گا۔(٢) تشہد نہیں پڑھے گا اس کے لئے یہ اثر دلیل ہے ۔عن سعید بن جبیر انہ کان یقرأ السجدة فیرفع رأسہ ولا یسلم، قال کان الحسن یقرأ بنا سجود القرآن ولا یسلم ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ٢٠١ ، باب من کان لایسلم من السجدة ج اول ص ٣٦٤، نمبر٤١٨٣٤١٨٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ سجدۂ تلاوت میں تشہد اور سلام نہیں ہیں ۔ صرف تکبیر کہہ کر سجدہ کرے پھر تکبیر کہہ کر سر اٹھائے بس اتنا ہی کافی ہے۔
نوٹ: سجدۂ تلاوت نماز کا حصہ ہے اس لئے اس کے لئے وضو ضروری ہے۔ اس کے ثبوت کے لئے یہ اثر ہے ۔ عن ابراہیم قال اذا سمعہ وھو علی غیر وضوء فلیتوضأ ثم لیقرأ فلیسجد۔ (مصنف ابن ابی شیبة ٢٢٠ ، باب فی الرجل یسجد السجدة وھو علی غیر وضوء ج اول ص ٧٣٥، نمبر ٤٣٢٤)اس اثر میں ہے کہ وضو کرے اور اسکے بعد سجدہ تلاوت کرے ۔
ترجمہ: ١ قیاس کر تے ہوئے نماز کے سجدے پر اور یہی حضرت عبد اللہ ابن مسعود سے منقول ہے ۔
تشریح : سجدہ تلاوت نماز کے سجدے کی طرح ہے ، اور نماز کے سجدے میں اللہ اکبر کہتے ہو ئے جاتے ہیں ، اور تکبیر کہتے ہو ئے