(٥٥٠) ولا یرفع الیٰ وجہہ شیٔ یسجد علیہ ١ لقولہ علیہ السلام ان قدرت تسجد علی الارض فاسجدوالافاوم برأسک۔
تشریح : رکوع کا اشارہ کر نا ایسا ہی ہے جیسا کہ رکوع کیا ۔ اسی طرح سجدے کا اشارہ کر نا ایسا ہی ہے جیسا کہ سجدہ کر نا ۔ یعنی اشارہ رکوع اور سجدے کے حکم میں ہے ۔ اور سجدے میں زیادہ جھکنا ہو تا ہے اس لئے اسکے اشارے میں بھی رکوع سے زیادہ جھکنا ہو گا ۔ یہ دلیل عقلی ہے ۔اور اسکے لئے حدیث اوپر گزر گئی ہے جسکا ٹکڑا یہ تھا ۔اجعل سجودک أخفض من رکوعک( سنن للبیھقی ، باب الایماء بالرکوع والسجود اذا عجز عنھما ج ثانی، ص ٤٣٥،نمبر٣٦٦٩ ،ابواب المریض )اس حدیث میں ہے کہ سجدہ کو رکوع سے زیادہ جھکا ئے ۔
ترجمہ: (٥٥٠) اور چہرے کی طرف کوئی چیز نہ اٹھائے جس پر سجدہ کرے ۔
تشریح : کوئی آدمی سجدہ نہ کر سکتا ہو تو اگر وہ کسی چیز لکڑی وغیرہ کو اٹھا کر پیشانی سے لگا دے تو یہ صحیح نہیں ہے ، بلکہ اسکو سجدے کا اشارہ کر نا چاہئے اسی سے سجدہ ادا ہو جائے گا ۔
وجہ: اوپر اثر میں آیا کہ رکوع اور سجدہ کا اشارہ کرے گا اس لئے لکڑی وغیرہ کوئی چیز چہرے کی طرف نہ اٹھائے کہ اس پر سجدہ کرے۔اس کو منع فرمایا گیا ہے۔اثر میں ہے ان ابن عمر کان یقول اذا کان احدکم مریضا فلم یستطع سجودا علی الارض فلا یرفع الی وجھہ شیئا ولیجعل سجودہ رکوعا ولیومیٔ برأسہ ۔ (مصنف عبدارزاق ، باب المریض ج ثانی ص ٣١٥ نمبر٤١٤٨ سنن للبیھقی ، باب الایماء بالرکوع والسجود اذا عجز عنھما ج ثانی، ص ٤٣٥،نمبر٣٦٧١ ،ابواب المریض ) اس حدیث میں ہے اجعل سجودک اخفض من رکوعک۔اس حدیث اور اثر سے معلوم ہوا کہ چہرے کی طرف کوئی چیز نہ اٹھائے بلکہ سر کے اشارہ سے نماز پڑھے۔اور رکوع میں کم جھکائے اور سجدہ میں زیادہ جھکائے۔
ترجمہ: ١ حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے کہ اگر تم کو زمین پر سجدہ کر نے کی قدرت ہوتو اس پر سجدہ کرو ، اور اگر سجدہ کر نے کی قدرت نہ ہو تو اپنے سر سے اشارہ کرو ۔
تشریح : صاحب ھدایہ کی پیش کردہ حدیث یہ ہے ۔ عن جابر بن عبد اللہ أن رسول اللہ ۖ عاد مریضا فرأہ یصلی علی وسادة فأخذ فرمی بھا فأخذ عودا لیصلی علیہ فأخذ ہ فرمی بہ و قال صل علی الأرض ان استطعت و الا فأوم ایماء و اجعل سجودک أخفض من رکوعک( سنن للبیھقی ، باب الایماء بالرکوع والسجود اذا عجز عنھما ج ثانی، ص ٤٣٥،نمبر٣٦٦٩ ،ابواب المریض )اس حدیث میں ہے کہ با ضابطہ رکوع سجدہ نہ کر سکتا ہو تو رکوع سجدے کا اشارہ کرے گا ۔اور یہ بھی ہے کہ اپنے چہرے کے لئے تکیہ اٹھا یا تو آپ ۖ نے اسکو پھینک دیا ۔ پھر لکڑی اٹھا یا تو آپ ۖ نے اسکو بھی پھینک دیا